حکومت کسانوں کو بہترین مارکیٹنگ نظام متعارف کرائے گی: شیوشنکر ریڈی
بنگلورو،23؍اگست(ایس او نیوز) ریاستی وزیر زراعت شیوشنکر ریڈی نے کہا ہے کہ کسانوں کی طرف سے اگائی جانے والی فصلوں کو مناسب ترین قیمت فراہم کرنے اور دلالوں کی طرف سے انہیں ہراساں کئے جانے کے سلسلے کو ختم کرنے کے مقصد سے حکومت ایک کھلا بازار قائم کرنے پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔
شہر کی انسٹی ٹیوٹ آف اگریکلچرل ٹیکنالوجٹس کے احاطے میں ایک کارگاہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہاکہ زرعی پیداوار کو ذخیرہ کرنے کی سہولتوں میں اضافہ اشد ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک بھر کی زرعی پیداوار میں سے صرف تین فیصد کو محفوظ طریقے سے ذخیرہ کرنے کی سہولت دستیاب ہے۔ زرعی شعبے کے سدھار کے لئے مارکیٹنگ کی بہتر سہولت کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہاکہ ریاستی حکومت اس بات کے لئے کوشاں ہے کہ کسانوں کو ان کے اناج کا ذخیرہ کرنے کی سہولت بلاتاخیر فراہم کرے تاکہ معیاری اناج فروخت کرکے اس کے عوض وہ معیاری قیمت بھی حاصل کرسکیں۔
انہوں نے کہاکہ زرعی پیداوار میں ہونے والا 50فیصد خسارہ ذخیرہ اندوزی کی معیاری سہولت نہ ہونے کے سبب ہوتا ہے، حکومت چاہتی ہے کہ خسارے کی اس حد کو جس قدر بھی ہوکم کیاجائے۔خاص طور پر پھلوں ، ترکاریوں کے تحفظ کے لئے بہتر سہولتوں کو انہوں نے فوری ضرورت سے تعبیر کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ زرعی شعبے کو آگے بڑھانے کے لئے صنعتی شعبے نے کافی کچھ کیا ہے، لیکن آج بھی کسانوں کو ایسے زرعی آلات تک رسائی نہیں ہوپائی ہے، جن کے ذریعے زرعی پیداوار کے معیار کو بلند کیا جاسکے۔ ریاستی حکومت کی طرف سے کھلے زرعی بازار کے ذریعے کسانوں کو ان کی پیداوار پر مناسب ترین قیمت مہیا کرانے کے عزم کی پابندی کا اعادہ کرتے ہوئے شیوشنکر ریڈی نے کہا کہ ریاستی حکومت زرعی صنعتوں پر مبنی پراجکٹوں کو زیادہ رعایت کے ساتھ بڑھاوا دینے تیار ہے۔
وزیر موصوف نے کہاکہ ریاست بھر میں استری شکتی گروپوں کا نیٹ ورک کافی مضبوط ہے، اس نیٹ ورک کے ذریعے معیاری زرعی پیداوار کے متعلق جانکاری عام کی جائے گی۔ وزیر موصوف نے کہاکہ فی الوقت حکومتوں کی زرعی پالیسیاں چھوٹے اور معمولی کسان کو مرکز توجہ بناکر ترتیب نہیں دی گئی ہیں۔آنے والے دنوں میں ریاستی حکومت یہ کوشش کرے گی کہ زرعی پالیسی کا ایک بہت بڑا حصہ چھوٹے اور معمولی کسان کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کی طرف مرکوز رہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاست بھر کے 74لاکھ رعیت خاندانوں میں سے 50 لاکھ ایسے رعیت خاندان ہیں جو چھوٹے اور معمولی پیمانوں پر کاشتکاری کرتے ہیں۔ ان پر توجہ دے کر زرعی سہولتیں ان تک پہنچانے کی ضرورت پر وزیر موصوف نے زور دیا۔