اقلیتی بے قصوروں پر دائر مقدمات واپس لینے کا معاملہ۔ بی جے پی کی مخالفت نے دکھایا رنگ۔ حکومت نے کہا ،سرکیولر میں لفظ "اقلیت " غلطی سے شائع ہوا تھا !

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 28th January 2018, 10:35 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،28؍جنوری (ایس او نیوز)یہ سیاست کے ہتھکنڈے بھی عجیب ہوتے ہیں۔ نہ جانے کون کب گرگٹ کی طرح رنگ بدل ڈالے اور اپنے سیاسی مفاد کے لئے نہ جانے کس کس کو قربان کرجائے۔

اب ریاستی حکومت کے اس اقدام کو ہی لیجیے کہ بیٹھے بٹھائے ایک نیا فرمان جاری کرنے کی طرف پیش قدمی کی جس کے تحت فرقہ وارانہ فسادات اور دیگر جرائم میں گزشتہ پانچ چھ سالوں سے مقدمات جھیل رہے بے قصور اقلیتی طبقے کے افراد پر سے معاملات واپس لیے جانے کا فرمان جاری کیا مگر اب  بی جے پی کی جانب سے مخالفت کو دیکھتے ہوئے کہا گیا کہ اصل میں سرکیولر میں" تمام بے قصوروں"   کا لفظ لکھا جانا چاہئے تھا، غلطی سے وہاں "تمام اقلیتوں" ٹائپ ہوگیا۔ یہ الگ بات ہے کہ اقلیتی سیاسی لیڈروں کی طرف سے حکومت کے اس اقدام کا کریڈٹ اپنے سرلینے کی بات بھی سامنے آئی تھی۔ لیکن جیسے ہی پولیس کمشنرز اور سپرنٹنڈنٹس کو ایڈیشنل انسپکٹر آف جنرل کی طرف سے مشورہ طلب کرنے کے لئے بھیجے گئے اس سرکیولر کی بھنک بی جے پی کو ملی تو اس نے حسب معمول آسمان سر پر اٹھالیا۔ سوشیل میڈیا پر بھی بھگو ابریگیڈ کے لیڈران  ا ن کے سُر میں سُر ملانے والے سنگھی بھگت حکومت کے خلاف پوری طرح سرگرم ہوگئے۔

حکومت کے اس اقدام کی مخالفت کا طوفان جیسے ہی اٹھا، وزیر اعلیٰ سدارامیا اور وزیر داخلہ رام لنگا ریڈی نے جم کر اپنا دفاع کیا اور اسے مثبت انداز میں ایک سوچا سمجھا اقدام قراردیتے ہوئے بی جے پی کی مخالفت کو درکنار کرنے کے اشارے بھی دئے۔ اس سے فطری طور پر اقلیتی طبقے میں ایک طرح کی راحت اور سکون کی لہر دوڑگئی۔ مگر وہ گرگٹ ہی کیا جو اپنا رنگ نہ بدلے۔سو وہی ہوا جس کی توقع سیاسی مفاد پرستوں سے کی جاتی ہے۔بزعم خود اقلیتوں کے حقوق کے چمپیئن کہلانے والے وزیرا علیٰ اور وزیر داخلہ کو جب لگا کہ اپوزیشن میں کھڑی بی جے پی آئندہ درپیش الیکشن میں اس فیصلے کو تُرپ کے پتّے (ٹرمپ کارڈ)کے طور پر استعمال کرے گی تو راتوں رات انہوں نے قدم پیچھے ہٹالیے اور حکومت نے اپنا فیصلہ خود واپس لیتے ہوئے ’اقلیت کی خوشامد‘ والے الزام سے اپنے آپ کو بچانے میں ہی عافیت مان لی۔

 اپنا سُر بدلتے ہوئے خود وزیر داخلہ رام لنگا ریڈی نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ حکومت نے’اقلیتی بے قصوروں‘پر سے مقدمات واپس لینے کا اپنا فیصلہ اب واپس لے لیا ہے۔انہوں نے مزید استدلال کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ سرکیولر میں ’تمام اقلیتوں‘ کا لفظ غلطی سے شامل ہوگیا تھا، جبکہ اس میں صرف  ’تمام بے قصوروں‘  کا فقرہ ہونا چاہیے تھا۔ان کا کہنا تھا کہ اقلیتی بے قصوروں کے خلاف مقدمات واپس لینے کا فیصلہ جسٹس سچر کمیٹی کی مسلمانوں کی تعلیمی، معاشی اور سماجی حالت سے متعلق رپورٹ کے پس منظرمیں کیا گیا تھا۔رام لنگا ریڈی کے مطابق ریاستی وزیر رمیش کمار کی قیادت میں کابینہ کی ذیلی کمیٹی اس رپورٹ میں دی گئی تجاویز کا جائزہ لے رہی ہے ۔ جب اس کمیٹی کی رپورٹ کابینہ میں پیش ہوگی اور اس کی توثیق ہوجائے گی تو پھر اس کے بعد بے قصوروں پر دائر مقدمات واپس لیے جائیں گے۔

مسلمانوں کی خوشامد والے بی جے پی کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے وزیر داخلہ ریڈی نے بتایا کہ ماضی میں بھی دیگر حکومتوں کی طرف سے مقدمات واپس لیے جانے کے واقعات موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ :’’اگر کسی بی جے پی کے رکن کو بھی جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا ہے تو وہ بھی حکومت کے پاس اپنا معاملہ پیش کرسکتے ہیں۔ہم اس پر توجہ دیں گے۔کیونکہ اس سے پہلے بی جے پی حکومت نے بھی جو مقدمات واپس لیے تھے اس میں اقلیتوں کے خلاف دائر کیے گئے مقدمات بھی شامل تھے۔‘‘

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔