حکومت کسانوں کے مفادات کی پابند، ایڈی یورپا کے ساتھ کمارسوامی کی زبردست نوک جھونک 

Source: S.O. News Service | By Jafar Sadique Nooruddin | Published on 10th July 2018, 12:30 AM | ریاستی خبریں |

بنگلور:9/جولائی (ایس او نیوز) ریاست میں کسانوں کے مسائل کی یکسوئی کے لیے ان کے قرضوں کی معافی کے ساتھ پہل کی گئی ہے، مرحلہ وار ریاستی حکومت ان اقدامات کو آگے بڑھائے گی تاکہ عوام کو پتہ چل سکے کہ یہ حکومت کسانوں کے حق میں ہے، یہ بات آج وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمارسوامی نے ریاستی اسمبلی کو بتائی۔ مشترکہ لیجسلیچر اجلاس سے گورنر کے خطبے پر تحریک تشکر کی بحث کاجواب دیتے ہوئے کمارسوامی نے کہاکہ پچھلے تین دنوں سے ایوان میں اراکین میں مختلف موضوعات پر اپنی رائے پیش کی ہے حکومت ان تمام آراء کو مثبت انداز میں اپنائے گی اور کھلے دل سے ان کوعملی جامہ پہنانے کی کوشش کرے گی۔خاص طورپر زراعت، تعلیم، صحت، توانائی اوردیگر شعبوں کے متعلق حکمران اوراپوزیشن کے اراکین نے چند اہم امور پر حکومت کو متوجہ کرایا ہے۔ ان تمام پر مکمل توجہ دی جائے گی۔ کمارسوامی نے کہاکہ ان کی حکومت بالکل نئی ہے اسی لیے اس کی کوئی کارکردگی ہونہیں پائی۔ آنے والے دنوں میں حکومت کسانوں کی فلاح کے ساتھ ریاست کی ہمہ جہت ترقی کے لیے اپنے اقدامات کے ذریعہ مختلف امور میں اپنی مہارت کا لوہا منوائے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ریاستی حکومت کی بنیادی ترجیح کسانوں کی ترقی ہے،اس سے انحراف کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔ حکومت کے استحکام کے متعلق تمام قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کمار سوامی نے کہاکہ یہ چند ماہ یا سال دوسال کے لیے نہیں بلکہ پانچ سال کے لیے بنی ہے۔ ان پانچ سالوں کے دوران کسانوں کے حالات زندگی کو بہتر کرنے کے ساتھ ریاست کو ترقی کی جانب لے جانے کی ذمہ داری کو حکومت بخوبی انجام دے گی۔ کمارسوامی نے کہاکہ بجٹ میں انہوں نے ریاست کی ترقی اور عوام کی فلاح کے لیے جو اعلانات کئے ہیں ان پر عمل کا موقع انہیں دیاجائے۔ آٹھ ماہ بعد جب وہ دوبارہ بجٹ پیش کرنے کی تیاری کریں گے تو اس مرحلہ میں ان کی کارکردگی کاجائزہ لیاجائے۔ اگر کوئی خامی ہوتو اس کی نشاندہی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اقتدار پر آئے ابھی ایک ماہ کا عرصہ ہواہے۔ ان کے پاس کائی جادو کی چھڑی نہیں کہ بیٹھتے ہی تمام مسائل حل کردیں۔ تمام کے ساتھ مل کر ان مسائل کی یکسوئی کے لیے دیانتدارانہ کوشش میں وہ لگے ہوئے ہیں۔ کمارسوامی نے اس خیال کو بھی مسترد کریا کہ وہ کسی مخصوص طبقے کے وزیراعلیٰ ہیں اور کہاکہ وہ ریاست کے 6.5کروڑ عوام کے وزیراعلیٰ ہیں، انہیں کسی ایک طبقے سے جوڑنا درست نہیں۔ کمارسوامی نے کہاکہ ریاست کے مسائل کو سلجھانے کے لیے انہیں تھوڑی مہلت دی جائے۔ فی الوقت وہ کاشتکاروں کے مسائل کوسلجھانے کی طرف پوری توجہ دے رہے ہیں۔ کسانوں کے کئی مسائل پر انہوں نے اعلیٰ افسروں سے تبادلہئ خیال کیاہے، پڑوسی ریاستوں آندھراپرددیش اور مہاراشٹرا میں قائم اناج پروسس کرنے کی یونٹوں سے بھی ان کی بات چیت ہوئی ہے تاکہ ان کی مدد لی جاسکے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے اپوزیشن لیڈر بی ایس ایڈی یورپا کی ان پر تنقیدوں کا سخت جواب دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت پروعدہ فراموشی کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ ایڈی یورپا کی طرف سے بار بار اس طرح کے الزامات پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کمار سوامی نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی کرسی مانگنے وہ کسی کے درپر گئے اور نہ ہی ایڈی یورپا کی طرح وہ جنتادل (ایس) کے درپر پہنچے تھے کہ مجھے وزیربناؤ میں بی جے پی چھوڑ کر آؤں گا۔ ایڈی یورپا نے ا س دعوے کو جھوٹا قراردیاتو کمارسوامی نے اس الزامات کا ثابت کرنے کا چیلنج کیا۔ اس کے ساتھ ہی ایڈی یورپا نے کمار سوامی پر دھر م سنگھ کی پیٹھ میں چھرا گونپنے کا الزام لگایا اور کہاکہ اقتدار کے لیے کسی کو بھی دھوکہ دینا کمارسوامی کے خون میں شامل ہے۔ بحیثیت نائب وزیراعلیٰ 20ماہ انہوں نے کمارسوامی کی اذیت کو برداشت کیا۔ جب 20ماہ ختم ہوئے اور کمارسوامی کو ان کے حق میں اقتدار چھوڑناتھا تو دیوے گوڈا اور کمارسوامی نے ایک نجی ہوٹل میں طلب کرکے نئی شرطیں رکھیں اور ان شرائط کی بنیاد پر انہیں اقتدار سے محروم کردیا اور ان کے اعتماد کا قتل کیا۔ اس مرحلے میں کمار سوامی نے کہا کہ آج تک انہوں نے اور ان کے خاندان والوں نے کسی کا برا نہیں کیاہے۔ اگر ایڈی یورپا برا کرنا ہوتا تو اسی وقت انہیں وزیر بناکر بی جے پی سے نکال لیتے مگر دیوے گوڈاق نے ایسا نہیں کیا ایڈی یورپا یہ نہ بھولیں۔ اس مرحلے میں دونوں رہنما ؤں کے درمیان زور دار بحث شروع ہوگئی تو ریاستی وزراء بینڈپا قاسم پور،ایس آر سرینواس، پریانک کھر گے، اراکین اسمبلی ونود گوڈا، جئے سنگھ وغیرہ کمارسوامی کی تائید میں کھڑے ہوگئے۔ کانگریس جنتادل (ایس) گٹھ جوڑ کو ایڈی یورپا کی طرف سے ناپاک قرار دئے جانے پر کمار سوامی نے سوال کیاکہ 2006ء میں بی جے پی کے ساتھ جنتادل (ایس) نے جو گٹھ جوڑ قائم کیاتھا وہ کتنا پاک تھا ایڈی یورپا پہلے اس کا جواب دیں۔ اگر وہ گٹھ پاک تھا تو کانگریس اور جنتادل (ایس) کاگٹھ جوڑ بھی پاک ہے۔ 
 

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...