گورکھپور آکسیجن معاملہ:7 ماہ بعد ڈاکٹر کفیل خان کو ہائی کورٹ سے ملی ضمانت
لکھنؤ،25؍اپریل (ایس او نیوز؍ آئی این ایس انڈیا )گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں آکسیجن کی کمی سے بچوں کی موت کے معاملے میں جیل میں بند ڈاکٹر کفیل خان کو ہائی کورٹ نے ضمانت دے دی ہے۔اس کیس میں ملزم ڈاکٹر کفیل کو یوپی ایس ٹی ایف نے لکھنؤ سے گرفتار کیا تھا۔کفیل بی آر ڈی اسپتال میں وارڈ سپرنٹنڈنٹ تھے۔ایک ہفتے پہلے ہی ڈاکٹر کفیل خان نے جیل سے 10 صفحات کا ایک خط لکھا تھا۔اس خط میں انہوں نے لکھا تھا کہ بڑے پیمانے پر ہوئی انتظامی ناکامی کے لئے ان کوقربانی کا بکرا بنایا گیا ہے۔ 18 اپریل کو لکھا گیا یہ خط ان کی بیوی شبستا نے گزشتہ ہفتہ کو پریس کلب آف انڈیا میں پوری میڈیا کو جاری کیا تھا۔دو ستمبر 2017 سے جیل میں بند ڈاکٹر کفیل نے کئی سنگین الزام لگانے کے ساتھ ساتھ ایک بار پھر خود کو بے گناہ بتایا۔انہوں نے خط میں لکھاکہ10 اگست کی اس خوفناک رات جب وہاٹس ایپ پر مجھے آکسیجن ختم ہونے کی خبر ملی، تو فورا میں نے وہ سب کیا جو ایک ڈاکٹر، باپ اور ملک کے ذمہ دار شہری کو کرنا چاہئے۔آکسیجن کی کمی سے دو چار بچوں کو بچانے کی میں نے پوری کوشش کی۔میں نے تمام لوگوں کو فون کیا، میں نے خود آکسیجن کا آرڈر کیا۔مجھ سے جو کچھ ہو سکتا تھا میں نے وہ سب کیا۔میں نے ایچ اوڈی، بی آر ڈی کے پرنسپل، ایکٹنگ پرنسپل، گورکھپور کے ڈی ایم تمام لوگوں فون کیا۔تمام لوگوں حال کی سنگینی کے بارے میں بتایا۔ میں نے اپنے دوستوں کو بھی فون کرکے ان کی مدد لی۔بچوں کی جان بچانے کے لئے میں نے گیس سلنڈر سپلائر سے منتیں تک کی تھیں۔میں نے کچھ پیسوں کا انتظام کرکے کہا کہ باقی پیسہ سلنڈر حاصل کرنے کے بعد دیا جائے گا۔میں نے بچوں کو بچانے کے لئے ایک وارڈ سے دوسرے وارڈ بھاگ رہا تھا۔پوری کوشش کر رہا تھا کہ کہیں بھی آکسیجن سپلائی کی کمی نہ ہو۔ارد گرد کے اسپتال سے سلنڈر کا انتظام کرنے کے لئے میں خود گاڑی چلا کر گیا۔میں نے ایس ایس بی کے ڈی آئی جی سے بات کی۔انہوں نے کافی مدد کی۔انہوں نے سلنڈر لانے کے لئے نہ صرف ٹرک مہیا کرایا، بلکہ کچھ فوجی بھی ساتھ میں بھیجے۔ اس کے لئے ان کا شکریہ ادا کیا۔آکسیجن کی کمی دور کرنے کے ساتھ ہم نے ٹیم کے طور پر کام کیا۔کفیل نے بتایا کہ 13 اگست کی صبح یوگی مہاراج اسپتال آئے تھے۔انہوں نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ ہی ڈاکٹر کفیل ہیں، جنہوں نے سلنڈر کا انتظام کیا؟ میں نے ہاں کہا تو وہ مجھ پر بھڑک گئے۔انہوں نے کہا کہ سلنڈر کا انتظام کر لینے سے آپ کو لگتا ہے کہ آپ ہیرو بن جائیں گے؟ میں نے اسے دیکھتا ہوں۔یوگی جی بہت غصے میں تھے۔ان کولگ رہا تھا کہ میری وجہ سے یہ معاملہ میڈیا میں گیا ہے۔میں نے ان سے کہا کہ میڈیا کو کچھ نہیں بتایا تھا بلکہ وہ تو خود پہنچ گئے تھے۔اس کے بعد سے میرے خاندان کو تنگ کیا جانے لگا۔پولیس گھر آنے لگی۔مجھے دھمکی دی جانے لگی۔میرا خاندان ان سب باتوں سے بری طرح ڈر گیا تھا۔خاندان کو بچانے کے لئے میں نے سرینڈر کیا۔مجھے لگا کہ جب میں نے کچھ غلط نہیں کیا تو مجھے کیسا خوف؟ مجھے لگا کہ انصاف ملے گا، لیکن کئی ماہ گزر گئے۔مجھے لگ رہا تھا کہ مجھے بیل مل جائے گی، لیکن اب مجھے لگ رہا کہ عدلیہ دباؤ میں کام کر رہی ہے۔ میرے خاندان کی بھی زندگی جہنم بن گئی ہے۔میری بیٹی ایک سال 7ماہ کی ہو گئی ہے۔میں اس کی سالگرہ نہیں منا سکا۔