ہوناور میں ہاتھ پر چاقو مارنے کا معاملہ؛ فورنسیک رپورٹ نے پول کھول دی؛لڑکی نےبھی سچائی پر سے پردہ اُٹھایا؛ ماگوڈ کے دو نوجوانوں پر معاملہ درج؛ دونوں فرار

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 17th December 2017, 7:49 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 17/ ڈسمبر  (ایس او نیوز)  پڑوسی تعلقہ ہوناور کے ماگوڈ میں  تین روز قبل ایک طالبہ کے ہاتھ پر چاقو مارنے کی جو افواہیں اُڑاگئی گئی تھی،  فورنسیک رپورٹ نے اُس کی پول کھول دی ہے اور اس بات کا انکشاف ہوا  ہے کہ ہاتھ پر جو زخم پائے گئے ہیں وہ چاقوکے نہیں بلکہ ہاتھ پر Hesitation injury mark کے نشان ہیں۔ اس انکشاف کے ساتھ ہی ہوناور میں ہندو مسلم فرقہ وارانہ فسادات برپا کرنے کی  سنگھ پریوار تنظیموں کی کوشش پھر ایک بار ناکام ہوگئی ہے۔

ضلع اُترکنڑا کے سپرنٹنڈنٹ آف پولس ونائک پاٹل نے آج اتوار کو ہوناور پولس اسٹیشن میں اخباری کانفرنس کا انعقاد کرتے ہوئے بتایا کہ 14/ڈسمبر کو   ہوناور تعلقہ کے ماگوڈ  کے انچے کوڈلا گیدے دیہات کی ایک نویں کلاس کی طالبہ کے ہاتھ پر چاقو سے حملہ کرنے کی جو شکایت موصول ہوئی تھی۔ وہ مکمل بنائوٹی اور بے بنیاد تھی۔ انہوں نے کہا کہ ابتدا میں  لڑکی کی شکایت پر دو لوگوں کے خلاف دفعہ 603/2017 سیکشن 342, 363, 370, 307 سمیت آئی پی سی سیکشن 34کے تحت  معاملات درج کئے گئے تھے، مگر اب سچائی منظر عام پر آنے کے بعد پولس نے دو لوگوں  گنیش ایشور نائک اور سنتوش کے خلاف پوکسو ایکٹ کے تحت معاملہ درج کرلیاہے۔ پولس کے مطابق واقعے کے بعد سے ہی دونوں فرار ہوگئے ہیں اور دونوں کو پولس تلاش کررہی ہے۔

پولس نے بتایا کہ ابتداء میں طالبہ نے  بتایا تھا کہ وہ اپنے مکان سے پیدل  شمسی دیہات میں واقع اسکول جارہی تھی جس کے  دوران دو لوگوں نے اس پر جان لیوا حملہ کرنے کی کوشش کی  جس کے نتیجے میں اس کے دونوں ہاتھوں کو چاقو سے زخم لگے ہیں، طالبہ نے بتایا تھا کہ  بائک پر سوار دومیں سے ایک شخص کو داڑھی تھی اور وہ مضبوط بدن کا تھا،جبکہ دوسرا  کلین  شیو تھا  ۔ اس موقع پر سو کے قریب لوگوں نے  ماگوڈ سرکل پر جمع ہوتے ہوئے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی ، اقلیتوں کے مکانوں اور دکانوں پر حملے کئے، مسجد کو آگ لگائی اور مسلمانوں کو مورد الزام ٹہرانے کی ہرممکن کوشش کی ، جس سے پورے ہوناور میں پھر ایک بار ماحول کشیدہ ہوگیا۔

ہوناورمیں 6/ڈسمبر کو دو فرقوں کے درمیان جھڑپوں کی واردات پیش آئی تھی ، جبکہ 8/ ڈسمبر کو پریش میستا نامی ایک نوجوان کی لاش قریبی تالاب سے برآمد ہوئی تھی، اُس وقت سے ہوناور میں حالات بے  حد کشیدہ تھے اور اسی بات کو بنیاد بناکر بی جے پی اور سنگھ پریوار سے تعلق رکھنے والی تنظیمیں اشتعال انگیزی پھیلاتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف ماحول گرم کرنے میں لگے ہوئے تھے۔ ہوناور میں حالات خراب ہونے کے بعد کمٹہ  اور سرسی میں بی جے پی اورسنگھ پریوار کی  تنظیموں کے کارکنوں نے احتجاج کرتے ہوئے پتھرائو کیا تھا، جبکہ اس موقع پر آئی جی پی ہیمنت نمبالکر کی کار کو بھی نذر آتش کردیا تھا بعدمیں یہاں پولس نے لاٹھی چارج کرتے ہوئے حالات پر قابو پایا تھا، اسی طرح سرسی میں بھی پولس کو حالات پر قابو پانے کے لئے لاٹھی چارج کا سہارا لینا پڑا تھا۔

جب بی جے پی نے پریش میستا کی موت کا معاملہ سی بی آئی کو سونپنے کا مطالبہ کیا تو  کرناٹک سرکار نے فوری  یہ معاملہ سی بی آئی کے حوالے کرنے کا اعلان کردیا، جس کے ساتھ ہی حالات سازگار ہوتے نظر آرہے تھے، مگر ایسے میں 14 ڈسمبر کو ہوناور کے ماگوڈ دیہات میں ایک نویں کلاس کی طالبہ پر مسلم نوجوانوں کےذریعے چاقو سے حملہ کرنے کی افواہیں اُڑا کر ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔

ماگوڈ سے زخمی لڑکی کو جب ہوناور اسپتال لایا گیا تو اس موقع پر امتناعی احکامات ہونے کے بائوجود کئی لوگ ہوناور اسپتال میں بھی جمع ہوگئے اور احتجاج کرنے لگے، ایسے میں شرپسندوں نے سوشیل میڈیا پر مسلمانوں کو ہی  نشانہ بناتے ہوئے  اشتعال انگیزی شروع کردی۔

ایس پی نے بتایا کہ طالبہ کے ساتھ پیش آئے معاملہ کو پولس نے نہایت سنجیدگی سے لیتے ہوئے  اس کی گتھیوں کو سلجھانے کے لئے انسپکٹر جنرل آف پولس ویسٹرن رینج ہیمنت نمبالکر کی قیادت میں خصوصی ٹیم ترتیب دی ۔ جنہوں نے طالبہ کو پہلے خواتین سینٹر لے جاکر  اُس کا  بھرپور حوصلہ بڑھایا اور کسی بھی دبائو میں آئے بغیر اُس  واقعے کے تعلق سے سب کچھ بتانے کے لئے کہا،  پوچھ تاچھ  کے بعد جو کہانی منظر عام پر آئی، وہ کچھ اس طرح تھی:

نویں کلاس کی یہ طالبہ اپنے گھر سے ہرروز 8 کلومیٹر دور شمسی سرکاری اسکول میں پیدل روانہ ہوتی تھی ،   راستہ کے دونوں طرف جنگلات ہیں، اور صبح کے اوقات میں سڑکوں پر زیادہ چہل پہل نہیں ہوتی۔  گذشتہ پانچ چھ ماہ سے ایک لڑکا جس کی شناخت گنیش ایشور نائک کی حیثیت سے کی گئی ہے، اس کا پیچھا کرتے ہوئے اسے بے حد تنگ کرتا تھا اور کبھی اپنی بائک پر اور کبھی اپنی کار پر بٹھاکر اسکول لے جانے یا اسکول سے گھر چھوڑنے کے لئے دبائو بنارہا تھا۔ لڑکی کے مطابق اسکول جانے یا آنے کے دوران اکثر وہ اس کے راستے میں آجاتا اور اُسے پریشان کرتا تھا،جس سے لڑکی دماغی طور پر بے حد پریشان ہوگئی تھی۔  اس تعلق سے لڑکی نے ایک ہفتہ قبل ہی اپنی ماں کو واقعے سے باخبر کیا تھا، ماں نے  گرام پنچایت ممبران سمیت دیگر گائوں کے ذمہ داروں کو اس تعلق سے آگاہ کیا تو انہوں نے یقین دلایا تھا کہ وہ اس تعلق سے غور کرکے  اس مسئلہ کا حل نکالیں  گے۔ بعد میں ہوناور میں تشدد کے واقعات پیش آئے جس کے بعد لڑکی  تین چار دنوں تک اسکول  سے غیر حاضر رہی۔

بدھ کی  شام کو طالبہ نے اپنی سہیلی کو فون کیا  تو اُس نے بتایا کہ  جمعہ کو ایف اے تھری  امتحان ہے۔ طالبہ جو پہلے  ہی دماغی طور پر بے حد پریشان تھی، امتحان کا نام سنتے ہی مزید پریشان ہوگئی کیونکہ اس دوران اس کی پڑھائی لکھائی بے حد متاثر ہوئی تھی۔ جمعرات صبح جب وہ اسکول جانے کے لئے گھر سے نکلی تو  اُس نے امتحانات میں شریک ہونے سے بچنے کا پلان بنایا اورمتعلقہ لڑکے سے بھی پیچھا چھڑانے کا پلان بنایا اور ایک  لیمو کے درخت کے کانٹوں کی مدد سے اپنے ہاتھ کو خود ہی زخمی کردیا اور  اسکول کی طرف چلنے لگی، کچھ آگے جانے پر اُسے سہیلی ملی تو اُس نے اُس کے ذریعےقریبی دکان سے  ایک  بینڈ. ایڈ   لانے کے لئے کہا، جب وہ بینڈ ایڈ لے کر آئی تو بینڈ ایڈ اتنی چھوٹی تھی کہ زخموں کے لئے ناکافی تھی۔جس پر کوستے ہوئے  وہ خود قریبی دکان پر اپنے ہاتھوں کے  زخموں کو لگانے کے لئے بڑی کپاس والی  بینڈ۔ ایڈ دینے کے لئے کہا ۔  دکاندار  نے جب  زخم دیکھا تو اُس نے  سوال کیا کہ میں نے ابھی دو لوگوں کو اس راستے سے  بائک پر گذرتے ہوئے دیکھا ہے، ہو نہ ہو، یہ حملہ انہوں نے ہی کیا ہوگا،  دکاندار نے بتایا کہ جو دو لوگ یہاں سے گذرے تھے، اُس  میں ایک کو داڑھی تھی، اُس نے پوچھا کہ کیا  اُنہوں نے ہی چاقو سے  یہ حملہ کیا ہے ؟  لڑکی جو پہلے ہی سٹپٹائے ہوئی تھی، جھٹ سے اُس نے ہاں کردیا۔ موقع پر موجود دیگر لوگوں نے بھی کہنا شروع کردیا کہ ہاں ہم نے بھی دو لوگوں کو یہاں سے گذرتے ہوئے دیکھا ہے جس میں ایک داڑھی والا تھا ، پھر انہوں نے پورے گائوں اور شہر میں افواہ پھیلائی کہ اس طالبہ کو دو مسلم لوگوں نے چاقو سے مارا ہے۔ اسپتال پہنچ کر بھی لڑکی نے وہی کہا کہ اُسے دو مسلم لڑکوں نے چاقو سے مارا ہے۔

ایس پی ونائک پاٹل نے اخبارنویسوں کو بتایا کہ لڑکی کا بیان سامنے آتے ہی اُسے عدالت میں پیش کیا گیا اور لڑکی نے میجسٹریٹ کے سامنے بھی  اُس کے ساتھ پیش آیا ہوا پورا واقعہ بتایا، جس کے بعد  دو لوگوں گنیش اور سنتوش کے خلاف   پوکسو ایکٹ کے تحت معاملہ درج کرلیا گیا۔

ایس پی نے بتایا کہ  واقعے کے فوری بعد گنیش اور سنتوش  دونوں  گائوں سے فرار ہوگئے، مگر پولس اُنہیں بہت جلد ڈھونڈ نکالے گی۔

ایس  پی نے مزید بتایا کہ اس تعلق سے جن لوگوں نے سوشیل میڈیا کےذریعے غلط اور بے بنیاد باتیں پھیلائیں ہیں اور جن جن لوگوں نے سوشیل میڈیا کےذریعے اشتعال انگیز پیغامات روانہ کئے ہیں،  اُن کے خلاف بھی معاملات درج کئے گئے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ لڑکی پر چاقو سے حملہ  کئے جانے کی بات  پر ہوناور میں  مسلم دکانوں ، مکانوں اورمسجدوں پر حملے کئے گئے ہیں، اُس تعلق سےبھی معاملات  درج کئے گئے ہیں۔

ایس پی نے بتایا کہ سوشیل میڈیا پر غلط ،بے بنیاد اور اشتعال انگیز مسیجس پھیلانے  کے الزام میں پولس نے جملہ 121 لوگوں کے خلاف  معاملات درج کئے ہیں، جبکہ ہوناور میں فرقہ وارانہ تشدد برپا کرنے ، دکانوں ، مکانوں اور دیگر املاک کو نقصان پہنچانے پر  168 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ قانون کو ہاتھ میں لینے کی جولوگ بھی کوشش کریں گے، اُن کے خلاف قانون نہایت سختی کے ساتھ نپٹے گا  اور کسی کو بھی بخشا نہیں جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پولس نے جن لوگوں کو گرفتار کیا ہے، اُن میں سے کوئی بھی بے قصور نہیں ہے، ہمارے پاس تمام وڈیو فوٹیج موجود ہے، اور اُن کی مدد سے ہی تمام گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں۔ ایس پی نے واضح کیا کہ اگر کسی کو لگتا ہے کہ پولس نے بے قصور لوگوں  کو گرفتار کیا ہے، تو وہ پولس تھانہ آئیں اور بالمشافہ ملاقات کریں، ہم اُن کے تعلق سے  وڈیو فوٹیج  دکھانے کے لئے تیار ہیں۔

کیا رکن پارلیمان شوبھا کرندلاجے کے خلاف بھی  کیس درج ہوگا ؟

ایک اخبار نویس نے جب ایس پی ونائک پاٹل سے سوال کیا کہ پولس صرف عام لوگوں کو سوشیل میڈیا پر  اشتعال انگیز مسیجس پوسٹ کرنے پر مقدمات دائر کررہی ہے، مگر  رکن پارلیمان شوبھا کرندلاجے اور دیگر بڑے لیڈران بھی اشتعال انگیز پیغامات سوشیل میڈیا کے ذریعے پھیلارہے ہیں، کیا اُن کے خلاف بھی کوئی کاروائی ہوگی ؟ تو ایس پی نے بتایا کہ ہم بتدریج  ایک کے بعد ایک  معاملات درج کررہے ہیں،  جو لیڈران اشتعال انگیزی پھیلارہے ہیں، اُن کی بھی جانچ کی جارہی ہے۔

خیال رہے کہ رکن پارلیمان شوبھا کرندلاجے نے  ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ جہادیوں نے ہوناور کے قریب ایک نویں کلاس کی طالبہ کا ریپ اینڈ مرڈر کرنے کی کوشش کی ، حکومت اس معاملے کو لے کر خاموش کیوں ہے ؟ اُن لوگوں کو گرفتار کرو جنہوں نے لڑکی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اور  اُسے زخمی کیا۔  کہا ہو وزیراعلیٰ سدارامیا ؟ 

ایس پی ونائک پاٹل کی پریس کانفرنس کی مکمل  وڈیو فوٹیج: 

 

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل اور ہوناور میں جماعت اسلامی ہند کے زیراہتمام ’سوہاردا افطار کوٹا‘کاانعقاد: برادران وطن نے کیا مسجد اور نماز کا بھی  نظارہ

جب ہم آپس میں ایک دوسرے سے ملتےہیں ، بس میں سفر کرتےہیں تو دنیا بھر کی باتیں کرتے ہیں، سیاست، معیشت، تجارت، بازار وغیرہ پر بہت ساری باتیں کرتےہیں جب کبھی مذہب کے متعلق بات کریں تو فوراً ٹوک دیتے ہیں کہ نہیں صاحب ہم سب آپس میں اچھے ہیں یہ مذہب کی باتیں کیوں؟ ۔ جب کہ سچائی یہ ہے کہ ...

انکولہ میں ڈاکٹر انجلی نے بی جے پی پر کیا طنز : مجھے بیرون ضلع کی کہنے والوں کو میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا 

انکولہ کے ناڈ ور ہال میں منعقدہ انتخابی تیاریوں کے جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اتر کنڑا حلقے کی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا مجھے اتر کنڑا ضلع سے باہر کی امیدوار بتانے والی بے جے پی کو بھی میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا ۔ انہیں شائد پتہ نہیں ...

کمٹہ میں ڈی کے شیوکمار نے کہا : دھرم کسی کی جائداد نہیں ہے ۔ بھگوان کو سیاست میں استعمال کرنا ناقابل معافی ہے

پارلیمانی انتخاب کی تیاریوں کے سلسلے میں کمٹہ میں منعقدہ  جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کے پی سی سی صدر اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوا کمار نے کہا کہ ہمارا یقین یہ ہے کہ دھرم چاہے جو بھی اس کا نظریہ ایک ہی ہے ، نام چاہے سیکڑوں ہوں ، مگر بھگوان ایک ہی ہے اور پوجا جیسی بھی ہو، ...

بھٹکل شمس الدین سرکل کے قریب بس اور آٹو رکشہ کی ٹکر؛ آٹو ڈرائیور شدید زخمی

  قلب شہر شمس الدین سرکل کے قریب  پرائیویٹ بس اور آٹو کی ٹکر میں آٹو ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جسے   بھٹکل سرکاری اسپتال میں ضروری طبی امداد فراہم کرنے کے بعد زائد علاج کے لئے کنداپور  لے جایا گیا ہے۔ زخمی ڈرائیور کی شناخت جامعہ آباد روڈ، ماسٹر کالونی کے رہائشی  محمد سُہیل ...