قمرالاسلام اور امیرشریعت کے انتقال پر غلام نبی آزاد کے تعزیتی کلمات
بنگلورو،19/ستمبر(ایس او نیوز) سینئر کانگریس رہنما اور راجیہ سبھا کے اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے کرناٹک کی دو قد آور مسلم شخصیتوں امیر شریعت کرناٹک مفتی محمد اشرف علی صاحب اور سابق ریاستی وزیر و اے آئی سی سی سکریٹری ڈاکٹر قمر الاسلام کی رحلت پر اپنے گہرے صدمہ کا اظہار کیا ہے۔ اپنے تعزیتی پیغام میں انہوں نے کہاکہ یہ دونوں قد آور شخصیتیں کرناٹک میں مسلمانوں کے مفادات کی بہترین نمائندگی کرتی رہیں۔ ڈاکٹر قمر الاسلام کو حیدرآباد۔ کرناٹک علاقہ کی ایک طاقتور سیاسی شخصیت قرار دیتے ہوئے کہاکہ ان کی رحلت سے حیدرآباد ۔کرناٹک کے عوام بالخصوص اقلیتوں کی آواز خاموش ہوگئی ہے۔ بحیثیت شعلہ بیان مقرر ڈاکٹر قمر الاسلام نے ہمیشہ عوام بالخصوص مسلم مفادات کی کھل کر ترجمانی کی۔ ریاستی کابینہ میں ہاؤزنگ ، محنت اور موجودہ سدارامیا حکومت میں بلدی انتظامیہ اور اقلیتی بہبود کے قلمدانوں کو ڈاکٹر قمر الاسلام نے بخوبی نبھایا اور اپنی دور اندیشی سے بدائی (شادی بھاگیہ) ، تعلیمی اسکیموں اور دیگر فلاحی منصوبوں کو پوری لگن کے ساتھ عملی جامہ پہنایا۔ ڈاکٹر قمر الاسلام کی رحلت سے ریاست کی مسلم سیاست میں ایک خلاء پیدا ہوگیا ہے، جس کو پر کرنے ایک طویل عرصہ درکار ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر قمر الاسلام کے پسماندگان کیلئے صبر اور مرحوم کیلئے مغفرت کی دعا کی۔ امیر شریعت کرناٹک کی رحلت کو مسلمانان ہند کیلئے ناقابل تلافی نقصان قرار دیتے ہوئے کہاکہ مفتی محمد اشرف علی باقوی ہندوستان کی مایہ ناز علمی شخصیات میں شمار کئے جاتے ہیں۔ دینی علوم پر امیر شریعت کا ملکہ ، ان کا تدبر اور بصیرت نہ صرف مسلمانان کرناٹک بلکہ مسلمانان ہند کیلئے مشعل راہ بنی رہی۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب صدر ، ملی کونسل کے نائب صدر اور دیگر اہم منصبوں پر رہ کر مفتی اشرف علی صاحب نے جہاں ایک طرف ملک کے مسلمانوں کے جذبات واحساسات کی اپنے منفرد انداز میں ترجمانی کی، وہیں دارالعلوم سبیل الرشاد کے ذریعہ ملت اسلامیہ میں دینی علوم کو عام کرنے والی ایک ایسی فوج تیار کی جو نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کے کونے کونے میں پھیل کر دین کی اشاعت میں لگی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مفتی صاحب ہمارے درمیان نہیں رہے ،لیکن ان کی خدمات اور ان کے حسن اخلاق ہماری رہنمائی کیلئے ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں گے۔ انہوں نے پسماندگان کو صبر کی تلقین کرتے ہوئے حضرت والا کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی۔