جرمنی کی بلیک لیبر مارکیٹ، سالانہ آمدنی 323 ارب یورو
برلن 7فروری ( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا ) یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک جرمنی میں غیر قانونی ملازمتیں کرنے والے مقامی اور غیر ملکی باشندے اس سال مجموعی طور پر قریب 323 ارب یورو کمائیں گے۔ یہ بات ایک تازہ اقتصادی تحقیقی جائزے کے نتیجے میں سامنے آئی۔جنوبی جرمنی کے شہر شٹٹ گارٹ سے منگل چھ فروری کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اقتصادی ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ اس سال جرمنی میں روزگار کی غیر قانونی مارکیٹ کچھ چھوٹی ہو جائے گی، جس کی دو بڑی وجوہات ہوں گی۔ان میں سے ایک تو جرمن معیشت کی بہت مضبوط حالت ہے اور دوسری ملک میں بے روزگاری کی موجودہ شرح کا بہت کم ہونا۔ جرمنی یورپ کی سب سے بڑی معیشت بھی ہے اور گزشتہ برس قومی لیبر مارکیٹ کا غیر قانونی حصہ، جو بلیک لیبر مارکیٹ بھی کہلاتا ہے، ملک کی مجموعی اقتصادی کارکردگی کے 10.1 فیصد کے برابر رہا تھا۔ جرمن شہر ٹیوبنگن میں قائم اطلاقی اقتصادیات کے تحقیقی انسٹیٹیوٹ یا IAW اور لِنس (Linz) یونیورسٹی کی طرف سے مشترکہ طور پر شائع کردہ ایک نئے اقتصادی جائزے کے نتائج کے مطابق کافی زیادہ امکان ہے کہ 2018ء میں جرمن لیبر مارکیٹ میں بلیک مارکیٹ کا حصہ مزید کم ہو کر 10 فیصد سے بھی تھوڑا رہ جائے گا۔اس کے باوجود اتنی بڑی معیشت کے دسویں حصے کا غیر قانونی ہونا پھر بھی جرمن ریاست کے لیے اس وجہ سے بہت نقصان دہ ہے کہ یوں جرمن خزانے اور ملکی سوشل سکیورٹی سسٹم میں بیسیوں ارب یورو کی قانونی ادائیگیاں نہیں کی جائیں گی۔ٹیوبنگن میں اپلائیڈ اکنامک ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ماہرہن نے کہا ہے کہ سال رواں کے دوران جرمنی میں غیر قانونی کام یا ملازمتیں کرنے والے مقامی اور غیر مقامی کارکن اندازہ? قریب سوا تین سو (323) ارب یورو کمائیں گے۔یہ رقوم تقریبا? 400 ارب امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہیں، لیکن جرمن محکمہ خزانہ کو اس آمدنی پر کارکنوں اور ان کے آجرین کی ملی بھگت کی وجہ سے کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا جائے گا۔ ایسا اس لیے ہو گا کہ یہ آمدنی اور اسے وصول کرنے والے لاکھوں کارکن لیبر مارکیٹ کے ڈیٹا میں کہیں دکھائے ہی نہیں جائیں گے۔ان اقتصادی ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ ملک میں روزگار کی بلیک مارکیٹ کے خلاف آئندہ بھی فیصلہ کن اقدامات کیے جانا چاہییں لیکن مجموعی طور پر جرمن معیشت میں اس ’شیڈو اکانومی‘ کا موجودہ تناسب دیگر صنعتی ممالک میں اسی نوعیت کی قومی اوسط سے بہرحال کم ہے۔اس کی سب سے بری مثال مالیاتی مسائل کی شکار یورپی یونین کی رکن ریاست یونان کی ہے، جہاں کی بلیک لیبر مارکیٹ پوری یورپی یونین میں سب سے بڑی ہے۔ یونان میں روزگار کی غیر قانونی منڈی کا حجم ملکی لیبر مارکیٹ کے تقریبا 21 فیصد کے برابر بنتا ہے۔