جرمنی :مخلوط حکومت کے لیے مذاکرات: اگلہ مرحلہ کیا ہو گا
برلن 22جنوری (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا )سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے انگیلا میرکل کے قدامت پسند اتحاد کے ساتھ مخلوط حکومت میں ممکنہ شمولیت کے لیے مذاکرات کرنے کے حق میں ووٹ دے دیا ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ مخلوط حکومت فوری طور پر بن جائے گی۔اتوار اکیس جنوری کی شام سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے مندوبین نے چانسلر میرکل کے قدامت پسند اتحاد کے ساتھ مخلوط حکومت بنانے کے لیے باقاعدہ مذاکرات شروع کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا ہے کہ وہ 12 فروری تک مذاکرات مکمل کرنے کی خواہش رکھتی ہیں۔ سن 2013 میں بھی ان جماعتوں کے مابین مذاکرات محض تین ہفتوں میں مکمل کر لیے گئے تھے۔ ایس پی ڈی کے سربراہ مارٹن شْلس نے بھی فوری طور پر چانسلر میرکل کے اتحاد کو خبردار کیا ہے کہ اب کی مرتبہ مذاکرات کا مرحلہ آسان نہیں ہو گا۔ایس پی ڈی کے آج کے فیصلے کے بعد تفصیلی مذاکرات کا دور کل یعنی پیر بائیس جنوری ہی سے شروع ہو جانے کی توقع ہے۔ لیکن اس مرتبہ سیاسی ماحول بھی مختلف ہے اور دونوں جماعتوں کے مابین مختلف موضوعات پر اختلافات بھی زیادہ ہیں۔رواں برس کے آغاز تک شلس ایک یورپی سیاستدان تھے۔ وہ یورپی سوشلسٹ بلاک کے سربراہ اور 2012ء سے 2017ء تک یورپی پارلیمان کے اسپیکر بھی رہ چکے ہیں۔ تاہم اب شلس میرکل کے مقابلے میں چانسلر شپ کے امیدوار ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ ان سے پہلے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے تین امیدوار میرکل کو شکست دینے میں ناکام رہے ہیں۔بائیں بازو کے نظریات کی حامل ایس پی ڈی کے اہم ارکان خاص طور پر مہاجرین کے اہل خانہ کی جرمنی آمد اور ٹیکس اصلاحات کے معاملے پر میرکل کے قدامت پسند اتحاد کے موقف پر خاصے نالاں دکھائی دے رہے ہیں۔ان جماعتوں کے مابین فروری کے وسط تک اگر تمام معاملات پر اتفاق ہو گیا تو میرکل چوتھی مدت کے لیے ملکی چانسلر کے عہدہ ایسٹر سے پہلے سنبھال سکتی ہیں۔اس کا ایک یہ مطلب بھی ہے کہ اگلے عام انتخابات تک ساڑھے تین برس رہ جائیں گے۔ یوں چانسلر میرکل کے لیے اس عہدے کی مدت بھی چھ ماہ کم ہو گی جو کہ اب تک کسی جرمن حکومت کا سب سے کم دورانیہ ہو گا۔ایک امکان یہ بھی ہے کہ تفصیلی مذاکرات کامیاب نہیں ہوں گے۔ ایسی صورت میں جرمنی میں فوری طور پر دوبارہ انتخابات کا انعقاد کرنا پڑے گا۔ تازہ عوامی جائزوں کے مطابق فوری انتخابات کی صورت میں سب سے زیادہ فائدہ عوامیت پسند اور مہاجرین مخالف جماعت اے ایف ڈی کو پہنچے گا۔