لبنانی خاندان کی جرمنی میں 77 جائیدادیں کیوں ضبط کی گئیں؟
برلن 21جولائی ( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا ) جرمن حکام نے کئی درجن رہائشی اپارٹمنٹس بحق سرکار ضبط کر لئے ہیں۔ ان جائیدادوں کے بارے میں جرمن حکام کا دعوی ہے کہ یہ شہر میں سرگرم "مجرموں کے ایک نیٹ ورک" کی ملکیت ہیں۔
جرمنی میڈیا کے مطابق ملک میں منظور کئے جانے والے ایک نئے قانون میں پولیس کو ایسی جائیداد ضبطی کا اختیار ہے جو ناجائز ذرائع سے حاصل کردہ آمدن سے خریدی گئی ہو۔
برلن کے سرکاری استغاثہ نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے دارلحکومت میں سرکردہ جرائم پیشہ خاندان کے خلاف آپریشن کیا ہے۔ یہ خاندان لبنانی الاصل ہے۔ ویب سائٹ کے مطابق نجی معلومات کے تحفظ سے متعلق قانون کی پاسداری کرتے ہوئے حکام نے گرفتار "قبیلے" کو "آر" کے نام سے شناخت کرائی ہے۔
حکام نے جن 77 جائیدادوں کو ضبط کیا ہے ان کی مالیت تقریباً 9.3 ملین یورو [10.8ملین ڈالرز] بنتی ہے۔
برلن کے چیف سیٹ پراسیکیوٹر جاگ راپاک نے جمعرات کے روز ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ 16 افراد سے منی لانڈرنگ کے شبہہ میں تفتیش کی جا رہی ہے۔ تمام کا تعلق "آر قبیلے" سے ہے۔ان میں کسی کو ابھی باقاعدہ طور پر گرفتار نہیں کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق متذکرہ خاندان کے خلاف کارروائی مالیاتی جرائم کی تفتیش کرنے والے حکام کی جانب سے کمرشل جائیدادوں اور 13 اپارٹمنٹس کی گذشتہ جمعہ کے روز تلاشی کے بعد عمل میں آئی۔
برلن سیٹ پولیس نے بتایا ہے کہ فلیٹس کے متعدد بلاک، سنگل مکانات، اپارٹمنٹس اور الاٹ کردہ درجنوں جائیدادیں لبنان الاصل خاندان کی ملکیت ہیں۔
حالیہ جائیداد ضبطی 2014ء میں برلن کے میری ینڈوف ڈسٹرکٹ میں بینک لوٹنے کے حوالے سے کی جانے والی تحقیقات کے سلسلے کی تازہ ترین کارروائی ہے۔ "سپارکاسے" نامی بینک لوٹنے کی اس کارروائی میں زوردار دھماکے سے بینک کی پوری عمارت تباہ ہو گئی تھی جبکہ اس میں سے رکھے گئے 9.16 ملین یورو بھی چرا لئے گئے تھے۔
ویب سائٹ کے مطابق "آر قبیلے" کا توفیق آر نامی ایک شخص بینک لوٹنے کی کارروائی کا مجرم قرار پایا تھا، تاہم چوری شدہ رقم واپس نہیں مل سکی تھی۔ تاہم بعد تفتیش کاروں کو بعد ازاں معلوم ہوا کہ سزا یافتہ توفیق آر کا ایک بھائی شہر میں جائیداد خریدنے میں مصروف تھا حالانکہ وہ ظاہری طور پر ریاستی وظیفے پر گذر بسر کر رہا تھا ۔
آر قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد حالیہ چند برسوں میں برلن کے اندر ہونے والے بینک چوری کی وارداتوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔ گذشتہ برس اسی نیٹ ورک سے منسلک چار افراد، جن کی عمریں اٹھارہ سے بیس برس کے درمیاں تھیں، کو مارچ 2017 میں شہر کے بوڈے میوزیم سے 100کلوگرام کینڈین گولڈ کوائن چرانے کے شبہے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اب تک اس چوری کی ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی، تاہم بعد ازاں گرفتار ملزماں کو رہا کر دیا گیا۔ چرائے گئے قیمتی سکے برآمد نہیں کرائے جا سکے۔