روسی ’ہائبرڈ وار‘ کا جواب دیا جائے گا: انگیلا میرکل
برلن17ستمبر ( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا )میرکل نے کہا ہے کہ برلن حکومت اپنی فوج کی سائبر صلاحیتوں میں بہتری پیدا کر رہی ہے تاکہ یورپ کی مشرقی سرحدوں پر تعینات نیٹو کی افواج کے خلاف روسی ہائبرڈ جنگی حربوں کا جواب دیا جا سکے۔ اس مشن میں جرمن فوجی بھی شامل ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے دورہ لیتھوانیا کے موقع پر کہا ہے کہ برلن حکومت اپنی عسکری صلاحتیوں میں بہتری لا رہی ہے تاکہ تمام محاذوں پر دفاعی اقدامات کو یقینی بنایا جا سکے۔ جمعے کے دن لیتھوانیا میں نیٹو مشن کے تحت تعینات جرمن فوجی دستوں سے خطاب میں میرکل نے کہا کہ روسی فوج کی طرف سے ’ہائبرڈ وار فیئرز‘ کا مقابلہ کیا جائے گا۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا تھا کہ روس سے متصل یورپ کی مشرقی سرحدوں پر نیٹو افواج کو روس کی طرف سے مختلف قسم کے جنگی حربوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے ان حربوں کو ہائبرڈ وار فیئر کا نام دیا، جو ایک ایسی جنگی حکمت ہوتی ہے، جس کے تحت دشمن نہ صرف روایتی جنگی حالات پیدا کرتا ہے بلکہ ساتھ ہی سیاسی وار فیئر اور سائبر حملے بھی کرتا ہے۔ میرکل نے کہا کہ ایسی بات نہیں کہ مغربی ممالک ان عسکری حربوں سے واقف نہیں ہیں۔ مغربی عسکری دفاعی نیٹو کے رکن ممالک روس پر الزام کرتے ہیں کہ ماسکو حکومت مشرقی سرحدوں پر تعینات اس کے فوجیوں کے خلاف براہ راست عسکری تنازعہ پیدا کیے بغیر ہی ہائبرڈ جنگی حربے استعمال کر رہا ہے، جن میں پراپیگنڈا، سائبر وار فیئر اور متعدد ممالک کی حکومتی رٹ کو بھی چیلنج کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف روسی حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔ کریملن کا اصرار ہے کہ امریکی سرپرستی میں قائم یہ عسکری اتحاد دراصل خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ میں تیزی پیدا کرنے کا باعث بن رہا ہے۔ گزشتہ برس ہی برلن حکومت نے نیٹو مشن کے تحت لیتھوانیا میں پانچ سو فوجیوں کو تعینات کیا تھا، جس کا مقصد روسی خطرات سے نمٹنا ہے۔ ان جرمن فوجیوں کی تعیناتی کے فوری بعد ہی ان پر جھوٹے الزامات عائد کیے گئے تھے کہ وہ ریپ کے مرتکب ہوئے۔ دوسری طرف میڈیا میں ایسی خبریں بھی عام ہوئی تھیں کہ ماسکو حکومت نے نیٹو افواج کے سمارٹ فونز کو ہیک کرنے کی کوشش کی۔ یوکرائن کے علاقے کریمیا پر روسی حملے اور بعد ازاں اسے روس کا حصہ بنانے پر کئی یورپی ممالک کو خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ روس ان پر بھی حملہ کر سکتا ہے۔ اس لیے یہ ممالک نیٹو کے ساتھ مل کر اپنے دفاع کو بہتر بنانے کی کوشش میں ہیں۔ اسی مقصد کی خاطر لیتھوانیا کے علاوہ لیٹویا، ایسٹونیا اور پولینڈ میں بھی نیٹو کی ایک ہزار بٹالینز تعینات ہیں۔