داعش‘ کی 16 سالہ جرمن دلہن کو عراق میں سزائے موت کا سامنا

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 20th September 2017, 1:24 AM | عالمی خبریں |

بغداد،19؍ستمبر(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)عراقی وزیر اعظم نے کہا ہے کے یہ عدالت فیصلہ کرے گی کے نو عمر جرمن لڑکی لِنڈا ڈبلیو کو داعش سے تعلق رکھنے اور شمولیت کے جرم کی پاداش میں سزائے موت دی جا سکتی ہے یا نہیں۔

عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ گزشتہ برس موسم گرما میں جرمنی کی مشرقی ریاست سیکسنی سے تعلق رکھنے والی 16 سالہ لِنڈا ڈبلیو نے انٹرنیٹ کے ذریعے اسلامک اسٹیٹ یا داعش سے وابستگی اختیار کر لی تھی۔ العبادی کے مطابق، ’’وہ لڑکی اس وقت بغداد کی ایک جیل میں قید ہے اور اس کی قسمت کا فیصلہ عدالت کے ہاتھ میں ہے اور عراقی عدلیہ اس بات کا تعین کرے گی کہ آیا اس کو سزائے موت کا سامنا کرنا پڑے گا یا نہیں۔‘‘

انہوں نے مزیدکہا، ’’آپ جانتے ہی ہیں کہ بعض قوانین کے تحت کم عمر نوجوان اپنے اعمال کے خود ذمہ دار ہوتے ہیں اور خاص طور پر جس میں کئی معصوم لوگوں کے قتل جیسی مجرمانہ سرگرمی شامل ہو۔‘‘عراقی فورسز کی جانب سے رواں برس جولائی کے مہینے میں موصل کے ایک گھر پر چھاپے کے دوران تہہ خانے سے یہ نوعمر لڑکی ملی تھی۔ عراقی پولیس کے خفیہ اداروں نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کے یہ لڑکی اسلامک اسٹیٹ کے ایک گروپ کے ساتھ کام کرتی رہی ہے۔

عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے بتایا کے عراقی فورسز نے موصل آپریشن کے دوران ایک ہزار تین سو تینتیس عورتوں اور بچوں کو حراست میں لیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی حکومت کی اولین کوشش ہے کہ دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والی خواتین اور بچوں ان کے ممالک کے حوالے کیا جائے: ’’یہ ہماری ترجیح نہیں کہ ان خواتین اور بچوں کو اپنے ملک میں رکھیں جنہیں ان کے ممالک لینے کو تیار ہیں۔‘‘

عراقی حکام نی اے پی کو بتایا کے لِنڈا سینکڑوں دیگر غیر ملکی خواتین کے ساتھ بغداد میں موجود ہے اور اس پر شبہ ہے کہ اس نے دہشت گرد تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ان خواتین میں فرانس، بیلجیئم، شام اور ایران سے تعلق رکھنے والی خواتین بھی شامل ہیں۔جولائی میں ایک جرمن صحافی کو دیے گئے انٹرویو میں لِنڈا نے بتایا کے اسے عراق جانے پر افسوس ہے۔ اس نے کہا کی وہ جب جرمنی سے اپنا گھر چھوڑ کر نکلی تھی تو اس وقت اس کی عمر 15 برس تھی۔ اس کا مزید کہنا تھا، ’’میں اپنے گھر اور اپنے خاندان کے پاس واپس جانا چاہتی ہوں۔ میں جنگ، اسلحے اور اس شور سے دورجانا چاہتی ہوں۔‘‘

جرمن وزارت خارجہ نے اس ضمن میں کہا ہے کہ عراق میں مقید لِنڈا اور تین مزید خواتیں کو واپس لانے پر کام جاری ہے، تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ان کو جرمنی لایا جائے گا یا نہیں۔ واضح رہے کہ اس وقت جرمنی اور عراق کے مابین جرائم پیشہ افراد کے تبادلے کا کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

اسرائیلی جہاز پر پھنسے 17 ہندوستانیوں سے ہندوستانی افسران کی جلد ہوگی ملاقات، ایران کی یقین دہانی

  ایران و اسرائیل کی کشیدگی کے دوران جہاں ایک جانب ہندوستانی اسٹاک ایکسچنج لڑکھڑا نے لگا ہے تو وہیں ایران کی جانب سے ہندوستان کے لیے ایک راحت کی خبر بھی ہے۔ ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہندوستانی افسران کو اسرائیلی مقبوضہ جہاز پر سوار 17 ہندوستانیوں سے ملاقات کی جلد اجازت دے گا۔ ...

کینیڈا میں 24 سالہ ہندوستانی طالب علم کا گولی مار کر قتل

کینیڈا کے شہر وینکوور کے علاقے سن سیٹ میں 24 سالہ ہندوستانی طالب علم کو اس کی کار میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ پولیس نے اتوار کو یہ جانکاری دی۔ وینکوور پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ 24 سالہ چراغ انٹیل علاقے میں ایک گاڑی کے اندر مردہ پایا گیا۔

افغانستان میں سیلاب کے باعث 33 افراد ہلاک

ا فغانستان کے کچھ حصوں میں گزشتہ تین دنوں میں شدید بارشوں، برف باری اور سیلاب کی وجہ سے 33 افراد کی موت ہو گئی اور 27 دیگر زخمی ہو گئے۔نیشنل ڈیزاسٹر اتھارٹی کے ترجمان ملا جانان سائک نے اتوار کو یہ اطلاع دی۔

ایران کا اسرائیل پر ڈرونز اور کروز میزائلوں سے بڑا حملہ؛ خطے میں مچ گئی افراتفری

ایران نے شام میں قونصل خانے پر اسرائیلی بمباری کے جواب میں اسرائیل پر حملہ کردیا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق ایران نے اسرائیل پر درجنوں ڈرونز اوع کروز میزائل داغے ہیں، جس کے ساتھ ہی پورے خطے میں افراتفری مچ گئی ہے۔

ایران کا اسرائیلی جہاز پر قبضہ، جہازپر سوار 17 ہندوستانیوں کی رِہائی کے لئےکوششیں تیز؛ کیا ایران اپنے قونصل خانے پر حملے کا بدلہ لے گا ؟

 اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی  اور  آبنائے ہرمز کے قریب  اسرائیل پر ایرانی حملے کے بڑھتے  خدشات کے درمیان ایرانی فوج  نے  ایک اسرائیلی کارگو  جہاز پر قبضہ کر لیا  جس میں 17 ہندوستانی شہری بھی شامل ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق  معاملہ سامنے آنے کے بعد  حکومت ہند ...