جرمن الیکشن، ووٹرز کون ہیں اور وہ کسے پسند کرتے ہیں؟

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 24th September 2017, 10:25 PM | عالمی خبریں |

برلن،24؍ستمبر(آئی این ایس انڈیا)24 ستمبر کے جرمن وفاقی پارلیمانی انتخابات میں قریب ساٹھ ملین ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ ان ووٹرز میں عمررسیدہ، خواتین، مرد اور تارکین وطن پس منظر افراد کے حامل ووٹرز کا تناسب کیا ہے؟

24 ستمبر بروز اتوار جرمنی میں وفاقی پارلیمانی انتخابات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ تقریبا 61.5 ملین ووٹرز اس انتخابی عمل میں شرکت کے اہل ہیں، جو یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے اور اقتصادی پاور ہاؤس قرار دیے جانے والے ملک جرمنی کے مسقبل کا فیصلہ کریں گے۔مہاجرین کے موجودہ بحران، بریگزٹ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ’تنہائی پسندی‘ کی پالیسیوں کی وجہ سے جرمنی عالمی سیاست میں انتہائی اہم مقام رکھتا ہے۔ اسی لیے دنیا بھر کی نظریں اس وقت جرمن انتخابات پر گڑی ہوئی ہیں۔ آیے دیکھتے ہیں کہ اس صورتحال میں مستقبل کی جرمن سیاست کا فیصلہ کرنے والے ووٹرز کون ہیں؟

جرمنی میں زیادہ تر ووٹرز عمر رسیدہ ہیں، جو جرمنی میں جرمن والدین کے گھر ہی پیدا ہوئے۔ جرمن ووٹرز میں ستائیس اعشاریہ سات فیصد ووٹرز کی عمر 70 برس سے زیادہ ہے، جو عمر کے لحاظ سے مجموعی ووٹرز کا سب سے زیادہ حصہ بنتا ہے۔ اکتیس برس سے کم عمر والے ووٹرز کا تناسب صرف پندرہ فیصد بنتا ہے۔ جرمن وفاقی دفتر برائے شماریات کی طرف سے جاری کردہ ان اعدادوشمار کے مطابق سن 2017 کے جرمن انتخابات میں خواتین ووٹرز کا تناسب 51.5 فیصد ہے۔جرمن ووٹرز میں تقریبا? 10.4 فیصد تارک وطن پس منظر کے حامل افراد ہیں۔ جرمنی میں تارکین وطن پس منظر کے حامل افراد کی تعریف یوں کی جا سکتی ہے کہ وہ بطور جرمن شہری پیدا نہیں ہوئے تھے یا کم ازکم ان کے والدین میں سے ایک غیر جرمن تھا یا جرمنی میں پیدا نہیں ہوا تھا۔ ان میں سے سب سے زیادہ تعداد پولش افراد کی ہے، جو تارک وطن پس منظر رکھنے والے مجموعی ووٹرز کا چودہ فیصد بنتی ہے۔ترک نڑاد جرمن ووٹرز کی تعداد 12.5 فیصد ہے جبکہ روسی نڑاد جرمن ووٹرز کی تعداد بھی اتنی ہی ہے۔ اس کے بعد قزاقستان سے نقل مکانی کر کے جرمنی آنے والے افراد ہیں، جو اب جرمن شہری ہیں۔ چوبیس ستمبر کے انتخابی عمل میں ووٹ ڈالنے کے اہل ان جرمن شہریوں کی تعداد 10.6 فیصد بنتی ہے۔ اس کے بعد رومانیہ کا نمبر آتا ہے، جس کے باشندے اب جرمن شہریت حاصل کر چکے ہیں۔ ایسے ووٹرز کا تناسب 4.8 فیصد ہے۔اٹھارہ سال سے زائد عمر کا تقریبا? ہر شہری جرمن وفاقی پارلیمان میں اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکتا ہے۔ تاہم اس تناظر میں کچھ شرائط بھی لاگو ہیں۔ جیسا کہ ہر ایسا بالغ ووٹ ڈالنے کا حق دار نہیں، جو کسی قانونی سرپرست کے ساتھ جرمنی میں مقیم ہے۔ لیبر منسٹری کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ الیکشن میں اکاسی ہزار ایسے افراد کو ووٹ ڈالنے کا حق نہیں دیا گیا تھا۔ ان میں زیادہ تر ایسے بالغ تھے، جو ڈاؤن سینڈروم یا ایسے دیگر امراض کا شکار ہیں۔اسی طرح شدید ذہنی بیمار جرمن شہریوں کو بھی ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ سن دو ہزار تیرہ کے انتخابات میں ان افراد کی تعداد تین ہزار تین سو نوٹ کی گئی تھی۔ یہ وہ افراد ہوتے ہیں، جنہیں کسی جرم کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاتا۔ تاہم چھوٹی موٹی ذہنی بیماریوں کے حامل ووٹ ڈالنے کے اہل ہوتے ہیں۔غیر ممالک میں آباد جرمن شہری عمومی طور پر ووٹ ڈال سکتے ہیں تاہم اس کے لیے انہیں قبل از وقت کاغذی کارروائی کرنا ہوتی ہے۔ طویل مدت سے بیرون ملک آباد ان شہریوں کو ہر الیکشن سے قبل اپنا ووٹ رجسٹر بھی کرانا ہوتا ہے۔ اس مرتبہ جرمنی میں آباد دس ملین غیر ملکی الیکشن میں ووٹ ڈالنے کے اہل نہیں ہیں کیونکہ وہ اب تک جرمن شہری نہیں ہیں۔جرمنی میں عمر رسیدہ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے میں سب سے آگے ہوتے ہیں۔ گزشتہ جرمن انتخابات میں ساٹھ تا ستر برس کے عمر کے ووٹرز کی طرف سے ووٹ ڈالنے کی شرح سب سے زیادہ نوٹ کی گئی تھی جبکہ اکیس تا تیس برس کے جرمن ووٹرز کا ٹرن آؤٹ کافی کم رہا تھا۔ناقدین کے مطابق عمر رسیدہ افراد کی انتخابی عمل میں زیادہ دلچسپی کا زیادہ فائدہ قدامت پسند سیاسی اتحاد کو ہوتا ہے۔ گزشتہ تین انتخابات میں زیادہ تر عمر رسیدہ ووٹرز نے انگیلا میرکل کی کرسچن ڈیموکریٹک یونین اور باویریا میں کرسچن سوشل یونین کی ہی حمایت کی تھی۔ اسی لیے یہ سیاسی اتحاد دیگر سیاسی پارٹیوں پر سبقت حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہو گیا تھا۔اسی طرح مشرقی جرمن صوبوں کے مقابلے میں مغربی جرمن صوبوں میں ووٹ ڈالنے کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔ گزشتہ جرمن انتخابات کے اعدادوشمار کے مطابق مرد اور خواتین دونوں گروپوں میں ووٹ ڈالنے کی شرح یکساں رہی۔ دو ہزار تیرہ کے الیکشن میں 72.1 فیصد خواتین ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تھا، جو مردوں کے ٹرن آؤٹ کے مقابلے میں صرف 0.6 فیصد ہی کم تھا۔

ایک نظر اس پر بھی

اسرائیلی جہاز پر پھنسے 17 ہندوستانیوں سے ہندوستانی افسران کی جلد ہوگی ملاقات، ایران کی یقین دہانی

  ایران و اسرائیل کی کشیدگی کے دوران جہاں ایک جانب ہندوستانی اسٹاک ایکسچنج لڑکھڑا نے لگا ہے تو وہیں ایران کی جانب سے ہندوستان کے لیے ایک راحت کی خبر بھی ہے۔ ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہندوستانی افسران کو اسرائیلی مقبوضہ جہاز پر سوار 17 ہندوستانیوں سے ملاقات کی جلد اجازت دے گا۔ ...

کینیڈا میں 24 سالہ ہندوستانی طالب علم کا گولی مار کر قتل

کینیڈا کے شہر وینکوور کے علاقے سن سیٹ میں 24 سالہ ہندوستانی طالب علم کو اس کی کار میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ پولیس نے اتوار کو یہ جانکاری دی۔ وینکوور پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ 24 سالہ چراغ انٹیل علاقے میں ایک گاڑی کے اندر مردہ پایا گیا۔

افغانستان میں سیلاب کے باعث 33 افراد ہلاک

ا فغانستان کے کچھ حصوں میں گزشتہ تین دنوں میں شدید بارشوں، برف باری اور سیلاب کی وجہ سے 33 افراد کی موت ہو گئی اور 27 دیگر زخمی ہو گئے۔نیشنل ڈیزاسٹر اتھارٹی کے ترجمان ملا جانان سائک نے اتوار کو یہ اطلاع دی۔

ایران کا اسرائیل پر ڈرونز اور کروز میزائلوں سے بڑا حملہ؛ خطے میں مچ گئی افراتفری

ایران نے شام میں قونصل خانے پر اسرائیلی بمباری کے جواب میں اسرائیل پر حملہ کردیا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق ایران نے اسرائیل پر درجنوں ڈرونز اوع کروز میزائل داغے ہیں، جس کے ساتھ ہی پورے خطے میں افراتفری مچ گئی ہے۔

ایران کا اسرائیلی جہاز پر قبضہ، جہازپر سوار 17 ہندوستانیوں کی رِہائی کے لئےکوششیں تیز؛ کیا ایران اپنے قونصل خانے پر حملے کا بدلہ لے گا ؟

 اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی  اور  آبنائے ہرمز کے قریب  اسرائیل پر ایرانی حملے کے بڑھتے  خدشات کے درمیان ایرانی فوج  نے  ایک اسرائیلی کارگو  جہاز پر قبضہ کر لیا  جس میں 17 ہندوستانی شہری بھی شامل ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق  معاملہ سامنے آنے کے بعد  حکومت ہند ...