نومبر سے146 تعلقہ جات اسپتالوں میں جنرک دوائیوں کی دستیابی مریضوں کو مہنگی دوائیاں تجویز نہ کرنے ڈاکٹروں کی یقین دہانی
بنگلورو،7 ؍اگست(ایس او نیوز) رواں سال نومبر سے ریاست کے146 تعلقہ جات اسپتالوں میں جنرک دوائیاں دستیاب ہوں گی۔ یہ دوائیاں برانڈیڈ کمپنیوں کے ذریعہ تیار کردہ دوائیوں سے تقریباً60 سے 80 فصید سستی ہوں گی۔ ان خیالات کا اظہار ریاستی وزیر برائے صحت وخاندانی بہبود کے آر رمیش کمار نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ جنرک دواؤں کی معیار میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔ مگر اس سے تمام غریب وامیر کو فائدہ ہوگا۔ اس کے لئے ریاست میں 3 ایجنسیوں کو دوائیاں فراہم کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ میسور سلیس انٹرنیشنل لمٹیڈ ، کرناٹک اسٹیٹ ڈرگس لاجسٹکس اینڈ ویر ہاؤزنگ سوسائٹی اور ریڈ کراس کے نام ان میں شامل ہے۔ جنہیں حکومت کی جانب سے منظوری دی گئی ہے کہ ریاست بھر کے تعلقہ جات اسپتالوں میں دوائیاں فراہم کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹروں نے بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ مریضوں کے لئے کمپنیوں کے ذریعہ تیار کردہ مہنگی دوائیاں تجویز نہیں کریں گے۔ ڈاکٹروں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ جنرک دوائیاں ہی تجویز کریں۔ تاکہ مریضوں کو آسانی ہو۔ مسٹر رمیش نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا بتایا کہ ابتدائی دور میں صرف منتخب تعلقہ جات اسپتالوں میں ہی جنرک دوائیاں فراہم کی جائیں گی۔ اس کے بعد تجربات کے پیش نظر اس کو مزیدوسعت دی جائے گی۔ اسی طرح تمام فارماسسٹ کو بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ اپنے یہاں جنرک دوائیاں رکھیں۔ چونکہ بعض لوگ زیادہ آمدنی حاصل کرنے کے لئے صرف مہنگی دوائیاں ہی رکھتے ہیں۔ جس کی وجہ سے مریضوں کو مجبوراً وہی دوائیاں خریدنی پڑتی ہیں۔ ریاستی وزیر نے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ غریب اور متوسط طبقہ کو کم قیمت میں دوائیاں فراہم کرے۔ اسی کے پیش نظر دوائیوں کی فراہمی پر غور کیا جارہا ہے۔ فارماسٹ کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ اس وقت ریاست بھر میں2.5 لاکھ بڑے میڈیکل اسٹورس ہیں۔ جہاں ہر طرح کی دوائیاں اسٹاک رہتی ہیں۔ مریضوں کی ضروریات کو پوری کرنے کے لئے یہ میڈیکل اسٹورس کافی ہیں۔
مفت ڈیالسس سرویسز:ریاستی وزیر برائے صحت وخاندانی بہبود رمیش کمار نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کے دوران بتایا کہ تعلقہ جات اسپتالوں میں مفت ڈیالسس سرویسز شروع کی جائیں گی۔ اس کے لئے15 اگست2017 مقرر کی گئی تھی۔ مگر اس میں تبدیلی کی گئی ہے۔ اب یہ خدمات2 اکتوبر سے شروع کی جائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ اکتوبر سے ریاست کے 65تعلقہ جات اسپتالوں میں مفت ڈیالسس خدمات فراہم کی جائیں گی۔ جبکہ باقی دیگر تعلقہ جات میں اس کام کو نومبر سے انجام دیا جائے گا۔ ٹیلی میڈیشن کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ تمام پرائمری اور کمیونٹی ہیلتھ سنٹروں میں عنقریب ٹیلی میڈیشن شروع کیا جائے گا۔ نیشنل ہیلتھ مشن کے ڈائرکٹر رتن کیلرنے کہا کہ بنگلور میڈیکل کالج اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں ایکسرے رپورٹ پر خصوصی تحقیقات ہوں گی۔تاکہ مریضوں کی بہترین تشخیص کے ذریعہ علاج ہوسکے۔ اس کے لئے لنگوگرپرائمری ہیلتھ سنٹر اور6 ضلعی اسپتال میں کام شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت ریاست میں ریڈیولوجسٹ کی تعداد بہت کم ہے۔ جس کی وجہ سے مریضوں کو پریشانیوں کا سامنا ہے۔ مگر جب اس پر زیادہ کام ہوگا تو بہت سارے مسائل آسانی سے حل ہوجائیں گے۔ مسٹر کیلر نے مزید بتایا کہ اس سلسلہ میں کرناٹکا پرائیویٹ میڈیکل اسٹیلمنٹ ایکٹ کے تحت عنقریب اس سفارش کونافذ کیا جائے گا۔ جسے جوائنٹ لیجسلیچر کمیٹی نے تیار کی ہے۔ اس کے لئے مزید 2 تین میٹنگوں کی ضرورت ہے۔ تاکہ اسے آخری شکل دی جاسکے۔ واضح ہوکہ محکمۂ صحت وخاندانی بہبود نے ٹاٹاٹرسٹ اینڈ ٹاٹا نسلٹنسی سرویسز کے ساتھ ایک معاہدہ پر دستخط کیا ہے۔ تاکہ ڈیجیٹل نروسنٹر (ڈی آئی این سی) کو نافذ کیا جاسکے۔