گوری لنکیش کے قاتل ایک انسپکٹر کے گھر میں کرایہ دار رہے

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 28th July 2018, 10:41 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،28؍جولائی(ایس او نیوز) معروف صحافی گوری لنکیش کے قتل کے ملزمین پرشو رام واگ مورے اور امول کالے نے گوری کے قتل کا منصوبہ جس گھر میں مرتب دیا تھا وہ کسی اور کا نہیں بلکہ ایک پولیس انسپکٹر کا تھا، اس معاملے کی جانچ کررہی خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے پتہ لگایا ہے کہ ملزمین نے ماگڑی روڈ کے کڑبانا گیرے کراس میں انسداد کرپشن بیورو سے جڑے ایک انسپکٹر کے مکان میں گوری لنکیش کو مارنے کی سازش تیار کی تھی۔ مذکورہ انسپکٹر سے ملزمین نے یہ مکان کرایے پر حاصل کیاتھا۔

بتایا جاتا ہے کہ یہ مکان سریش نامی ایک شخص کے نام پر لیا گیا تھا اور یہاں ٹھہر کر ان دونوں ملزمین نے سازش کے تمام پہلوؤں کو انجام تک پہنچانے کی منصوبہ بندی کی۔ خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے بتایا ہے کہ حالانکہ پولیس افسر کو ان ملزمین کی سرگرمیوں کے بارے میں جانکاری نہیں تھی، اس کے باوجود بھی انہیں پوچھ تاچھ کے لئے طلب کیا گیا ۔ پوچھ تاچھ کے دوران انسپکٹر نے بتایاکہ وہ اس مکان میں نہیں رہتے اور مکان کی دیکھ بھال کا ذمہ انہوں نے اپنے رشتہ داروں کے سپرد کیا تھا ، انہیں کی طرف سے یہ مکان کرایے پر دیا گیا تھا۔ حالانکہ پولیس کی طرف سے مکان کرایے پر دینے کے سلسلے میں ضوابط متعین کئے گئے ہیں، لیکن ایک پولیس افسر کی طرف سے ہی ان ضوابط پاسداری نہ کئے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس دوران خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے اس جانچ میں غیر معمولی تیزی لاتے ہوئے ملزمین کو مکان کرایے پر مہیا کرانے میں مدد کرنے والے منگلور کے ساکن موہن نائک کو گرفتار کرلیا ہے۔

موہن نائک کی اطلاع پر ہبلی سے دو اور مرکیرہ سے ایک ملزم گرفتار کرلیا گیا ہے۔ پوچھ تاچھ کے دوران امول کالے نے خصوصی تحقیقاتی ٹیم کو بتایا کہ ہندو تنظیم سے وابستہ سجیت کے ہمراہ وہ ایک پروگرام میں شریک ہوا جہاں پر اسے دس ہزار ہندو نوجوانوں کے فون نمبرس دئے گئے ، ان تمام کو اس نے فون کرکے اپنی جان پہچان کرائی اور ہندو مذہب کی مخالفت کرنے والوں کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کیا۔ اس کے بعد ردعمل کی بنیاد پر 100 ہم خیال نوجوانوں کا اس نے انتخاب کیا اور ان نوجوانوں کو ہندو مذہب کی مخالفت کرنے والوں کو نشانہ بنانے کے لئے خصوصی رائفل کی تربیت سے آراستہ کرچکا ہے۔ تربیت حاصل کرنے والوں میں یہ دادا کے نام سے مشہور ہوگیا تھا،گوا ، مہاراشٹرا، بلگاوی اور دیگر اضلاع کے ویران مقامات پر وہ ان نوجوانوں کو ایر گن کی تربیت دے چکا ہے۔ بتایاجاتاہے کہ دادا اپنی تربیت کے دوران ان تمام نوجوانوں کو کامیاب نشانے باز بناچکا ہے۔ ہندو مذہب کے تحفظ کے لئے ان تمام نوجوانوں کی ذہن سازی کی جاچکی ہے، اور ان سے کہا گیا ہے کہ جو بھی ہندو مذہب کے خلاف کھڑا ہو اپنی صلاحیتوں کا استعمال کرکے اس کا کام تمام کردیں۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...

تعلیمی میدان میں سرفہرست دکشن کنڑا اور اُڈپی ضلع کی کامیابی کا راز کیا ہے؟

ریاست میں جب پی یوسی اور ایس ایس ایل سی کے نتائج کا اعلان کیاجاتا ہے تو ساحلی اضلاع جیسےدکشن کنڑا  اور اُ ڈ پی ضلع سر فہرست ہوتے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ ساحلی ضلع جسے دانشوروں کا ضلع کہا جاتا ہے نے ریاست میں بہترین تعلیمی کارکردگی حاصل کی ہے۔

این ڈی اے کو نہیں ملے گی جیت، انڈیا بلاک کو واضح اکثریت حاصل ہوگی: وزیر اعلیٰ سدارمیا

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے ہفتہ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ لوک سبھا انتخاب میں این ڈی اے کو اکثریت نہیں ملنے والی اور بی جے پی کا ’ابکی بار 400 پار‘ نعرہ صرف سیاسی اسٹریٹجی ہے۔ میسور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سدارمیا نے یہ اظہار خیال کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ...