گاندھی کے قاتلوں کو پھانسی دی اور بابری مسجد سانحہ کے ملزمان کو وزیر بنایا:اویسی
حیدرآباد:20/اپریل (اہس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)اے آئی ایم آئی ایم کے صدراور ممبر پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے بابری مسجد کی شہادت کے معاملے کو مہاتما گاندھی کے قتل سے زیادہ سنگین بتاتے ہوئے سماعت مکمل ہونے میں تاخیر کی مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ 1992میں قومی شرم کے لیے ذمہ دار لوگ آج ملک چلا رہے ہیں۔اویسی نے ٹوئٹ کیا کہ مہاتما گاندھی کے قتل کی سماعت دو سال میں مکمل ہوئی اور بابری مسجد کی شہادت کا واقعہ جو مہاتماگاندھی کے قتل سے زیادہ سنگین ہے، اس میں اب تک فیصلہ نہیں آیا ہے۔گاندھی جی کے قاتلوں کو مجرم ٹھہرا کر پھانسی پر لٹکایا گیا اور بابری مسجد کی شہادت کے ملزمان کو مرکزی وزیر بنایا گیا، پدم وبھوشن سے نوازا گیا، انصاف کا نظام آہستہ چلتا ہے۔انہوں نے یہ تبصرہ ایسے وقت کیا ہے، جب سپریم کورٹ نے بابری مسجد شہادت معاملے میں بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی کے خلاف مجرمانہ سازش کے الزام کو بحال کرنے کے سی بی آئی کی درخواست کو قبول کرلیا ہے۔حالانکہ عدالت عظمی نے کہا کہ راجستھان کے گورنر کلیان سنگھ کو آئینی رعایت ملی ہوئی ہے اور ان کے خلاف عہدے سے ہٹنے کے بعد سماعت ہو سکتی ہے۔قابل غورہے کہ کلیان سنگھ 1992میں اتر پردیش کے وزیر اعلی تھے۔ اویسی نے کہا کہ اس میں 24سال کی تاخیر ہوئی ہے، 24-25سال گزر چکے ہیں، لیکن آخر کار سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا کہ سازش کا الزام ہونا چاہیے، لیکن مجھے امید ہے کہ سپریم کورٹ (1992سے زیر التوا)توہین عدالت کی درخواست پر بھی فیصلہ کرے گا۔انہوں نے اپنے کئی ٹوئٹ میں کہا کہ کیا کلیان سنگھ استعفی دے کر سماعت کا سامنا کریں گے یا گورنر کے پردے کے پیچھے چھپیں گے؟ کیا مودی حکومت انصاف کے مفاد میں انہیں ہٹائے گی؟ مجھے شک ہے۔اویسی نے کہا کہ ان کے خیال میں اگر سپریم کورٹ نے کارسیوا کی اجازت نہیں دی ہوتی، تو بابری مسجد کی شہادت نہیں ہوتی اور سپریم کورٹ کو اب بھی توہین عدالت کی عرضی پر سماعت کرنا باقی ہے۔