گنپتی کی خود کشی کے معاملے میں جارج کے استعفیٰ کی مانگ،بی جے پی نے اسمبلی میں کارروائی چلنے نہیں دی
بنگلورو،14؍نومبر(ایس اونیوز؍عبدالحلیم منصور) ڈی وائی ایس پی این کے گن پتی کی خود کشی کے معاملہ میں سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق سی بی آئی کی طرف سے جانچ شروع کئے جانے اور ایف آئی آر درج کرتے ہوئے وزیر برائے ترقیات بنگلور کے جے جارج کو کلیدی ملزم قرار دئے جانے کا معاملہ آج ریاستی اسمبلی میں بی جے پی کے زبردست ہنگامہ کا سبب بنا۔ ایوان میں تحریک التواء کے تحت اس معاملہ پر بحث اور وزارت سے جارج کے فوری استعفیٖ کامطالبہ کرتے ہوئے بی جے پی اراکین نے کوئی کارروائی چلنے نہیں دی اور اسپیکر کے روبرو آکر دھرنا دینے لگے۔ آج کارروائی شروع ہوتے ہی اپوزیشن لیڈر جگدیش شٹر نے ایوان میں تحریک التواء پیش کرنی چاہئے اور اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ جارج کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کے معاملہ میں بحث کی اجازت دی جائے۔ اپنے مطالبہ کی تائید میں جارج نے کئی نکات پیش کئے تاہم اسپیکر کے بی کولیواڈ نے واضح کیاکہ یہ معاملہ تحریک التواء کے تحت زیر بحث نہیں لایا جاسکتا۔ اسپیکر نے اس نوٹس کو مسترد کرتے ہوئے واضح کردیا کہ یہ معاملہ چونکہ ملک کی ایک آئینی ایجنسی سی بی آئی کی جانچ کے ماتحت ہے، اسی لئے لیجسلیچر میں اس پر بحث کی قانوناً گنجائش نہیں ہے۔ اس مرحلے میں شٹر نے کہاکہ اسپیکر کو یہ اختیار ہے کہ اگر وہ چاہیں تو بحث کی اجازت دے سکتے ہیں۔کولیواڈ نے واضح کیا کہ اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ہی وہ اس تحریک التواء کو مسترد کرتے ہیں۔اسپیکر کے اس فیصلے پر ناراض بی جے پی اراکین ان کے سامنے آکر دھرنا دینے لگے اور فوری طور پر اس معاملے پر بحث کی اجازت مانگنے لگے۔وزیر قانون ٹی بی جئے چندرا نے اسپیکر سے گذارش کی کہ آج کے ایجنڈا کے مطابق ایوان کی کارروائی چلائی جائے۔ ایجنڈا کو بالائے طاق رکھ کر کارروائی چلانے کی ضرورت نہیں ہے۔تاہم شٹر اپنی ضد پر قائم رہے اور اس سلسلے میں اسپیکر اور دیگر وزراء کی اپیل کو ان سنا کردیا۔ تاہم اسپیکر نے شٹر کی بات مانتے ہوئے کہاکہ اس معاملے پر وہ بحث کی اجازت ایک شرط پر دے سکتے ہیں کہ وقفۂ سوالات چلنے دیا جائے بعد میں وہ اپنا فیصلہ سنائیں گے۔ جیسے ہی وقفۂ سوالات ختم ہوا شٹر نے دوبارہ یہ معاملہ اٹھایا اور تحریک التواء کے تحت اس معاملے پر بحث کی اجازت طلب کی۔ اس مرحلے میں اسپیکر نے تحریک التواء کی بجائے کسی اور ضابطہ کے تحت بحث کی اجازت دی۔ شٹر نے معاملہ پر بحث شروع کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلے کے چند نکات پڑھنے شروع کئے جس پر وزیر قانون ٹی بی جئے چندرا نے سخت اعتراض کیا اور کہاکہ اسے پڑھنے کی ضرورت کیا ہے؟ یہ سب جانتے ہیں ، اسی لئے اس پر بحث کی اجازت نہ دی جائے، اس مرحلے میں حکمران اور اپوزیشن پارٹیوں کے درمیان زور دار نوک جھونک ہوئی اور ایوان میں شور وغل مچ گیا۔ہنگامہ آرائی کے درمیان شٹر نے اسپیکر سے گذارش کی کہ وہ حکومت کے دفاع میں کھڑے نہ ہوں کیونکہ حکومت خود کشی کی حمایت کرنے کے مرتکب جارج کے دفاع میں کھڑی ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سی بی آئی نے اگر جارج کو کلین چٹ دے دی تو سدرامیا انہیں دوبارہ بی جے پی میں شامل کرلیں انہیں کوئی اعتراض نہیں۔ سی بی آئی جب تک اس معاملے میں چارج شیٹ دائر نہیں کردیتی جارج کو وزارت پر نہیں رہنا چاہئے۔ اس مرحلے میں اسپیکر کے بی کولیواڈ نے کہاکہ اس تحریک کا تعلق ریاستی حکومت کی کسی ناکامی سے ہی اور ساتھ ہی یہ معاملہ چونکہ عدالت میں زیر سماعت ہے اسی لئے تحریک التواء یا کسی بھی ضابطہ کے تحت اس پر بحث کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔اسپیکر کے اس فیصلے پر برہم بی جے پی اراکین نے احتجاج شروع کردیاا ور ایوان کی کارروائی روک دی۔وزیر اعلیٰ سدرامیا نے بی جے پی کے اس رویہ پر سخت ناراضگی ظاہر کی اور کہاکہ اس طرح کی حرکتوں سے بی جے پی ایوان کا وقت ضائع کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ ہنگاموں کے درمیان اسپیکر نے کارروائی ملتوی کردی۔