ہند،روس،چین اقتصادی شعبے میں اتحاد پر متفق جی 20- چوٹی کانفرنس میں عالمی امن اور خوشحالی میں شراکت پر تینوں رہنماؤں کا زور
بیونس آئرس، 2 دسمبر (ایس او نیوز/یو این آئی) ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس میں جی -20 چوٹی اجلاس میں ہندوستان، روس اور چین نے عالمی سطح پر اقتصادی شعبے میں ساتھ مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے ۔وزیر اعظم نریندر مودی، روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور چین کے صدر شی جن پنگ کے درمیان 12سال میں پہلی بار یہاں ہند، روس۔چین سہ فریقی مذاکرات ہوئے ۔ قبل ازیں، 2006میں ان تینوں ممالک کے درمیان میٹنگ ہوئی تھی ۔ خارجہ سکریٹری اجے گوکھلے نے تینوں رہنماؤں کے اجلاس کے بعد اس کے بارے میں اطلاع دیتے ہوئے کہاکہ تینوں رہنماؤں کے درمیان بہت مثبت اور گرم جوشی کے ساتھ میٹنگ ہوئی۔ تینوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ عالمی امن اور خوشحالی میں شراکت کے لئے مختلف شعبوں میں تعاون کرناان کے لئے ضروری ہے ۔ اس دوران، تین رہنماؤں کی طرف سے ظاہر کئے گئے جذبات اور خیالات بہت یکساں تھے ۔ مسٹر گوکھلے نے کہا، تینوں لیڈروں نے عالمی سطح پر اقتصادی شعبے میں مل جل کر کام کرنے پر اتفاق کیا اور اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ ساتھ مل کر علاقائی بحران کے حل کے لئے امن اور استحکام کو بڑھانے کا کام کر سکتے ہیں۔خارجہ سکریٹری نے کہا کہ تینوں رہنما اس بات پر بھی متفق رہے کہ وہ آفات کے وقت ساتھ مل کر کام کریں گے اور کسی ملک کے جذبات کے خلاف کام نہیں کریں گے ، لیکن یہ اس بات پر مبنی ہوناچاہئے کہ تینوں ملک دنیا کی بھلائی کے لئے اپنا کردار کیسے ادا کرسکتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ تینوں رہنماؤں نے محسوس کیا کہ یہ اجلاس فائدہ مند ہے اور بین الاقوامی کانفرنسوں کے علاوہ ایسی میٹنگ ہونی چاہئے ۔اپنی تقریر میں وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہمارا مشن پائیدار ترقی ہے ۔ایسے بین الاقوامی ماحول میں اچھی بات یہ ہے کہ دنیا کی ایک تہائی آبادی والے ملک ہندوستان، روس اور چین اس معاملے پر ایک ساتھ آرہے ہیں ۔ تینوں ممالک کی یہ ذمہ داری ہے کہ کثیر فریقی اداروں کو مضبوط بنانے اور بین الاقوامی سیاست کے اصولوں کا احترام کو یقینی بنائیں۔ یہ اجلاس 12 سال کے بعد ہورہا ہے ۔ لہٰذا، میں روس کے رہنما مسٹر پوتن کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے اس کے انعقاد کی پھر پہل کی ہے ۔ مودی نے کہاکہ تین ممالک کو چار اہم نکات پر توجہ دینی چاہئے ۔ پہلے علاقائی اور عالمی استحکام، معاشی ہم آہنگی، باہمی فائدے کے لئے اپنے تجربات کا اشتراک کرنا اور نئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے فوری طور پر تیار رہنا۔
اقتصادی جرائم سے نمٹنے 9؍نکاتی تجویز: ہندوستان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ بین حکومتی اداروں کی مالیاتی ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کو اقتصادی مفرور مجرموں کی معیاری وضاحت کرنے کی ذمہ داری سونپی جائے اور ایسے مجرموں کی شناخت، حوالگی اور ان سے نمٹنے کے قانونی طریقہ کار کے بارے میں اتفاق رائے اور معیاری عمل ہونا چاہئے ۔ہندوستان نے جی -20 ممالک کے سربراہ اجلاس میں اقتصادی جرائم اور اثاثے کی برآمدگی سے متعلق اپنی نو نکاتی تجویز میں کہا ہے کہ اقتصادی جرائم کے مرتکب مفرور مجرموں سے نمٹنے کے لئے ‘‘جی -20 ممالک کے درمیان ایک مضبوط اور فعال تعاون ہونا چاہئے ۔اس میں کہا گیا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کو جی -20 ممالک کی رہنمائی اور مدد فراہم کرنے کے علاوہ مفرور اقتصادی مجرموں سے نمٹنے ، ان کی شناخت، حوالگی اور عدالتی کارروائی سے متعلق معمول کے مطابق اتفاق اور معیاری طریقہ کار بھی وضع کرنا چاہئے۔ان تجاویز میں کہا گیا ہے کہ سبھی ممالک کو قانونی طریقہ کار میں تعاون اور ایسے مجرموں کی جلد حوالگی کو یقینی بنانے کی کارروائی کرنی چاہیے ’’۔اس کے علاوہ جی -20 ممالک کو مشترکہ طور پر ایک ایسا نظام وضع کرنا چاہئے جس کے تحت تمام مفرور اقتصادی مجرموں کے داخلے اور انہیں پناہ دینے پر پابندی عائد کی جاسکے ۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بدعنوانی کے خلاف اقوام متحدہ کانفرنس کے اصولوں (یواین سی اے سی)، منظم بین الاقوامی جرائم کے خلاف اقوام متحدہ کے معاہدے (یو این او ٹی سی ) جو بین الاقوامی تعاون کے بارے میں ہے ، اسے مکمل اور مؤثر طریقے سے نافذ کرنا چاہئے۔وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کو بین الاقوامی تعاون پر زیادہ توجہ مرکوز کرنی چاہئے تاکہ اہل اتھارٹیوں اور مالیاتی انٹلی جنس یونٹوں (ایف آئی یو) کے درمیان صحیح اطلاعات کے بر وقت اشتراک اور وسیع سطح پر تبادلہ ہوسکے ۔اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ تجربات اور بہترین طریقہ کار کے اشتراک کے لئے ایک عام پلیٹ فارم ہونا چاہئے جس میں حوالگی کے کامیاب معاملوں، حوالگی کے موجودہ نظام میں فرق اور قانونی امداد وغیرہ پر تبادلہ خیال کیا جا سکے ۔
دہشت گردی سب سے بڑا چیلنج : وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ آج دہشت گردی اور بنیاد پرستی پوری دنیا کے سامنے سب سے بڑا چیلنج ہے اور یہ نہ صرف امن اور سلامتی کے لئے خطرہ ہے ، بلکہ اقتصادی ترقی کے لئے بھی ایک چیلنج ہے ۔مسٹر مودی نے جی 20 سربراہ اجلاس کے دوران اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے تمام ممالک سے بین حکومتی اداروں کے مالیاتی ورک فورس (FATF) کے معیاروں پر عمل کرنے کی درخواست کی ہے ۔ دہشت گردوں کے نیٹ ورک، ان کی مالی مدد اور ان کی آمد رفت کو روکنے کے لئے اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے فریم ورک کو مضبوط بنانے کے لئے اور برکس اور جی 20 ممالک سے مل کر کام کرنا ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی، ہمیں اقتصادی مجرموں اور مفرور کے خلاف مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ یہ مسئلہ عالمی اقتصادی استحکام کے لئے ایک سنگین خطرہ ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمگیریت نے لاکھوں لوگوں کو غربت سے باہر نکال دیا ہے لیکن اس کے فوائد کی تقسیم کے سامنے چیلنج موجود ہے کثیر فریقی اور قانون پر مبنی عالمی نظام کے سامنے آنے والی مسلسل مشکلات آ رہی ہیں اور تحفظ پسندی میں اضافہ ہورہاہے ۔ کرنسیوں کی قدر اور تیل کی قیمتوں میں تیزی گزشتہ چند سالوں میں حاصل کردہ منافع کو چیلنج کر رہی ہے ۔ برکس ممالک عالمی استحکام اور ترقی میں حصہ لے رہے ہیں۔ ہم نے دنیا کی اقتصادی اور سیاسی ساخت کی تشکیل میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے ۔