ریاست کے اقتدار پر بی جے پی کبھی نہیں آئے گی:پرمیشور

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 3rd June 2017, 11:21 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،2؍جون(ایس او نیوز) کرناٹکا پردیش کانگریس کمیٹی کے صدرڈاکٹر جی پرمیشور نے کہاکہ ریاست میں اگلے انتخابات کے بعد بی جے پی کو ہر گز اقتدار پر آنے نہیں دیا جائے گا۔ بی جے پی کی حکمت عملی کا جواب اپنے طور پر جوابی حکمت عملی کے ذریعہ دیاجائے گا۔ کے پی سی سی صدر کے طور پر دوبارہ مقرر ہونے کے بعد آج ٹمکور کے سدگنگا مٹھ کے ڈاکٹر شیوکمار سوامی سے ملاقات کے بعد ڈاکٹر پرمیشور نے یہ بات کہی ۔انہوں نے کہاکہ ریاست میں 150 سیٹوں پر کامیابی حاصل کرنے کا بی جے پی نے جو مشن اپنایا ہے وہ خواب خرگوش ہے۔ جو کبھی پورا نہیں ہوگا۔ آنے والے دنوں میں ایک بار پھر کانگریس کو ریاست کے اقتدار پر برقرار رکھنے کیلئے پارٹی کو بنیادی سطحوں سے مضبوط کیاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ وہ پوری ریاست کا دورہ کریں گے اور پارٹی کارکنوں کو اعتماد میں لے کر انہیں منظم کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی نے پہلے ہی یڈیورپا کو عہدۂ وزیر اعلیٰ کا دعویدار قرار دے دیاہے، جس کی وجہ سے اس پارٹی کو یہ بھرم ہوچکا ہے کہ دوبارہ اقتدار پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔ انہوں نے کہاکہ اگلے انتخابات کانگریس وزیر اعلیٰ سدرامیا کی قیادت میں لڑے گی اور تمام مل کر پارٹی کو اقتدار پر لانے کی کوشش کریں گے۔ اس سوال پر کہ انتخابات کے بعد کیا وہ عہدۂ وزیر اعلیٰ کے دعویدار رہیں گے؟ ڈاکٹر پرمیشور نے کہا کہ پارٹی اعلیٰ کمان نے جب طے کردیاہے کہ انتخابات سدرامیا کی قیادت میں ہوں گے تو پارٹی کے ہر کارکن کو اس کی تعمیل کرنی ہوگی۔ میڈیا کی طرف سے اگر کوئی تاویل اپنالی جائے تو اس کیلئے وہ جواب دہ نہیں ہوں گے۔ اگلے انتخابات میں کانگریس کو کتنی سیٹوں پر کامیابی کی امید ہے اس سوال پر ڈاکٹر پرمیشور نے کہاکہ فی الوقت پارٹی نے ایسا کوئی داخلی سروے نہیں کیا ہے اور میڈیا کی طرف سے کئے جانے والے سروے پر وہ یقین نہیں رکھتے۔ کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کے متعلق ایک سوال پر ڈاکٹر پرمیشور نے کہاکہ مرکزی حکومت اگر قومی بینکوں سے کسانوں کی طرف سے لئے گئے قرضہ جات معاف کرنے کی پہل کرے تو ریاستی حکومت بھی کوآپریٹیو بینکوں کے قرضہ جات معاف کردے گی۔ احتجاجی کسانوں کو گرفتار کئے جانے کے متعلق ایک سوال پر ڈاکٹر پرمیشور نے کہاکہ قانون شکنی کی صورت میں کسانوں کو گرفتار کیاگیا ہے، جبکہ کسانوں کی گرفتاری پر اعتراض کرنے والوں نے اقتدار سنبھالتے ہی ان پر گولیاں برسائی ہیں۔ اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں آئی اے ایس آفیسر انوراگ تیواری کی مشتبہ حالات میں موت کے متعلق ایک سوال پر ڈاکٹر پرمیشور نے کہاکہ حکومت نے اس معاملے کو کافی سنجیدگی سے لیا ہے۔اترپردیش حکومت نے اس کی جانچ سی بی آئی کے سپرد کردی ہے۔ اس کے علاوہ ریاستی حکومت کی طرف سے تشکیل خصوصی تحقیقاتی ٹیم بھی اپنی جانچ کررہی ہے۔ دونوں جانچوں میں ریاستی حکومت بھرپور تعاون کرنے تیار ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر پرمیشور نے کہاکہ وزارت داخلہ سے انہوں نے استعفیٰ دے دیا ہے، لیکن ابھی استعفیٰ منظور نہیں ہوا ہے، پھر بھی اخلاقاً انہوں نے وزیر داخلہ کی سیکورٹی کیلئے استعمال ہونے والی مراعات لوٹا دی ہے۔اس موقع پر ڈاکٹر پرمیشور کے ہمراہ کے پی سی سی کارگذار صدور ،دنیش گنڈو راؤ ، ایس آر پاٹل، رکن پارلیمان مدو ہنومے گوڈا، رکن اسمبلی ڈاکٹر رفیق احمد، ضلع کانگریس صدر رام کرشنیا وغیرہ موجود تھے۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...