میکے ڈاٹ منصوبے پر سابق وزرائے اعلیٰ اور وزیر آبپاشی کی میٹنگ

Source: S.O. News Service | By Jafar Sadique Nooruddin | Published on 7th December 2018, 3:14 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو:6/دسمبر (ایس او نیوز) مضافات بنگلور میکے ڈاٹ میں آبی ذخیرے کی تعمیر کا منصوبہ پیش کرنے ریاستی حکومت کو مرکزی آبی کمیشن کی ہدایت کے بعد اس معاملے پر تنازعہ کھڑا کرنے تملناڈو کی مبینہ کوشش اور اس سلسلے میں کرناٹک کی قانونی جنگ پر تبادلۂ خیال کے لئے آج وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے ایک کل جماعتی اجلاس کا اہتمام کیا۔ اجلاس میں سابق وزرائے اعلیٰ سدرامیا، جگدیش شٹر، ریاستی وزیر ڈی کے شیوکمار، سابق وزیر ایچ کے پاٹل، بی جے پی لیڈر کے ایس ایشورپا اور دیگر نے شرکت کی۔ تملناڈو حکومت کی طرف سے میکے ڈاٹ مسئلے پر تبادلۂ خیال کے لئے وہاں کی اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کرنے کے فیصلے کو بھی میٹنگ میں زیر بحث لایا گیا۔ میٹنگ میں وزیر اعلیٰ کمار سوامی نے بتایاکہ میکے ڈاٹ میں آبی ذخیرے کا جو منصوبہ مرتب کیا جارہاہے وہ صرف پینے کے پانی کے لئے ہے۔ تملناڈو حکومت کی طرف سے اس منصوبے کی مخالفت کو انہوں نے زیادتی قرار دیا اور کہاکہ تملناڈو کی طرف سے اس سلسلے میں ایک خصوصی رٹ عرضی سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ہے، ریاستی حکومت اس کا قانونی طریقے سے جواب دے گی۔ میٹنگ کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر برائے آبی وسائل ڈی کے شیوکمار نے بتایاکہ میکے ڈاٹ میں آبی ذخیرے کی تعمیر کے متعلق ابتدائی پراجکٹ رپورٹ مرکزی آبی کمیشن کو دی گئی ہے۔ اس کے مطابق پراجکٹ کی لاگت 5916کروڑ روپے ہے۔ انہوں نے کہاکہ پراجکٹ پر کام شروع کرنے کے لئے حکومت کرناٹک نے قدم بڑھادیا ہے، اب پیچھے ہٹنے کا کوئی سوال ہی نہیں۔ وزیر موصوف نے کہاکہ کاویری آبی تنازعہ ٹریبونل نے تملناڈو کے حصے میں کاویری کا جتنا پانی مقرر کیا ہے وہ تملناڈو کو بہادیا جائے گا۔ اس کے باوجود بھی کرناٹک میں آبی ذخیروں کی تعمیر روکنے کے لئے اگر کسی طرح کی کوشش کی گئی تو یہ تملناڈو کی زیادتی ہوگی۔ اس سلسلے میں ریاستی حکومت کی طرف سے قانونی جنگ میں پوری شدت کے ساتھ آگے بڑھنے کا اختیار وزیراعلیٰ کمار سوامی نے دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق رائے سے زور دیا ہے کہ میکے ڈاٹ پراجکٹ پر کام جلد شروع کردیا جائے، تملناڈو کی طرف سے اس معاملے کو غیر ضروری طور پر سیاسی رنگ میں رنگنے پر میٹنگ میں افسوس ظاہر کیاگیا اور کہاگیا کہ جلد ہی مرکزی حکومت کو کرناٹک کی صورتحال سے آگاہ کرایا جائے گا۔ اور گزارش کی جائے گی کہ کرناٹک میں اس پراجکٹ پر کام شروع کرنے کی اجازت بلا تاخیر دی جائے۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...

تعلیمی میدان میں سرفہرست دکشن کنڑا اور اُڈپی ضلع کی کامیابی کا راز کیا ہے؟

ریاست میں جب پی یوسی اور ایس ایس ایل سی کے نتائج کا اعلان کیاجاتا ہے تو ساحلی اضلاع جیسےدکشن کنڑا  اور اُ ڈ پی ضلع سر فہرست ہوتے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ ساحلی ضلع جسے دانشوروں کا ضلع کہا جاتا ہے نے ریاست میں بہترین تعلیمی کارکردگی حاصل کی ہے۔

این ڈی اے کو نہیں ملے گی جیت، انڈیا بلاک کو واضح اکثریت حاصل ہوگی: وزیر اعلیٰ سدارمیا

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے ہفتہ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ لوک سبھا انتخاب میں این ڈی اے کو اکثریت نہیں ملنے والی اور بی جے پی کا ’ابکی بار 400 پار‘ نعرہ صرف سیاسی اسٹریٹجی ہے۔ میسور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سدارمیا نے یہ اظہار خیال کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ...