سپریم کورٹ نے سابق آئی پی ایس افسر بھارتی گھوش کو تمام معاملات میں گرفتاری سے راحت دی سماعت3ہفتے کے لیے ملتوی
نئی دہلی،20 فروری(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)سپریم کورٹ نے حال ہی میں مغربی بنگال بی جے پی میں شامل ہونے والی سابق آئی پی ایس افسر بھارتی گھوش کو ان کے خلاف درج تمام معاملات میں گرفتاری سے منگل کو تحفظ فراہم کر دیا۔جسٹس اے کے سیکری کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ بھارتی گھوش کے خلاف کوئی بھی تادیبی کارروائی نہیں کی جانی چاہئے۔عدالت نے اس کے ساتھ ہی معاملے کی سماعت تین ہفتے کیلئے ملتوی کر دی۔ایک وقت ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی کی کافی قریب سمجھی جانے والی بھارتی گھوش نے گرفتاری سے تحفظ کی درخواست کرتے ہوئے عدالت میں عرضی دائر کی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ مغربی بنگال حکومت نے اس کے خلاف اب تک 10 ایف آئی آر درج کی ہیں۔انہوں نے درخواست میں کہا کہ عدالت پہلے ہی انہیں سات مقدمات میں گرفتاری سے تحفظ فراہم کر چکی ہے لیکن ریاستی حکومت نے اب اس کے خلاف تیس نئے معاملے درج کئے ہیں۔مغربی بنگال حکومت نے بھارتی گھوش کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے خلاف واضح ثبوت ہیں۔ریاستی حکومت نے اس سلسلے میں گھوش اور ان کے نجی سیکورٹی افسر کے درمیان ہوئی بات چیت کی تفصیلات بھی پیش کی۔ عدالت یکم اکتوبر، 2018 کو بھارتی گھوش کو مبینہ طور پر محدود کرنسی کے بدلے غیر قانونی طریقے سے سونا حاصل کرنے اور ذخیرہ کی صورت میں گرفتاری سے تحفظ فراہم کیا تھا۔اس سے پہلے کیس کی سماعت کے دوران گھوش کے وکیل نے کہا تھا کہ ان کے خلاف 2016 کے ایک کیس کے سلسلے میں سات ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پولیس ان کے کلائنٹ کے خلاف مختلف مقامات پر کارروائی کر رہی ہے،اس لئے اسے کوئی بھی تادیبی کارروائی کرنے سے روکا جائے،تاہم ریاستی حکومت کی جانب سے سینئر وکیل کپل سبل نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ رٹ پٹیشن کی بنیاد پر گرفتاری پر روک چاہتی ہیں جو نہیں کیا جا سکتا۔سبل کا کہنا تھا کہ گھوش کو گزشتہ سال اکتوبر میں پہلے ہی گرفتاری سے تحفظ ملا ہوا ہے۔سابق آئی پی ایس افسر بھارتی گھوش چار فروری کو مرکزی وزیر روی شنکر پرساد اور سینئر لیڈر وجيورگیہ کی موجودگی میں بی جے پی میں شامل ہو گئی تھیں اور انہوں نے الزام لگایا تھا کہ مغربی بنگال میں ’ڈیموکریسی‘کا مقام ‘ٹھگوگریسی‘ نے لے لیا ہے۔