تجارتی گھرانوں کے قرضہ جات معاف کرنے میں فراخدلی،کسانوں کے قرضہ جات معاف کرنے سے ملک ڈوب جائے گا: رمیش کمار
بنگلورو،16؍جون(ایس او نیوز) ریاستی وزیر صحت رمیش کمار نے مرکزی حکومت کی طرف سے بڑے بڑے کارپوریٹ گھرانوں کے قرضہ جات معاف کئے جانے کا معاملہ اٹھایا اور اسمبلی میں کہاکہ مرکزی حکومت نے انتہائی فراخدلی سے بڑے بڑے کارپوریٹ گھرانوں کے قرضہ جات معاف کردئے ، لیکن غریب کسانوں کے قرضہ جات معاف کرنے کا سوال اٹھایا گیا تو ایسا تاثر دینے کی کوشش کررہی ہے کہ ان کسانوں کے قرضہ جات معاف کردئے گئے تو ملک ڈوب جائے گا۔ آج اسمبلی میں مختلف محکموں کی مانگوں پر بحث کے دوران کمار سوامی کی تقریر میں مداخلت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کا مسئلہ ریاست میں موضوع بحث بنا ہوا ہے، ہر کوئی اس پر بول رہا ہے، ریاست کے کوآپریٹیو اداروں سے صرف 20 فیصد کسانوں نے قرضہ حاصل کیا ہے،80 فیصد قرضے قومی بینکوں سے حاصل کئے گئے ہیں۔ کوآپریٹیو بینکوں کے قرضوں کو اگر معاف کیا گیا تو کسانوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ مرکزی حکومت اگر ان کسانوں کے قرضہ جات معاف کردے تو کافی لوگوں کو فائدہ ہوگا۔ کارپوریٹ طبقے پر اپنی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے رمیش کمار نے کہاکہ ایک دور تھاکہ جب اس ملک پر انگریزوں کی ایسٹ انڈیا کمپنی راج کررہی تھی، آج یہ دور ہے کہ مختلف کمپنیاں ملک پر راج کررہی ہیں۔ملک کا وزیر اعظم بھی وہی بنتا ہے، جسے یہ کمپنیاں چاہتی ہیں۔ اخبارات اور ٹی وی چینلس یہی کمپنیاں چلارہی ہیں۔پھر سچائی لوگوں تک کیوں کر پہنچے گی۔ ملک کے ہر ایک معاملے میں انہی کمپنیوں کی پالیسی مرتب ہورہی ہے۔ یہ لوگ چاہے جتنا بھی بڑا قرضہ کرلیں آسانی سے بچ نکلتے ہیں، کسان اگر قرضہ حاصل کرکے ادا نہ کرے تو اس کیلئے ایسے حالات پیدا کئے جاتے ہیں کہ وہ مجبوراً پھونسی لے لیتا ہے۔ خود کشی کرنے کے بعد بھی اس کسان کے ورثاء کو راحت نہیں ملتی ، ان کے اثاثے ضبط کرلئے جاتے ہیں ، جبکہ ہزاروں کروڑ روپے لوٹ کر ملک سے فرار لوگ عیش وآرام کی زندگی بسر کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اگر واقعی کسانوں کی ہمدرد ہے تو فوراً تجارتی بینکوں سے کسانوں کے قرضہ جات معاف کرے۔