ایک سال میں ٹرمپ کی دولت میں 80کروڑ ڈالر کی کمی
نیویارک،29ستمبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)امریکہ میں رپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار کہا تھا میری خوبصورتی کا ایک جزو یہ ہے کہ میں بہت امیر ہوں، لیکن بزنس میگزین فوربز کے مطابق وہ گذشتہ سال کے مقابلے اب بہت کم امیر رہ گئے ہیں۔فوربز نے ڈونلڈ ٹرمپ کی دولت کا تازہ تخمینہ پیش کیا ہے جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ سنہ 2015سے اب تک ان کی دولت میں 80کروڑ ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔اور اب ان کی مجموعی دولت تقریباً تین ارب 70کروڑ امریکی ڈالر ہے۔میگزین میں کہا گیا ہے ان کی دولت میں کمی کا سبب نیویارک میں زمین اور مکان کی قیمت میں کمی ہے۔میڈاز ٹچ نامی کتاب لکھنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں ایک ڈیل میکر ان چیف یعنی معاہدہ کرانے والے کا سربراہ ہونا چاہیے۔سوموار کے صدارتی مباحثے کے دوران انھوں نے کہا کہ میری شاندار آمدنی ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ اس ملک کی قیادت ایسے آدمی کے ہاتھ میں ہو جو پیسے کے بارے میں خاطر خواہ علم ہو۔
میگزین نے جن 28عمارتوں کا تخمینہ لگایا ان میں سے 18کی قدرو قیمت میں کمی واقع ہوئی ہے جس میں مین ہٹن کے ففتھ اوینو میں واقع ٹرمپ ٹاور بھی شامل ہے۔فوربز کے مطابق 40وال سٹریٹ اور فلوریڈا کے پام بیچ میں ان کے ذاتی کلب مار اے لیگو کی قدرو قیمت میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔تاہم ان کی بعض املاک کی قدروقیمت میں اضافہ بھی ہوا ہے جس میں ان کی سان فرانسسکو کی دوسری سب سے بلند عمارت بھی شامل ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ دوسرے نمائندوں کی طرح اپنے صدارتی اخراجات کے لیے ڈونرز پر منحصر نہیں اور وہ اپنی انتخابی مہم پر خود خرچ کرنے کے اہل ہیں۔اور ابھی تک انھوں نے پانچ کروڑ ڈالر کی رقم مہم پر خرچ کی ہے جبکہ اس میں کچھ کو کرائے کے طور پر واپس بھی حاصل کیا ہے کیونکہ ان کی مہم کا دفتر ٹرمپ ٹاور میں ہے۔فوربز کے مطابق میکسیکو کے تارکین وطن کے بارے میں ٹرمپ کو ان کا اپنا بیان بھی مہنگا پڑا ہے اور انھوں نے تقریباً دس کروڑ ڈالر این بی سی یونیورسل، یونی ویژن، میکیز اور دیگر کمپنیوں کے ساتھ معاہدے ختم ہونے میں گنوایا ہے۔
ٹرمپ کے پاس کتنی دولت ہے یہ کسی کو معلوم نہیں لیکن جب انھوں نے وفاقی انتخابی کمیشن کے سامنے اپنی دولت کا گوشوارہ پیش کیا تھا تو ان کی مہم کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ان کے پاس دس ارب ڈالر سے زیادہ کی دولت ہے۔لیکن فوربز کے مطابق یہ تین ارب 70کروڑ ڈالر ہے جبکہ بلوم برگ کے مطابق یہ تین ارب ہے اور فارچون کا کہنا ہے کہ یہ تین ارب 90کروڑ ڈالر ہے۔ان کے ناقدین ان پر دولت کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیکس ادا کرنے کی تفصیلات نہ ظاہر کیے جانے پر یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ان کے بینک میں اتنے پیسے نہیں جتنا وہ دعوی کرتے ہیں یا پھر وہ صحیح طور پر ٹیکس ادا نہیں کر رہے ہیں۔سوموار کو صدارتی مباحثے کے دوران ان کی حریف ہلیری کلنٹن نے کہا تھا کہ ٹیکس ریٹرن کے بارے میں نہ بتانے کا مطلب یہ ہے کہ وہ واقعتاً کچھ اہم چیز، یہاں تک کہ خطرناک چیز چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔لیکن اگر کل وہ اپنے ٹیکس کی تفصیلات جاری بھی کر دیتے ہیں تو اس سے ان کی دولت کا صحیح اندازہ سامنے نہیں آ سکے گا کیونکہ ٹیکس تو آمدن پر عائد ہوتا ہے اور اس سے ان کی املاک کی قیمت اور ان کے قرض کے بارے میں کچھ بھی ظاہر نہیں ہوتا۔