سنت پرعمل دنیاوآخرت میں کامیابی کاذریعہ از:اسرارالحق قاسمی

Source: S.O. News Service | By Safwan Motiya | Published on 29th August 2016, 6:31 PM | اسلام | ان خبروں کو پڑھنا مت بھولئے |

علمی اصطلاح میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و عمل دونوں پرسنت کا اطلاق ہوتاہے،سنت کا لغوی معنی بھی طریقہ ہے اورسیدھے طورپریہ کہا جا سکتا ہے کہ جوعمل آپؐ کے قول سے یاعمل سے ثابت ہووہ سنت ہے۔شریعت میں سنت کی غیر معمولی اہمیت ہے اور مسلمانوں کایہ امتیازہے کہ اللہ کے نبیﷺنے اپنی امت کی اجتماعی و انفرادی زندگی کے تقریباً تمام شعبوں میں رہنمائی کی ہے۔خانگی زندگی سے لے کرمعاشرے میں رہنے کے طور طریقوں سے بھی آپؐ نے آگاہ فرمایاہے،سونے سے لے کر جاگنے تک اور کھانے پینے سے لے کر اٹھنے بیٹھنے تک کا طریقہ بتایاہے،لوگوں سے کس طرح بات کرناہے اور ان کے ساتھ کیسا برتاؤکرناہے،یہ بھی ہمارے نبیﷺنے بتایاہے،مختصریہ کہ اللہ کے نبیﷺنے قدم قدم پر اپنی امت کے ہر فردکی رہبری و راہنمائی فرمائی ہے ۔اوریہ ایک حقیقت ہے کہ اگر کوئی انسان نبی اکرمﷺکے بتائے ہوئے طورطریقوں کواپنی عملی زندگی میں برپاکرتاہے اور اسی طرح اپنی زندگی گزارتاہے جیسے کہ آپؐ نے ہدایت فرمائی ہے تویقیناً ایسا انسان کامیاب ہے،حضورپاکﷺکی سنتوں پرعمل کرنادراصل اللہ کے احکام کی پابندی ہے، اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’جو رسول کی اطاعت کرتاہے، اس نے اﷲ کی اطاعت کی‘‘(سورۂ نساء:80)اس کی وجہ یہ ہے کہ نبی پاکﷺجوبھی عمل کرتے ہیں یاجوبھی ہدایت فرماتے ہیں وہ دراصل اللہ کی جانب سے ہی تلقین کیاجاتاہے،دوسری جگہ اﷲ تعالیٰ نے اس کی مزید وضاحت فرمائی ہے:’’ اور رسول تم کو جو کچھ دے اس کو لے لو اور جس چیز سے تم کو منع کرے اس سے رُک جاؤ‘‘۔ (سورۂ حشر:7)اس سے واضح ہوگیاکہ اللہ کے رسول کے بتائے ہوئے طریقے میں ہی مکمل کامیابی ہے اورآپؐ کے احکام پرعمل کرنا اور منہیات سے رکناشرعی تقاضاہے۔پھریہ کہ اتباعِ رسول دراصل اللہ اور اس کے رسول سے محبت کی علامت ہے،جیساکہ ارشاد ہے: ’’کہہ دو اگر تم اﷲ سے محبت کرتے ہوتو میری اتباع کرواﷲ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا، اور اﷲ بہت زیادہ معاف کرنے والااور رحم کرنے والا ہے، کہہ دو اﷲ اور رسول کی اطاعت کرو ، اگر تم رو گردانی اختیار کرتے ہو تو اﷲ کافروں کو پسند نہیں کرتا ہے‘‘۔(سورۂ آل عمران : 31-32)نبی پاکﷺجوکچھ بیان کرتے ہیں اور اپنی امت کوجوہدایت فرماتے ہیں،وہ سب اللہ کی جانب سے ہوتاہے اور اللہ کی طرف سے دیے گئے احکام کی تشریح ہوتاہے،جیساکہ فرمایاگیاہے :’’ہم نے تم پر قرآن نازل کیاہے تاکہ لوگوں کے سامنے اس کو کھول کھول کر بیان کرو جو ان کی طرف نازل کیا گیا ہے‘‘۔(سورۂ نحل :44)
احادیث میں بھی متعددمقامات پرنبی اکرمﷺنے صحابہ کواورصحابہ کے واسطے سے تمام امت کوسنت پر عمل کرنے اور اس کولازم پکڑنے کی تلقین کی ہے، حضرت عرباض بن ساریہؓ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ؐ نے ارشاد فرمایا:’’میری سنت کو لازم پکڑو‘‘۔ (سنن أبو داؤد:4604) حضرت مقدام بن معدی کربؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:’’ بلاشبہ مجھے کتاب عطاکی گئی ہے اور اس کے ساتھ اسی کے مثل دوسری چیز بھی‘‘۔ (سنن أبو داؤد: 4607)اس حدیث میں دوسری چیزسے مراد سنت ہی ہے۔
قرآن اور حدیث کے مذکورہ نصوص و دلائل سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ سنت نبویہؐ شریعتِ اسلامیہ کے مصادر و مآخذ میں ایک اہم مصدر اور حجت کی حیثیت رکھتی ہے، وہ قرآن کریم کے بعد دوسرے ماخذکا مقام رکھتی ہے، اس پر تمام مسلمانو ں کا اجماع ہے۔بلاشبہ اﷲ تعالیٰ نے تمام مسلمانو ں پر رسول اﷲ ﷺ کی اطاعت فرض کی ہے اور ان پر تمام اوامر و نواہی اور احکام و تشر یع میں آپ ؐ کی اتباع کو ضروری قرار دیا ہے، اﷲ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کی اطاعت کو اپنی اطاعت کے ساتھ وابستہ کیا ہے، اور اپنے رسول کی اطاعت کو اپنی اطاعت قرار دیا ہے ، اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے :’’ جو رسول کی اطاعت کرتاہے اس نے اﷲ کی اطاعت کی‘‘۔ لہذا جس نے رسول ﷺ کی اطاعت اس حیثیت سے کی کہ آپ ؐ رسول اور مبلغ ہیں تو وہ فی الحقیقت اﷲ ہی کی اطاعت کرتا ہے۔
نبی کریم ﷺ نے سنتِ نبویہؐ کو مضبوطی سے تھامنے کی باربارتاکید فرمائی ہے اور واضح طور پر فرمایا ہے کہ وہ تشریعی احکام میں سے ایک اہم دلیل ہے، آپ ؐ نے اس بات سے ڈرایا ہے کہ کوئی قرآن و سنت میں تفریق کرے، صرف قرآنی احکام پر اکتفاء کرے اور سنت پر عمل کرنا ترک کر دے، آپ ؐ کا ارشاد ہے:’’میں تم میں سے کسی کو اس حال میں ہرگز نہ پاؤں کہ وہ اپنی مسند پر ٹیک لگائے بیٹھا ہو، اس کے پاس میری کوئی حدیث پہنچے جس میں کسی چیز کا میں نے حکم دیا ہو یا کسی چیز سے روکا ہو تو وہ یہ کہے:ہم نہیں جانتے ہیں ،ہم جو کچھ کتاب اﷲمیں پائیں گے اسی کی ہم اتباع کریں گے‘‘۔(سنن أبو داؤد:4605)
سنت نبویہؐ مطہرہ یا تو قرآنِ کریم میں وارد احکام کی تاکید کرتی ہے یا اس کے مجمل کی تفصیل بیان کرتی ہے یا اس کے عام کو خاص کرتی ہے، یا اس کے مطلق کو مقید کرتی ہے یا اس کے کسی حکم کو منسوخ کرتی ہے، یا قرآنِ کریم میں غیر موجود کسی حکم کو بیان کرتی ہے۔یعنی آپؐ کے ذریعے دیاگیاہرحکم دراصل اللہ تعالیٰ کی طرف سے دیاگیاحکم ہے اور اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔جب آپؐاپنی زندگی کے آخری ایام گزاررہے تھے،اس موقعے پر آپ نے اپنی امت کوکامیابی و کامرانی کاایک عظیم نسخہ عنایت فرمایاتھا،آپ نے فرمایاتھاکہ میں تمھارے درمیان دوایسی چیزیں چھوڑکر جارہاہوں،کہ جب تک تم ان کوتھامے رہوگے ، گمراہ نہیں ہوسکتے اور وہ دوچیزیں کتاب اللہ اور میری سنت ہے۔اسی طرح آپؐ نے اپنے بعداپنے صحابہ کی اتباع کی بھی تلقین فرمائی اور یہ فرمایاکہ’میرے صحابہ ہدایت کے ستارے ہیں،تم ان میں سے جس کی بھی اتباع کروگے ہدایت پاجاؤگے‘۔ آپؐنے بطورِخاص خلفائے راشدین کی اتباع کی بھی ہدایت فرمائی،کیوں کہ جہاں فضیلت اور مرتبے میں خلفائے راشدین حضرت ابوبکرصدیقؓ،عمرفاروقؓ،عثمان غنیؓ اور علی کرم اللہ وجہہ دیگر صحابہ اور مسلمانوں سے آگے ہیں،وہیں انھیں یہ فضیلت بھی حاصل ہے کہ انھوں نے نبی پاکﷺکے قول و عمل کودل و جان سے قبول کیااوراپنی زندگی کومکمل طورپرسنتِ نبوی کے سانچے میں ڈھال لیاتھا۔
لہٰذاہردورکے مسلمانوں کی کامیابی اور کامرانی اسی میں ہے کہ وہ اپنے نبیﷺاورآپؐکے معززصحابہ کی زندگیوں کو اپنے لیے مشعلِ راہ بنائے اورزندگی کے ہر موڑاور ہر شعبے میں ان کے قول و عمل کومضبوطی سے تھامے۔آج جوبظاہر ہر چہارجانب مسلمان خسارے میں ہیں اورانھیں ہرشعبۂ حیات میں ناکامیوں کاسامناہے،اجتماعی و انفرادی طورپرمصائب اور شکست و ہزیمت ان کا مقدربن چکی ہے،اس کی دیگر وجوہ کے ساتھ ایک اہم ترین وجہ یہ بھی ہے کہ ہم اپنے نبیﷺکی سیرت و سنت سے کوسوں دورہوچکے ہیں،دنیاکی ظاہری چمک دمک اور مادیت پرستی ہمارے معاشرے اور گھروں میں سرایت کرچکی ہے اورہم دین سے دوررہ کردنیاکی آسایشیں حاصل کرنا چاہتے ہیں،اسی کا نتیجہ ہے کہ ہرقدم پر ہمیں نقصان اور خسارے سے دوچارہوناپڑرہاہے۔جب کوئی مصیبت آن پڑتی ہے تو ہم خداورسول اور قرآن و سنت کی دہائیاں دیتے ہیں،لیکن جب خوشحالی میں ہوتے ہیں تودیگر اقوام کی طرح غفلت او رعیش پرستی کی زندگی گزارنے کو ترجیح دیتے ہیں،حالاں کہ ہمارے نبیﷺکی سنت یہ ہے کہ اگرخوشحالی ہوتواللہ کی نعمتوں کاشکراداکریں اوراگرمصیبت میں ہوں توصبرکریں اورہرموڑپرصرف اللہ سے مددونصرت طلب کریں۔اعتدال اور توازن سنتِ نبویﷺکا خاص وصف اور امتیازہے جوہماری زندگیوں سے ناپیدہے اور ہم عملی دنیامیں افراط و تفریط کے شکارہیں۔اس لیے اگرہمیں واقعی پرسکون زندگی مطلوب ہے توہرحال میں سنتوں کوزندہ کرنے کی جدوجہد کرنی ہوگی اور سیرتِ نبویﷺاورصحابہؓکی مثالی زندگیوں کواپنے لیے مشعلِ راہ بناناہوگا۔دعاہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطافرمائے۔(آمین)(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)

ایک نظر اس پر بھی

تبلیغی جماعت اور اس کے عالمی اثرات ..... از: ضیاء الرحمن رکن الدین ندوی (بھٹکلی)

​​​​​​​اسلام کا یہ اصول ہے کہ جہاں سے نیکی پھیلتی ہو اس کا ساتھ دیا جائے اور جہاں سے بدی کا راستہ پُھوٹ پڑتا ہو اس کو روکا جائے،قرآن مجید کا ارشاد ہے۔”تعاونوا علی البرّ والتقوی ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان“

اپنے روزوں کی شیطان سے حفاظت کیجیے ..................... آز: ڈاکٹر سراج الدین ندویؔ

شیطان ہر انسان کے ساتھ لگا ہے۔اس نے اللہ تعالیٰ کو چیلینج دے رکھا ہے کہ میں تیرے بندوں کو راہ راست سے بھٹکاؤں گا۔حضرت آدم ؑ کے ساتھ شیطان کو بھی زمین پر اتارا گیا تھا۔اس دن سے آج تک ابلیس و آدم ؑکی کشمکش جاری ہے۔ابلیس کئی طرح سے انسان کو بہکانے کی کوشش کرتا ہے۔وہ انسان کو گناہ کی ...

قربانی: رسم سے آگے ................... آز: کامران غنی صباؔ

اسلام کی کوئی بھی عبادت صرف رسم نہیں ہے۔ قربانی بھی ایک عظیم عبادت ہے جس میں بے شمار حکمتیں پوشیدہ ہیں۔ افسوس کہ ہم میں سے بیشتر لوگ یا تو ان حکمتوں کو سمجھتے نہیں یا سمجھتے بھی ہیں تو انہیں اپنی زندگی میں اتارنے کی کوشش نہیں کرتے۔

عشرۂ ذی الحجہ میں عبادت کا خاص اہتمام کریں، قربانی شعائر اسلام میں سے ہے! مرکز تحفظ اسلام ہند کے آن لائن ہفت روزہ کانفرنس سے مفتی ہارون ندوی اور مولانا احمد ومیض ندوی نقشبندی کا خطاب!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد آن لائن ہفت روزہ کانفرنس بسلسلہ عشرۂ ذی الحجہ و قربانی کی دوسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء جلگاؤں کے صدر اور وائرل نیوز کے ڈائریکٹر حضرت مولانا مفتی ہارون ندوی صاحب نے فرمایا کہ قربانی اہم عبادت اور شعائر اسلام میں سے ہے۔اسی لئے ...

زکاۃ اسلام کا خوب صورت معاشی نظام ................ از: خورشید عالم داؤد قاسمی

زکاۃ اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک ہے۔ وہ ایک ایسا کمیاب نظام ہے، جو فقیروں کی ترقی کا ضامن اور مسکینوں کی خوش حالی کا کفیل ہے۔زکاۃ اسلام کا ایسا اہم نظام ہے کہ اس کے ذریعے سماج سے غربت کا خاتمہ بآسانی کیا جاسکتا ہے۔ یہ ایک ایسا نظام ہے کہ اس سے امیروں اور فقیروں کے درمیان محبت ...

لیلۃ القدر؛ہزار مہینوں سے افضل رات۔۔۔۔ از: عبدالرشیدطلحہ نعمانیؔ

    اگر دنیا کے کسی سوداگرکو یہ معلوم ہو جائے کہ فلاں مہینے اورتاریخ کوہمارے قریبی شہر میں ایک میلہ لگنے والا ہے؛جس میں اتنی آمدنی ہو گی کہ ایک روپیہ کی قیمت ہزارگنا بڑھ جائے گی اور تجارت میں غیرمعمولی نفع ہوگا،تو کون احمق ہوگا جو اس زریں موقع کو ہاتھ سے جانے دے گا؟اور اس سے ...

منیش سسودیا کی عدالتی تحویل میں 26 اپریل تک کی توسیع

دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو شراب پالیسی کے مبینہ گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ معاملہ میں عآپ کے لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی عدالت تحویل میں 26 اپریل تک توسیع کر دی۔ سسودیا کو عدالتی تحویل ختم ہونے پر راؤز ایوینیو کورٹ میں جج کاویری باویجا کے روبرو پیش کیا ...

بھٹکل، ہوناور، کمٹہ میں سنیچر کے دن بجلی منقطع رہے گی

ہیسکام کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ہوناور، مرڈیشور اور کمٹہ سب اسٹیشنس کے علاوہ مرڈیشور- ہوناور اور کمٹہ - سرسی 110 کے وی لائن میں میں مرمت ، دیکھ بھال،جمپس کو تبدیل کرنے کا کام رہنے کی وجہ سے مورخہ 20 اپریل بروز سنیچر صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک بھٹکل، ہوناور اور کمٹہ تعلقہ ...

لوک سبھا انتخابات کے چوتھے مرحلہ کے لئے گزٹ نوٹیفکیشن جاری

الیکشن کمیشن نے لوک سبھا انتخابات 2024 کے چوتھے مرحلہ کے لئے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ کمیشن کے مطابق انتخابات کے چوتھے مرحلہ میں 10 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی 96 پارلیمانی سیٹوں پر انتخابات ہوں گے۔ اس مرحلہ کی تمام 96 سیٹوں پر 13 مئی کو ووٹنگ ہوگی۔ نوٹیفکیشن جاری ...

بھٹکل میں کوآپریٹیو سوسائٹی سمیت دو مقامات پر چوری کی واردات

شہر کے رنگین کٹّے علاقے میں واقع ونائیک کو آپریٹیو سوسائٹی کے علاوہ دیہی پولیس تھانے کے حدود میں ایک دکان اور مرڈیشور بستی مکّی کے ایک سروس اسٹیشن میں سلسلہ وار چوری کی وارداتیں انجام دیتے ہوئے لاکھوں روپے نقدی لوٹی گئی ہے ۔

ہیمنت سورین کی ضمانت کی درخواست پر سماعت، ای ڈی نے جواب دینے کے لیے مانگا وقت

  زمین گھوٹالہ ومنی لانڈرنگ کے الزام میں جیل میں بند جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی ضمانت کی درخواست پر منگل کو پی ایم ایل اے کی خصوصی عدالت میں سماعت ہوئی، مگر عدالت سے انہیں فوری راحت نہیں مل سکی۔ دراصل اس معاملے میں ای ڈی نے اپنا موقف اور جواب پیش کرنے کے لیے وقت ...