پورنیہ 27/ستمبر (ایس او نیوز/پریس ریلیز) سیما نچل میں سیلاب کا پانی تو ختم ہو گیا ہے لیکن متاثرین عوام کو دو وقت کی روٹی جوڑنا مشکل ہورہا ہے، خاص کر ان گاؤ ں کی حالت نہایت تکلیف دہ ہے جہاں سیلاب کے قہر نے لوگوں کے جان و مال سمیت وہاں کی سڑکوں کو گڈھوں میں تبدیل کر دیاہے۔مختلف رفاہی اداروں کی جانب سے ایسے علاقوں میں ریلیف کاکام کیا جارہا ہے۔
آج آل انڈیا تعلیمی وملی فاونڈیشن کی جانب سے ضلع کے بائسی بلاک کے سگوا مہانند پور، باغ ڈوپ، اجین، بھسوا ٹولی سمیت درجنوں گاؤں کے سیلاب متاثرین کے درمیان 5 کلو چاول، ایک کلو چینی ،دال، چنا ، چوڑا اورنہانے و کپڑے دھو نے کا صابن وغیرہ قریب 10 کیلو سامان کے ریلیف پیکٹس تقسیم کئے گئے۔اس موقع پرفاؤنڈیشن کے سکریٹری مولانا نوشیراحمد نے بتایا کہ مقامی رکن پارلیمان مولانا اسرارالحق قاسمی کی نگرانی میں مختلف رفاہی اداروں اور اہل خیر حضرات کے تعاون سے سیلاب زدگان کے درمیان 30ہزار ریلیف پیکٹس تقسیم کیے جارہے ہیں۔ بائسی میں 2 ہزار سے زائدپیکٹ، ڈگروا بلاک میں 15 سو ،اموربلاک میں دوہزار ،بیسا بلاک میں 16سو پیکٹ، اس کے علاوہ کشن گنج کے بہادرگنج، کوچا دھامن، ٹھاکر گنج پوٹھیا بلاکوں اورارریہ و کٹیہار کے مختلف علاقوں میں فاؤنڈیشن کی ٹیم کے ذریعہ سیلاب متاثرین تک امدادی سامان پہنچائے جارہے ہیں ۔
مولانا نوشیر نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی حالت بہت خراب ہے، اکثر سیلاب متاثرین کا کہنا ہے کہ ان لوگوں تک ریلیف نہیں پہنچ سکا ہے، صرف بائسی کے باغ ڈوپ گاؤں میں 122 خاتون بیوہ اور بے سہارا ہیں اور 9 مردو خواتین آنکھوں سے معذور ہیں،جو پہلے ہی مصیبتوں سے دوچار تھے مگر سیلاب کے بعد ان کی حالت اور بھی خستہ ہوگئی ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ متاثرین کی حقیقی صورت حال کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مقامی ایم پی وصدرفاؤنڈیشن مولانا اسرارالحق قاسمی کی سربراہی میں متاثرین کے درمیان ریلیف کاکام کیا جارہاہے اور آئندہ سردی کے موسم میں ضرورت مندوں کے درمیانکمبل تقسیم کر نے کا بھی منصوبہ ہے جوان شاء اللہ اہل خیر حضرات کے تعاون سے پورا کیا جائے گا۔
مولانااسرارالحق قاسمی نے بیساوامورکا دورہ کیا
پورنیہ:گزشتہ ڈیڑھ ماہ قبل جب سے سیلاب آیاہے،مقامی ایم پی مولانا اسرارالحق قاسمی مسلسل تمام متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر حالات کا جائزہ لے رہے ہیں اور سیلاب متاثرین کی پریشانیوں کو دور کروانے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔اسی سلسلے میں آج انھوں نے اپنے ساتھ انجینئروں کی ٹیم کولے کربیسااور امور بلاک کے گاؤں کاشی باڑی،متھوا ٹولی پوکھریا اورچلہانی وغیرہ پہنچ کر مقامی لوگوں اور انجینئروں کے ساتھ مہاننداو دیگر ندیوں کے کٹاؤ کے تعلق سے تبادلۂ خیال کرتے ہوئے ہدایت دی کہ کاشی باڑی شاہراہ کو پروٹیکشن دیوار کے ذریعہ اونچا کرنا ضروری ہے،تاکہ آئندہ کٹاؤ کی صورت سے بچا جا سکے،ساتھ ہی انھوں نے مہاننداندی کے ٹھوکر کوبولڈرپیچ سے کنٹرول کیے جانے ہدایت دی۔اس موقع پر مولانا کے ساتھ انجینئروں کی ٹیم میں سریش پرساد،رام اقبال مہتو، ایس ڈی اوارودن کمار پربھاکروغیرہ کے علاوہ علاقے کے سماجی نمائندگان اور سیلاب متاثرین بھی موجود رہے۔