فرید آباد 14/اکتوبر (ایس او نیوز) گئو رکھشا کے نام پر ایک بار پھر غنڈہ گردی کا معاملہ سامنے آیا ہے جس میں کچھ غنڈوں نے فرید آباد کے مُجیسر تھانہ حدود میں ایک آٹور کشہ پر گائے کا گوشت لے جانے کے شک میں پانچ مسلم نوجوانوں کی بری طرح پیٹائی کی ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ نام نہاد گئو رکھشکوں نے آٹو ڈرائیور کو بھارت ماتا اور ہنومان کی جئے بولنے کے لئے کہا اور نہ بولنے پر اُن کی جم کر پیٹائی کی۔ شدید زخمی حالت میں پانچوں نوجوانوں کو اسپتال میں بھرتی کرایا گیا ہے ، اُس میں سے ایک کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق فرید آباد کے باجڑی دیہات میں ان غنڈوں نے بیف کے شک میں رکشہ ڈرائیور اور اُس کے ایک ساتھی کی جم کر پیٹائی کی، جب اُن دونوں کو بچانے کے لئے تین دیگر مسلم نوجوان آگے آئے تو اُن کو بھی پیٹنا شروع کردیا۔ حملہ آوروں کا کہنا ہے کہ جو تین لوگ اُنہیں بچانے کے لئے آگے آئے تھے، اُن کی بیف کی دکان ہے اور اُن ہی کے لئے بیف کو رکشہ پر رکھ کر لے جایا جارہا تھا۔
اُدھر زخمی نوجوانوں نے چیلنج کیا ہے کہ گاڑی میں بیف کا گوشت نہیں تھا، اُن کے مطابق اگر رکشہ پر ملا ہوا گوشت بیف کا نکلا، تو پھانسی پر چڑھا دینا، لیکن اگر یہ گوشت بیف کا نہیں نکلا تو حملہ آوروں کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہئے اور ہمیں انصاف ملنا چاہئے۔
خبر ملی ہے کہ پولس نے اس معاملے میں زخمی مسلم نوجوانوں کے خلاف گئو رکھشا قانون کے تحت معاملات درج کئے ہیں، بتایا گیا ہے کہ فرید آباد کی سنجے کالونی کے بجرنجی کی شکایت پر ان کے خلاف گئورکھشا کے معاملات درج کئے ہیں، جبکہ پانچ زخمی نوجوانوں احسان محمد، شہزاد، شکیل، سونو اور آزاد محمد کی شکایت پر پولس نے قریب 15 لوگوں پر دفعہ 148, 149, 323, 341, 506 کے تحت معاملات درج کئے ہیں۔
پولس ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق رکشہ سے برآمد کئے گئے گوشت کی لیباریٹری میں جانچ کی گئی ہے جس میں یہ پایا ہے کہ یہ گائے کا گوشت نہیں بلکہ بھینس کا گوشت ہے۔
پولس ذرائع کے مطابق پورے معاملے میں پولس نے ابھی تک کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا ہے۔
خیال رہے کہ پچھلے مہینے سپریم کورٹ نے گئورکھشا کے نام پر ہورہی غنڈہ گردی اور حملوں کی وارداتوں کو روکنے اور اُس پر کاروائی کرنے کے لئے سبھی ریاستوں کی سرکاروں سے ہر ضلع میں اس طرح کے حملوں پر قابو پانے کے لئے پولس کے اعلیٰ آفسران اور نوڈل آفسران کو تعینات کرنے کا حکم دیا تھا۔
واضح رہے کہ پچھلے کچھ مہینوں میں مہاراشٹرا کے کئی شہروں میں گئو رکھشکوں کی غنڈہ گردی کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں۔ اسی طرح ہریانہ میں گئو رکھشا کے نام پر پہلو خان کی جم کر پیٹائی کی گئی تھی، وہیں آسام کے نیگائوں ضلع میں بھی بھیڑ نے جانوروں کے چوروں کے شک میں دو بیوپاریوں کی پیٹائی کی تھی۔