واشنگٹن:7/نومبر(ایجنسی) امریکا میں ہونے والے حالیہ وسط مدتی انتخابات میں ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ 2 مسلمان خواتین منتخب ہو کر کانگریس کا حصہ بن گئیں ہیں۔ اس سے قبل مسلمان مرد منتخب ہو کر کانگریس میں پہنچ چکے ہیں تاہم الہان اور رشیدہ وہ پہلی مسلم خواتینہیں جو امریکی ایوانِ نمائندگان میں امریکی عوام کی نمائندگی کریں گی۔
اطلاع کے مطابق امریکہ میں منگل کو وسط مدتی انتخابات اختتام پذیر ہونے کے بعد نتائج کا اعلان کیاگیا۔ ایوان نمائندگان کی تمام 435اور سینیٹ کی 100میں سے 35نشستوں پر ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز میں سخت مقابلے کی توقع کی جارہی تھی۔ ان اتنخابات کی خاص بات یہ رہی کہ اس میں چار مسلم امیدوار بھی حصہ لے رہے تھے، جن میں 2خواتین بھی شامل ہیں اور امریکی تاریخ میں پہلی بار دونوں ہی مسلم خواتین نے جیت حاصل کرلی۔
دونوں ہی مسلم خواتین ڈیموکریٹس امیدوار کے بطور انتخاب لڑا، الحان عمر نے مینسو ٹا کے حلقہ 5سے جیت حاصل کی جبکہ مشی گن حلقہ سے فلسطینی نژاد رشید ہ طالب نے کامیابی حاصل کی ۔ 37سالہ الحان کی زندگی دکھ،درد لیکن عزم اور جدوجہد سے عبارت ہے۔ صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں پیدا ہونے والی الحان چند برس کی تھیں کہ ان کی والدہ کا انتقال ہوگیا۔ ان کی پرورش والد اور نانا نے کی۔ خانہ جنگی کی وجہ سے الحان کم سنی میں در بدر ہوگئیں اور ان کے خاندان نے کینیا کے شہر عمباسا کا رخ کیا۔ جس کے بعد وہ 14سال کی عمر میں پناہ گزین کے طورپر امریکہ آگئیں۔ نقل مکانی اور پریشانیوں کے باوجود الحان نے ہمت نہ ہاری۔ امریکہ آکر انہوں نے انگریزی سیکھی اور سیاسیات میں بی اے کرلیا۔ جس کے بعد انہوں نے بین الاقوامی امور میں ڈگری حاصل کی اور سیاست میں حصہ لینا شروع کردیا۔ 2016ء کے انتخابات میں وہ مینسوٹا اسمبلی کی رکن منتخب ہوگئیں۔
حلقہ 5سے مسلم رہنما کیتھ اہلیسن منتخب ہوتے چلے آئے ہیں۔ اس سال کے آغاز میں کیتھ نے کانگریس سے سبکدوش ہوکر ریاستی اٹارنی جنرل کاانتخاب لڑنے کا اعلان کیااور ان کی خالی نشست پر الحان نے قسمت آزمائی۔ مینا پولس کا یہ شہری علاقہ ڈیموکریٹک پارٹی کا گڑھ ہے اور رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق الحان عمر کی پوزیشن خاصی مضبوط نظر آرہی تھی۔ 42سالہ رشیدہ کے والد بیت المقدس اور والدہ غرب اردن کی ہیں۔ یہ لوگ مشی گن آکر آباد ہوئے جہاں رشیدہ پیدا ہوئیں۔ ان کے بھائی بہنوں کی تعداد14ہے اور پے درپے مہمانوں کی آمد کی وجہ سے رشیدہ کا بچپن بھائی بہنوں کی نگہداشت میں گزرا۔ قانون کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے سیاست میں حصہ لینا شروع کیااور 2008ء میں مشی گن کی ریاستی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔ اس بار وہ امریکی ایوان نمائندگان کی امیدوار بنیں۔ رشیدہ تکنیکی اعتبار سے بلا مقابلہ منتخب ہوچکی تھیں کیونکہ ان کے مقابلے پر ری پبلکن پارٹی نے کسی کو ٹکٹ جاری نہیں کیا، لیکن امریکہ میں ووٹر کو بیلٹ پر اپنے ہاتھ سے نام لکھ کر ووٹ ڈالنے کا اختیار حاصل ہے، چنانچہ اس نشست پر بھی منگل کو ووٹنگ ہوئی۔