15دنوں کی مہلت دے کر گنا کاشتکاروں نے احتجاج واپس لیا ودھان سودھا میں داخل ہونے کی کوشش ناکام۔مسائل حل کرنے وزیراعلیٰ کا تیقن

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 20th November 2018, 11:02 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،20؍نومبر (ایس او نیوز)چینی ملوں کو گنا فراہم کرنے والے کسانوں نے واجب الادا بلوں کی عدم ادائیگی پر حکومت کے خلاف بنگلور میں احتجاج کیا۔ اپنے مختلف مطالبات کی تکمیل کے لئے حکومت کو 15دنوں کی مہلت دے کر کسانوں نے آج شام اپنا احتجاج واپس لے لیا ۔حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے کوآپریٹیو وزیر بنڈپا کاشمپور نے کسانوں کے ساتھ بات چیت کی۔ اس موقع پر کسانوں نے 30مطالبات پر مشتمل فہرست حوالے کی اور مرحلہ وار مطالبات کی تکمیل کامطالبہ کیا۔ بصور ت دیگر شدید ترین احتجاج کاانتباہ دیا۔دریں اثناء وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمارسوامی نے آج کہا کہ میں ہمیشہ کسانوں کے حق میں رہا ہوں ۔میں نے کبھی جنوبی کرناٹک اور شمالی کرناٹک کے کسانوں کے درمیان بھید بھاؤ نہیں کیا۔ ریاست کے تمام کسان میرے لئے یکساں ہیں ۔کسانوں کے مسائل حل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں یا خاتون کسانوں سے متعلق میں نے نازیبا الفاظ نہیں کہے ۔ تمام خواتین بالخصوص خاتون کسانوں کا میں احترام کرتا ہو ں۔ان سے متعلق میرے بیان کوتوڑ مروڑ کر پیش کیا جارہا ہے۔یہ بہت ہی افسوس کی بات ہے۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ حال ہی میں بیلگاوی ضلع کے کسانوں کے چیک باؤنس معاملہ میں متعلقہ عدالت سے گرفتاری کاوارنٹ جاری کیا گیاہے ۔ اس موقع پر میں نے ایک اجلاس منعقد کرکے ان کا تحفظ کرنے کی کوشش کی۔ ہمیشہ کسانوں کے ساتھ میری ہمدردی رہی ہے ۔ان حالات میں مجھے مخالف کسان قرار دے کر میرے خلاف احتجاج کرنا درست نہیں۔انہوں نے ایک اخباری بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہ وارنٹ جاری کئے جانے کے معاملہ میں میں نے یہ کہتے ہوئے خاموشی اختیار نہیں کی کہ یہ معاملہ شمالی کرناٹک کے کسانوں اور وہاں کی بینکوں کا ہے ۔بلکہ میں نے ایک وزیراعلیٰ کی حیثیت سے اس معاملہ کوسنجیدگی سے حل کیا۔

گنے کے کاشتکاروں کا مسئلہ: ریاستی حکومت نے گنے کے کاشتکاروں کے مسائل حل کرنے کل سہ پہر تین بجے ودھان سودھا میں ایک اجلاس طلب کیا ہے جس میں گنے کے کاشتکاروں کے علاوہ شکر کارخانوں کے مالکوں اور متعلقہ افسروں کو بھی مدعو کیا گیا ہے ۔انہو ں نے امید ظاہر کی کہ اس نمائندہ اجلاس میں گنے کے کاشتکاروں کے مسائل حل ہوجائیں گے ۔اس سلسلہ میں کل رات کمشنر برائے شکر نے ایک اجلاس طلب کرکے شکر کارخانوں کے مالکوں سے گفتگو کی ہے۔ اس اجلاس میں بھی گنے کے کاشتکاروں کے مسائل حل کرنے پر ہی توجہ دی گئی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ کسانوں کے مفاد کے آگے وہ کسی طرح سمجھوتہ نہیں کریں گے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں کسانوں کا مفاد سب سے زیادہ عزیز ہے ۔کمارسوامی نے بتایاکہ ہماری مخلوط حکومت کسان دوست ہے ۔ زرعی شعبہ کے مختلف مسائل کے حل کے لئے ہماری حکومت ہمیشہ آگے رہی ۔ انہوں نے کہاکہ زرعی قرضے کی معافی کسانوں کے مسال کا حل نہیں ۔لیکن ضرورت مند کسانوں کو صرف کوآپریٹیو بینکوں سے نہیں بلکہ کمرشیل بینکوں سے بھی مدد ملنی چاہئے ۔اس کو یقینی بنانے کے لئے حکومت کوشاں ہے اور یہ کارروائی آخری مرحلہ میں ہے ۔

قرضوں کی معافی: وزیراعلیٰ نے بتایا کہ اعلان کے مطابق زرعی قرضوں کی معافی کی کارروائی فوری شروع ہوگی۔اس کے لئے 48ہزار کروڑ روپئے کی ضرورت ہے ۔ ہر قرضدار کے کھاتہ کی جانچ پڑتال شروع ہوچکی ہے ۔ اس کے لئے تھوڑا وقت درکار ہے۔یہ کارروائی مکمل ہونے تک صبر وتحمل سے کام لینے کی انہوں نے اہل کسانوں سے درخواست کی ہے ۔اس اسکیم کو جاری کرنے کے لئے ہمارے افسر اور سرکاری کارندے دن رات کام کررہے ہیں ۔ اس وقت اہل کسانوں کے کھاتوں کی جانچ جاری ہے۔ اس سلسلہ میں انہوں نے کسانوں سے بھرپور تعاون کی اپیل کی ہے ۔انہوں نے بتایاکہ صفر سرمایہ کاری پر اسرائیل کے طرز پر ریاست میں بھی زراعت کرنے حکومت پروگرام کو ترتیب دے رہی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ سرمایہ کاری پر زیادہ فصل حاصل کرنا حکومت کاخواب ہے ۔اس سلسلہ میں ہماری حکومت ضروری اقدامات کررہی ہے ۔لیکن صرف سوچنے سے راتوں رات فصل نہیں مل جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ کسانوں کے تعاون ہی سے یہ سب ممکن ہوگا۔

کسانوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ: گنے کی بقیہ جات ادا کرنے کامطالبہ کرتے ہوئے آج کسانوں نے ریاست کے سکریٹریٹ ودھان سودھا میں داخل ہونے کی کوشش کی جسے پولیس نے ناکام بنادیا۔شہر کے فریڈم پارک میں اکٹھا ہونے والے کسانوں کا پولیس نے گھیراؤ کیا اور ودھان سودھا کا گھیراؤ کرنے کی کوشش کررہے مشتعل کسانوں کے منصوبہ کوناکام بنادیا۔اس دوران پولیس اور مظاہرہ کررہے کسانوں کے درمیان لفظی جھڑپ بھی ہوئی۔ذرائع کے مطابق ودھان سودھا کاگھیراؤ کرنے ریاست کے کونے کونے سے کسان فریڈم پارک میں جمع ہوئے تھے۔گنے کی بقیہ جات ادا کرنے اور گنے کے لئے تائیدی قیمت مقرر کرنے کامطالبہ کرتے ہوئے گنے کے کاشتکاروں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ خاتون کسان کے لئے نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر مظاہرین نے وزیراعلیٰ سے معافی مانگنے کابھی مطالبہ کیا۔اس احتجاج کی وجہ سے شہر کی کئی اہم سڑکوں پر ٹرافک جام رہا ۔ اس دوران پولیس کا بھاری بندوبست رہا۔ احتجاج کی وجہ سے ودھان سودھا کے اطراف واکناف پولیس کا بھاری بندوبست کیا گیاتھا۔ بشمول پولیس افسر ایک ہزار سے زیادہ پولیس جوانوں کو تعینات کیا گیا تھا۔ اگر زبردستی کسان ودھان سودھا میں داخل ہونے کی کوشش کریں تو انہیں منتشر اور دور بھگانے کے لئے ایک واٹر جٹ اور کئی ہوئسلا گاڑیوں کو ودھان سودھا کے باہر تیار رکھا گیا تھا۔ سٹی ریلوے اسٹیشن تا فریڈم پارک قدم قدم پر پولیس جوانوں کو تعینات کیا گیاتھا۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے پولیس تیار کھڑی تھی۔ لیکن ایسا کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔