مہاجرین اور مسلمان مخالف AfD پارٹی کے جرمن پارلیمان میں پہنچنے کے امکانات روشن
ًبرلن،18؍ستمبر(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)جرمن پارلیمانی انتخابات سے ایک ہفتہ قبل کرائے جانے والے ایک جائزے کے نتائج کافی حد تک حیران کن سامنے آئے ہیں۔ اس جائزے کے مطابق مسلم اور مہاجرین مخالف جماعت ’اے ایف ڈی‘ تیسری بڑی جماعت کے طور پر سامنے آ سکتی ہے۔
جرمن اخبار بلڈ ام زونٹاگ کے اس جائزے کے مطابق اے ایف ڈی یعنی آلٹرنیٹو فار ڈوئچ لینڈ (جرمنی کے لیے متبادل) نامی یہ جماعت مقبولیت کے حوالے سے تمام دیگر چھوٹی جماعتوں کو پیچھے چھوڑ گئی ہے۔ مسلم اور مہاجرین مخالف اس جماعت کو گیارہ فیصد تک ووٹ مل سکتے ہیں، جس کا مطلب یہ ہوا کہ اے ایف ڈی پارلیمان میں تیسری بڑی قوت ہو گی۔ اگر یہ جماعت دس فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی تو گزشتہ نصف صدی کے دوران جرمن پارلیمان تک دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی کسی جماعت کے پہنچنے کا یہ پہلا موقع ہو گا۔
دوسری جانب فری ڈیموکریکٹ پارٹی ( اے ایف ڈی) اور ماحول دوست گرین پارٹی اپنی اپنی مقبولیت کے اعتبار سے بالترتیب نو اور آٹھ فیصد پر ہیں۔ قبل از انتخابات کرائے جانے والے اس تازہ جائزے میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے مابین مقبولیت کا فرق مزید بڑھ گیا ہے۔ سی ڈی یو اور اس کی ہم خیال جماعت کرسچن سوشل یونین کی مقبولیت چھتیس فیصد جبکہ سوشل ڈیموکریٹس بائیس فیصد پر ہے۔اس جائزے میں شامل افراد سے جب پوچھا گیا کہ آخر قوم پرست اے ایف ڈی کی پذیرائی میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟ تو58 فیصد کا جواب تھا کہ چانسلر میرکل کی غلط پالیساں اس کی ذمہ دار ہیں جبکہ اڑتالیس فیصد اس رائے سے متفق نہیں ہیں۔ اس دوران ایف ڈی پی اور گرین پارٹی نے کہا ہے کہ انتخابات میں تیسری بڑی جماعت کی دوڑ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ ماحول دوست گرین پارٹی کو پوری امید ہے کہ سی ڈی یو اور ایس پی ڈی کے بعد وہ ہی تیسرے نمبر پر ہوں گے۔ اتوار کو گرین پارٹی کے اجلاس میں جماعت کی رہنما کاتھرن گؤرنگ ایککارڈ نے وعدہ کیا کہ ان کی جماعت ’’انتخابات میں سیاسی حلقوں کو حیران کر سکتی ہے۔‘‘
اسی طرح فری ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما کرسٹیان لنڈنر نے کہا ہے کہ گرین پارٹی کا تیسری بڑی جماعت بننے کا کوئی امکان ہے۔ ان کے بقول اگر میرکل نے ایک مرتبہ پھر سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ مل کر اتحاد بنایا توان کی جماعت حزب اختلاف کا کردار ادا کرے گی۔ اس موقع پر لنڈنر نے زور دے کر کہا کہ اپوزیشن کی سربراہی عوامیت پسند اے ایف ڈی کے پاس نہیں جانی چاہیے۔