برطرف سعودی وزیر سے تفتیش کیسے کی جائے گی؟
ریاض23اپریل(ایس او نیوز,آئی این ایس انڈیا)سعودی فرمانرو اشاہ سلمان بن عبدالعزیزنے شاہی فرمان کے تحت ہفتے کی شام سول سروس کے وزیر خالد العرج کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا۔ العرج کوانسداد بدعنوانی کی عدالت میں ایک کیس کے سامنے آنے، اختیارات کے ناجائزاستعمال اور حدود سے تجاوز کرنے کے الزامات سامنے آنے کے بعدعہدے سے ہٹایا گیا۔خالد العرج کو برطرف کرنے کے بعد ان کے خلاف عاید الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک تحقیقاتی کمیشن بھی قائم کردیا گیا ہے۔سعودی عرب کی وزارت برائے ڈیفنس فورس کے ڈائریکٹر ملٹری آرڈر کرنل فلاح الجعد نیالعربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کسی بھی وزیر یا ریاست کے اعلیٰ عہدیدار پر الزامات کی تحقیقات کا ایک منظم طریقہ کار ہے۔ مملکت کے نظام انصاف کی دفعہ دو،تین، چار اور پانچ کے تحت ملزم قرار دیے گئے کسی وزیر سے تفتیش کے لیے دو وزراء یا ان کے برابر عہدے کے افسران پرمشتمل ایک کمیشن تشکیل دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کمیشن میں جوڈیشل کونسل کے عدالت عظمیٰ کے جسٹس کے برابرعہدیدارکوبھی شامل کیا جاتا ہے۔ یہ کمیشن تیس روز میں اپنی تحقیقاتی رپورٹ کابینہ کو فراہم کرتا ہے۔ کابینہ ملزم وزیر کی عدم موجودگی میں اس رپورٹ کے مندرجات پرغور کرتی ہے اور رپورٹ ملنے کے اگلے پندرہ دن میں اس پر فیصلہ سنایا جاتا ہے۔الجعد نے بتایا کہ اگر الزام ثابت ہوجائے تو ملزم کومنسٹر کورٹ میں پیش کیا جاتا ہے۔ عدالت آئین کے دفعہ پانچ کے تحت مجرم قرار دیے گئے عہدیدار کو اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں کم سے کم تین سال اور زیادہ سے زیادہ 10 سال قید کی سزا سناتی ہے۔منسٹری کورٹ کے لیے تین وزراء یا اس کے مساوی افسران کا بنچ تشکیل دیا جاتا ہے۔ اس بنچ کا چناؤ قرعہ اندازی کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ عدلیہ کے دو سینیر جج اس بنچ کا حصہ بنانے کے بعد ملزم کا ٹرائل کیا جاتا ہے۔ بنچ کی تشکیل میں یہ بات پیش نظر رکھی جاتی ہے کہ بنچ کا کوئی رکن ملزم سے کسی قسم کی قرابت نہ رکھتا ہو۔ سعودی عرب کے محکمہ انسداد بدعنوانی اور نگرانی وتحقیق کمیشن نے برطرف وزیر خالد العرج کے خلاف بیٹے کی غیر قانونی طریقے سے 21600 ریال ماہوار تنخواہ پر تقرری پر کارروائی کی سفارش کی تھی۔اس حوالے سے ایک شہری نے بھی محکمہ انسداد بدعنوانی میں خالد العرج کے خلاف بیٹے کی خلاف ضابطہ تقرری کی نشاندہی کی درخواست دی تھی۔شفافیت کو یقینی بنانے کے محکمہ کی طرف سے ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مملکت کے وزیر نے اپنے بیٹے کی خلاف قانون تقرری کی ہے جس کے ثبوت موجودہیں۔