30تا 40 حلقوں میں ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے؛کانگریسی لیڈر ہری پرساد کا الزام؛ کانگریس کا 78 سیٹوں پر محدود ہونے کا اہم سبب ای وی ایم مشین ؟

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 22nd May 2018, 3:18 PM | ساحلی خبریں | ریاستی خبریں |

منگلورو 22؍مئی (ایس او نیوز) کرناٹکا اسمبلی الیکشن کے بعد ای وی ایم مشینوں سے چھیڑ چھاڑ کی خبریں ادھر ادھر سے آرہی تھیں، لیکن اب کانگریس پارٹی کی طرف سے اے آئی سی سی کے جنرل سکریٹری بی کے ہری پرساد نے باقاعدہ الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ  کم ازکم 30تا40حلقوں میں ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔ 

مختلف مقامات پر ای وی ایم مشین کی کارکردگی پر سوال اٹھائے جارہے ہیں اور بعض مقامات پر شکست سے دوچار ہونے والے امیدواروں نے شکایتیں بھی درج کروائی ہیں۔ اس پس منظر میں بی کے ہری پرساد نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 30تا40حلقوں میں ای وی ایم سے’ سلیکٹیو ٹیمپرنگ ‘کی گئی ہے۔ 

پوری ریاست میں کہیں بھی کانگریسی حکومت کے خلاف ’کارکردگی مخالف‘(اینٹی انکمبینسی) یا بی جے پی کے حق میں خصوصی لہر نہ ہونے کے باوجودبی جے پی کا 40نشستوں سے 104نشستوں پر قبضہ کرنا اور کانگریس کا 122سیٹوں سے 78سیٹوں پر محدود ہوجانا ہرجگہ بحث کا موضوع بناہوا ہے۔تقریباً تمام سروے سدارامیا حکومت کو آگے دکھا رہے تھے۔ کانگریس نے اپنی تشہیری مہم میں بھی کوئی کمی نہیں کی۔بی جے پی کے اندر بڑی حد تک اندرونی جنگ بھی جاری تھی۔اور اس کے باوجود کانگریس کا اس طرح بہت ہی کم نشستیں حاصل کرنا اور بی جے پی کا اس قدر آگے نکل جاناصرف کانگریس لیڈروں اور کارکنان کے لئے ہی نہیں بلکہ عام ووٹروں کے لئے بھی حیرت کی بات بن گئی ہے، اور اس سوال پر اب بھی بحث جاری ہے۔

حالانکہ بعض شکست خوردہ امیدواروں نے ای وی ایم کی کارکردگی پر شبہ ظاہر کرتے ہوئے شکایتیں کی تھیں، لیکن چونکہ پارٹی کے کسی بھی بڑے لیڈر کی طرف سے اس سمت میں کوئی سخت اور مؤثر ردعمل سامنے نہیں آیا تھا، اس لئے جیتنے والے امیدواروں نے ہارنے والوں پر ’ناچ نہ جانے آنگن  ٹیڑھا‘ کے فقرے کسے تھے۔لیکن اب اے آئی سی سی کے جنرل سکریٹری نے ہی اس ضمن میں بیان دیتے ہوئے ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑکی بات کہی ہے تو پھر اس مسئلے کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

اُڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر حادثہ - بائک سوار ہلاک

اڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر پیش آئی  بائک اور ٹرک کی ٹکر میں  بائک سوار کی موت واقع ہوگئی ۔     مہلوک شخص کی شناخت ہیرور کے رہائشی  کرشنا گانیگا  کی حیثیت سے کی گئی ہے جو کہ اُڈپی میونسپالٹی میں الیکٹریشین کے طور پر ملازم تھا ۔

بھٹکل، ہوناور، کمٹہ میں سنیچر کے دن بجلی منقطع رہے گی

ہیسکام کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ہوناور، مرڈیشور اور کمٹہ سب اسٹیشنس کے علاوہ مرڈیشور- ہوناور اور کمٹہ - سرسی 110 کے وی لائن میں میں مرمت ، دیکھ بھال،جمپس کو تبدیل کرنے کا کام رہنے کی وجہ سے مورخہ 20 اپریل بروز سنیچر صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک بھٹکل، ہوناور اور کمٹہ تعلقہ ...

اڈپی - چکمگلورو حلقے میں عمر رسیدہ افراد، معذورین نے اپنے گھر سے کی ووٹنگ

جسمانی طور پر معذوری اور عمر رسیدگی کی وجہ سے پولنگ اسٹیشن تک جا کر ووٹ ڈالنا ممکن نہ ہونے کی وجہ سے 1,407 معذورین اور 85 سال سے زیادہ عمر کے 4,512 افراد نے   کرنے کے بجائے اپنے گھر سے ہی ووٹنگ کی سہولت کا فائدہ اٹھایا ۔ 

بھٹکل میں کوآپریٹیو سوسائٹی سمیت دو مقامات پر چوری کی واردات

شہر کے رنگین کٹّے علاقے میں واقع ونائیک کو آپریٹیو سوسائٹی کے علاوہ دیہی پولیس تھانے کے حدود میں ایک دکان اور مرڈیشور بستی مکّی کے ایک سروس اسٹیشن میں سلسلہ وار چوری کی وارداتیں انجام دیتے ہوئے لاکھوں روپے نقدی لوٹی گئی ہے ۔

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...