30تا 40 حلقوں میں ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے؛کانگریسی لیڈر ہری پرساد کا الزام؛ کانگریس کا 78 سیٹوں پر محدود ہونے کا اہم سبب ای وی ایم مشین ؟
منگلورو 22؍مئی (ایس او نیوز) کرناٹکا اسمبلی الیکشن کے بعد ای وی ایم مشینوں سے چھیڑ چھاڑ کی خبریں ادھر ادھر سے آرہی تھیں، لیکن اب کانگریس پارٹی کی طرف سے اے آئی سی سی کے جنرل سکریٹری بی کے ہری پرساد نے باقاعدہ الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ کم ازکم 30تا40حلقوں میں ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔
مختلف مقامات پر ای وی ایم مشین کی کارکردگی پر سوال اٹھائے جارہے ہیں اور بعض مقامات پر شکست سے دوچار ہونے والے امیدواروں نے شکایتیں بھی درج کروائی ہیں۔ اس پس منظر میں بی کے ہری پرساد نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 30تا40حلقوں میں ای وی ایم سے’ سلیکٹیو ٹیمپرنگ ‘کی گئی ہے۔
پوری ریاست میں کہیں بھی کانگریسی حکومت کے خلاف ’کارکردگی مخالف‘(اینٹی انکمبینسی) یا بی جے پی کے حق میں خصوصی لہر نہ ہونے کے باوجودبی جے پی کا 40نشستوں سے 104نشستوں پر قبضہ کرنا اور کانگریس کا 122سیٹوں سے 78سیٹوں پر محدود ہوجانا ہرجگہ بحث کا موضوع بناہوا ہے۔تقریباً تمام سروے سدارامیا حکومت کو آگے دکھا رہے تھے۔ کانگریس نے اپنی تشہیری مہم میں بھی کوئی کمی نہیں کی۔بی جے پی کے اندر بڑی حد تک اندرونی جنگ بھی جاری تھی۔اور اس کے باوجود کانگریس کا اس طرح بہت ہی کم نشستیں حاصل کرنا اور بی جے پی کا اس قدر آگے نکل جاناصرف کانگریس لیڈروں اور کارکنان کے لئے ہی نہیں بلکہ عام ووٹروں کے لئے بھی حیرت کی بات بن گئی ہے، اور اس سوال پر اب بھی بحث جاری ہے۔
حالانکہ بعض شکست خوردہ امیدواروں نے ای وی ایم کی کارکردگی پر شبہ ظاہر کرتے ہوئے شکایتیں کی تھیں، لیکن چونکہ پارٹی کے کسی بھی بڑے لیڈر کی طرف سے اس سمت میں کوئی سخت اور مؤثر ردعمل سامنے نہیں آیا تھا، اس لئے جیتنے والے امیدواروں نے ہارنے والوں پر ’ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا‘ کے فقرے کسے تھے۔لیکن اب اے آئی سی سی کے جنرل سکریٹری نے ہی اس ضمن میں بیان دیتے ہوئے ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑکی بات کہی ہے تو پھر اس مسئلے کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔