مدرسہ کا طالب علم ہجومی دہشت گردی کا شکار ،6 لوگوں نے دہلی میں پیٹ پیٹ کر قتل کردیا
نئی دہلی،6؍ستمبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) ہجومی تشدد اور دہشت گردی کے واقعات مسلسلے بڑھتے جارہے ہیں اور قومی راجدھانی دہلی بھی انتہاءپسندوں اور دہشت گردوں سے محفوظ نہیں رہ گئی ہے ۔ شمال مغربی دہلی کے مکند پور میں ایک نابالغ لڑکے کا پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا اور اس پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ گھر میں سامان چرانے کے مقصد سے داخل ہوا تھا۔ حالانکہ مہلوک کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ وہ ایسا لڑکا نہیں تھا اور کسی خاص مقصد کے تحت اسے موب لنچنگ کا شکار بنایا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق مہلوک کی عمر 16 سال تھی اور وہ تقریباً 15 دن قبل ہی بہار سے دہلی آیا تھا۔ وہ بہار کے کھگڑیا ضلع میں اپنی ماں کے ساتھ رہتا تھا اور مدرسہ کا طالب علم تھا۔ وہ دہلی اپنے رشتہ داروں سے ملنے آیا ہوا تھا اور اپنے بڑے بھائی کے ساتھ مکند پور میں ٹھہرا ہوا تھا جس کا نام محمد شاہد ہے۔ شاہد پلمبر کا کام کرتا ہے جب کہ اس کے والد نوئیڈا میں مزدوری کرتے ہیں۔محمد شاہد کا کہنا ہے کہ اس کے بھائی کی لاش منگل کی صبح گھر کے پیچھے والی گلی میں پڑی ہوئی ملی۔ اس کے جسم پر چوٹ کے کئی نشانات تھے۔ لڑکے کے گھر والوں کا دعویٰ ہے کہ وہ چور نہیں تھا اور کچھ ہی دن پہلے بہار سے دہلی اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے لیے آنے والا لڑکا آخر چوری کیوں کرے گا۔ مہلوک کے گھر والوں کو شبہ ہے کہ قصداً اسے بے رحمی کے ساتھ پیٹا گیا ہے اور اس پٹائی کی وجہ چوری نہیں کچھ اورہے۔نابالغ لڑکے کے قتل کی خبر ملنے کے بعد پولس نے تحقیقات شروع کر دی ہے اور اس سلسلے میں تین لوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ پولس افسر کے مطابق اس سلسلے میں بھلسوا ڈیری تھانہ میں معاملہ درج کیا گیا ہے اور ملزمین کی پہچان نند کشور، راج کشور، تریوینی، دیش راج، سنت لال اور سوہن لال کی شکل میں ہوئی۔ ان ملزمین میں سے تین لوگ فی الحال پولس کی گرفت میں نہیں آ سکے ہیں۔پولس ڈپٹی کمشنر اسلم خان کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں غیر ارادتاً قتل کا کیس درج کر لیا گیا ہے اور تحقیقات جاری ہے۔ ملزمین نے پوچھ تاچھ کے دوران بتایا کہ واقعہ صبح تقریباً ساڑھے تین بجے کا ہے جب انھوں نے مہلوک کو گھر میں گھستے ہوئے دیکھا اور پھر گھر میں موجود لوگوں نے اس کی بے تحاشہ پٹائی شروع کر دی۔ ذرائع کے مطابق یہ پٹائی اس وقت تک جاری رہی جب تک کہ نابالغ لڑکے کی جان نہیں چلی گئی۔ گھر والوں نے پولس کو صبح ساڑھے چھ بجے فون کر انھیں اطلاع دی۔ پولس اس بات کی جانچ کر رہی ہے کہ آخر پٹائی کے تین گھنٹے بعد فون کیوں کیا گیا۔