ساحلی علاقوں کے واقعات کی این آئی اے جانچ نہیں ہوگی: کلبرگی میں سدرامیا کا بیان
بنگلورو:11/ جولائی(ایس اونیوز) وزیر اعلیٰ سدرامیا نے دکشن کنڑا ضلع میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات اور قتل کے معاملات کی این آئی اے کے ذریعہ تحقیقات کرانے بی جے پی کے مطالبہ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ریاستی پولیس ان معاملات کی جانچ کررہی ہے، کسی بھی حال میں یہ معاملہ این آئی اے کے سپرد کرنے کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔
آج کلبرگی میں کانگریس کنونشن کیلئے آمدکے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ دکشن کنڑا ضلع میں پیش آئے پرتشدد واقعات کی جانچ ڈائرکٹر جنرل آف پولیس، اڈیشنل ڈائرکٹرجنرل اور وزیر داخلہ کے مشیر کیمپیا کی نگرانی میں کی جارہی ہے۔ ان تینوں پر مشتمل ٹیم متاثرہ علاقوں کا دورہ کرے گی اور خاطیوں کے خلاف کارروائی کرنے حکومت سے سفارش کرے گی۔
اس سوال پر کہ یہاں پر تشدد برپا کرنے والے عناصر ریاست کے نہیں، بلکہ پڑوسی ریاست کیرلا کے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہاکہ ان الزامات کی بھی جانچ کی جائے گی اور خاطیوں کے خلاف بلامروت کارروائی ہوگی۔ ان پرتشدد واقعات کے مدنظر ان سے استعفیٰ کے مطالبہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سدرامیا نے کہاکہ سدانند گوڈا کو چاہئے کہ ان کا استعفیٰ طلب کرنے کی بجائے سنگھ پریوار اور آر ایس ایس کے کارکنوں کوخاموش رہنے کی تاکید کریں۔ کم از کم اس سے حالات کے سدھار میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہاکہ سنگھ پریوار کے لوگ اگر شرارت کی بجائے خاموش رہیں تو ریاست میں امن وامان برقراررکھنے میں کافی مدد ملے گی۔
دکشن کنڑا ضلع میں ہوئے تشدد کیلئے ریاستی وزراء رمناتھ رائے اور یوٹی قادر کو ذمہ دار قرار دئے جانے پر سدرامیا نے کہاکہ رمناتھ رائے یا یوٹی قادر کل پرسوں سیاست میں نہیں آئے ہیں۔ رمناتھ چھ بار اور یوٹی قادر چار مرتبہ اسمبلی کیلئے منتخب ہوچکے ہیں۔ ان پر بیجا الزامات لگانے سے پہلے سو چ لینا چاہئے۔انہوں نے واضح کیا کہ رمناتھ رائے یا قادر کو کسی بھی حال میں وزارت سے بے دخل نہیں کیا جائے گا۔ جن لوگوں نے بھی فرقہ وارانہ جذبات کو ہوا دے کر حالات کو بگاڑنے کی کوشش کی ہے ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔ رکن پارلیمان شوبھا کارند لاجے اور کونسل کے اپوزیشن لیڈر ایشورپا کی طرف سے وزیراعلیٰ سدرامیا سے اس سوال پر کہ کیا بی جے پی کے لوگ نامرد ہیں اور چوڑیاں پہنے ہوئے ہیں، سدرامیا نے جواب دیاکہ یہ لوگ چوڑیاں پہنے ہیں یا خاکی چڈیاں خود جھانک کر دیکھ لیں۔ بی جے پی والے کیا ہیں اس کے بارے میں وہ نہیں جانتے۔