پولینڈ کی دستوری اصلاحات، عوام ناراض، یورپی یونین کی وارننگ
وارسا23جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)پولینڈ کے ایوانِ بالا سینیٹ نے متنازعہ دستوری اصلاحات کی منظوری دے دی ہے۔ اب ان اصلاحات کے منظور شدہ بل پرملکی صدر کی توثیق ہونا باقی ہے۔ان اصلاحات پریوروپی یونین نے ناراضگی ظاہرکی ہے۔یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹُسک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پولینڈ کے لیے درست سمت کا تعین کرنا ضروری ہو گیا ہے۔ ٹُسک کا بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب پولستانی ایوانِ بالا نے متنازعہ عدالتی اصلاحات کے دستوری بِل کی آج بائیس جولائی کی صبح میں طویل بحث ومباحثے کے بعد منظوری دی ہے۔ان دستوری اصلاحات پر پولینڈ کی موجودہ قدامت پسند حکومت کو اندرونِ ملک بھی خاصی تنقید کا سامنا ہے۔ آج اس قانونی بل کی مخالفت میں ہزاروں پولش مظاہرین نے دارالحکومت وارسا میں نکالے گئے احتجاج میں شرکت کی۔ جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب وارسا بھی ہزارہا افراد نے اس حکومتی اقدام کے خلاف بڑے مظاہرے کیے۔یہ افراد آزاد عدلیہ کے نعروں کے ساتھ موم بتیاں جلا کر پرامن انداز سے احتجاج کر رہے تھے۔یورپی یونین نے بھی وارساحکومت کو تنبیہ کر رکھی ہے کہ متنازعہ دستوری اصلاحات کی منظوری پر اُسے تادیبی اقدامات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ یونین کی جانب سے پولینڈ کو متنبہ کیا جا چکا ہے کہ وہ عدلیہ کی آزادی کو محدود نہ کرے۔ تادیبی اقدامات میں پولینڈ کو ووٹ کے استعمال سے محروم کر دیا جائے گا اور وارسا حکومت، یورپی یونین کے کانفرنسوں میں ہونے والی رائے شماری میں شریک نہیں ہو سکے گی۔منظور شدہ قانونی بل کی توثیق پولش صدر آندرژ ڈُوڈا نے کرنی ہے اور اُس کے بعد یہ نافذ کر دی جائیں گی۔ امیدکی جارہی ہے کہ مظاہرین کے احتجاج کے باوجود صدر اس بل کی توثیق کر دیں گے۔ وہ قدامت پسند حکومت کے حامی ہیں۔ماضی میں بھی وہ کئی متنازعہ دستوری بلوں کی توثیق کر چکے ہیں۔ ناقدین کا خیال ہے کہ ان اصلاحات کے نفاذکے بعدپولستانی عدالتی نظام بھی قدامت پسند حکومت کی منشا و مرضی کا محتاج ہو کر رہ جائے گا۔