جنگی جرائم کے الزام میں بشارالاسدکے4 عہدیداروں پریورپی پابندیاں
برسلز،21مارچ(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)اقوام متحدہ میں اسد رجیم کے عہدیداروں پر شہریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال اور جنگی جرائم کے ارتکاب پر روس اور چین کی جانب سے پابندیوں کی مخالفت کے بعد یورپی یونین نے اسد رجیم کے گرد معاشی گھیرا تنگ کرنا شروع کیا ہے۔ یورپی یونین نے بشارالاسد کے چار مقرب فوجی عہدیداروں کو کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے جرم میں بلیک لسٹ کردیا ہے۔ یورپی یونین کی جانب سے اسد رجیم کے سینئر عسکری عہدیداروں کے خلاف یہ اقدام اپنی نوعیت کا پہلا فیصلہ ہے۔ شامی فوج پر گذشتہ کئی سال سے شہریوں کے خلاف کلورین گیس استعمال کرنے کا الزام عاید کیا جاتا رہا ہے۔ ان میں جنرل طار حامد خلیل پر الزام عاید کیا گیا تھا کہ اس نے سنہ 2013ء کو احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر کیمیائی ہتھیار تقسیم کیے تھے۔
یونین کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بلیک لسٹ کیے گئے اسدی جلادوں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ تاہم انہیں یورپی یونین کے کسی بھی ملک میں شامل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور نہ ہی وہ کسی یورپی ملک کے بنک کے ساتھ مالی لین دین کرسکیں گے۔مزید چار فوجی افسران کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد یورپی یونین کی طرف سے بلیک لسٹ کیے گئے شامی حکومتی عہدیداروں کی تعداد 239 اور کمپنیوں کی تعداد 67 ہوگئی ہے۔
فروری میں اقوام متحدہ میں شامی حکومت کے خلاف ایک قرارداد پیش کی گئی تھی جس میں عالمی ادارے سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے باعث شامی حکومت پر پابندیاں عاید کرے تاہم روس اور چین نے یہ قرارداد ناکام بنا دی تھی۔تاہم قبل ازیں اقوام متحدہ نے شامی حکومت کے 18 عہدیداروں کو کیمیائی اسلحے کے استعمال میں ملوث ہونے کے جرم میں بلیک لسٹ کردیا تھا۔شامی فوج پر الزام ہے کہ اس نے سنہ2013ء میں عام شہریوں کے خلاف کلورین گیس سمیت دیگر ممنوعہ کیمیائی ہتھیار استعمال کیے تھے جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں شہری لقمہ اجل بن گئے تھے۔