ایردوآن نے شام کے صوبے اِدلب میں "قتلِ عام" سے خبردار کر دیا
انقرہ 6ستمبر ( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا )ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کا کہنا ہے کہ شام میں اپوزیشن کے زیر کنٹرول اِدلِب کے علاقے پر حملہ ایک قتل عام ہو گا۔
ترک میڈیا میں جاری بیان میں ایردوآن کا کہنا ہے کہ تہران میں شام کے حوالے سے ایران، روس اور ترکی کی شرکت کے ساتھ ہونے والے آئندہ سربراہ اجلاس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
اقوام متحدہ میں امریکی خاتون سفیر نکی ہیلے کے مطابق امریکا نے سلامتی کونسل کے حالیہ سربراہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اِدلب کی صورت حال کو زیر بحث لانے کے لیے جمعے کی صبح ایک اجلاس منعقد کیا جائے۔
امریکا نے منگل کے روز خبردار کیا کہ اگر بشار حکومت نے شامی عوام کے خلاف دوبارہ کیمیائی حملے کی حماقت کی تو "ہم فوری حرکت میں آئیں گے اور اس کا فورا اور مُناسب جواب دیا جائے گا"۔
امریکا کی طرف سے یہ تنبیہ ایک ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے جب دوسری جانب بشار حکومت، روس اور ایران مل کر شام کے صوبے ادلب پر فوج کشی کی تیاری کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ، امریکا اور عالمی برادری بار بار ادلب پر چڑھائی کے سنگین نتائج پر متنبہ کر چکے ہیں۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ادلب پر حملہ کیا گیا انسانی المیہ رونما ہوسکتا ہے۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بشار حکومت، اس کے حلیف ممالک روس اور ایران کو خبر دار کیا تھا کہ ادلب پر بے مقصد فوج کشی سے گریز کریں ورنہ لاکھوں بے گناہ عام شہری مارے جا سکتے ہیں۔
شام میں انسانی حقوق کے سب سے بڑے نگراں گروپ المرصد نے منگل کے روز بتایا کہ روسی لڑاکا طیاروں نے 22 روز کے وقفے کے بعد اپوزیشن کے زیر کنٹرول اِدلب صوبے پر نئے فضائی حملے کیے ہیں۔ المرصد اور شامی اپوزیشن کے ذرائع نے بتایا کہ حملوں میں ملک کے شمال مغرب میں اپوزیشن کے زیر کنٹرول دیہی علاقے کو نشانہ بنایا گیا۔
ادھر روسی صدر ولادی میر پوتین سات ستمبر کو ایران روانہ ہوں گے جہاں وہ ایرانی اور ترک ہم منصبوں حسن روحانی اور رجب طیب ایردوآن کے ساتھ شام کے حوالے سے ایک سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔