داغی امیدواروں کو انتخاب لڑنے سے روکنے کیلئے پارلیمنٹ قانون بنائے: سپریم کورٹ
نئی دہلی26 ستمبر (ایس او نیوز)عدالت عظمی نے منگل کو التزام دیا کہ مجرمانہ معاملے میں محض فرد جرم عائد ہونے کی بنیاد پر کسی امیدوار کو انتخاب لڑنے سے نہیں روکا جاسکتا۔چیف جسٹس دیپک مشرا کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بینچ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما، اشونی کمار اپادھیائے، سابق مرکزی انتخابی کمشنر جی ایم لنگدوہ اور غیر سرکاری تنظیم پبلک انٹرسٹ فاؤنڈیشن کی عرضی پر یہ فیصلہ سنایا۔
آئینی بینچ نے تاہم جرائم زدہ سیاست پر لگام لگانے کے لئے کئی رہنما ہدایات بھی جاری کیے۔ عدالت نے کہا کہ چناؤ لڑنے والے امیدواروں کو اپنے مجرمانہ پس منظر کی معلومات ’موٹے حروف‘ میں دینا چاہیے۔
عدالت نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو اپنے امیدواروں کی مجرمانہ پس منظر کی معلومات اپنی ویب سائٹ پر دینی چاہیے، ساتھ ہی میڈیا میں بھی اس کی تشہیر کی جانی چاہیے۔آئینی بینچ نے نااہلی کے معاملےکو پارلیمنٹ کے ذمہ یہ کہتے ہوئے چھوڑ دیا کہ عدالت نااہلی کی شرائط میں اپنی طرف سے کچھ اضافہ کرنا نہیں چاہتی۔
آئینی بینچ میں جسٹس روہنگٹن ایف نریمان، جسٹس اے ایم کھانولکر، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس اندو ملہوترا بھی شامل ہیں۔ دراصل مارچ 2016 میں عدالت عظمی نے یہ معاملہ آئینی بینچ کے پاس غور و خوض کے لئے بھیج دیا تھا۔عرضی گزار نے درخواست کی تھی کہ جن لوگوں کے خلاف فرد جرم داخل ہیں اور ان معاملات میں پانچ سال یا اس سے زائد کی سزا کا التزام ہے انہیں انتخاب لڑنے سے روکا جاۓ۔
سماعت کے دوران عدالت نے پوچھا تھا کہ کیا کمیشن ایسا انتظام کر سکتا ہے کہ جو لوگ مجرمانہ پس منظر کے ہیں ان کے بارے میں تفصیلات عام کی جاۓ۔ اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جہاں تک سزا سے پہلے ہی انتخابات لڑنے پر پابندی کا سوال ہے، تو کوئی بھی آدمی تب تک بے گناہ ہے جب تک عدالت اسے سزا نہ دے دے اور آئین کا التزام یہی کہتا ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلہ کی اہم باتیں:
چارج شیٹ کی بنیاد پر داغی رہنماؤں پر کارروائی نہیں کی جا سکتی۔
داغی عوامی نمائندگان کے حوالے سے پارلیمنٹ قانون سازی کرے۔
چناؤ لڑنے سے روکنے کے لئے محض چارج شیٹ کافی نہیں۔
لوگوں کو عوامی نمائندگان کے مجرمانہ ریکارڈ کو جاننے کا پورا حق ہے۔
سیاسی پارٹیاں ویب سائٹ پر رہنماؤں کے مجرمانہ ریکارڈ کی تفصیل ڈالے۔
سیاست کا کریمینلائزیشن ایک سنگین مسئلہ ہے اور تشویش کا باعث ہے۔
امیدوار اور پارٹیاں کاغذات نامزدگی داخل کرنے کے بعد میڈیا میں زیر التوا معاملات کی پوری تشہیر کریں۔
عدالت نے کہا کہ پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ مجرمان سیاست میں داخل نہ ہوں۔
سپریم کورٹ نے ارکان اسمبلی اور ارکان پارلیمنٹ کی لا پریکٹس پر روک لگانے کی درخواست پر فیصلہ میں عدالت عظمی نے کہا کہ بار کاؤنسل کے اصولوں میں اس طرح کی روک لگانے کی کوئی شق موجود نہیں ہے۔
جسٹس اے ایم کھانولکر نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ عوامی نمائندگان کی مستقل ملازمت نہیں۔