اُترکنڑا میں بلدی اداروں کے انتخابات میں جیت درج کرنا، کانگریس، جے ڈی ایس اور بی جے پی کے لئے بن گیا ہے ناک کا سوال

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 7th August 2018, 10:50 PM | ساحلی خبریں |

کاروار 7؍اگست (ایس او نیوز) چند مہینے قبل ہی اسمبلی الیکشن میں اپنی اپنی پارٹی کو جیت دلانے کے لئے دن رات بھاگ دوڑ کرنے کے بعد اب جو بلدی اداروں کے لئے انتخابات کا اعلان ہوا ہے تو کانگریس ، جے ڈی ایس اور بی جے پی جیسی تینوں سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں کے پسینے چھوٹنے لگے ہیں ، کیونکہ ان انتخابات میں بہتر کارکردگی دکھانا ہرایک پارٹی کے لئے اپنی عزت اور ناک کا سوال بن گیا ہے۔

کانگریس اور جے ڈی ایس ریاستی حکومت میں اختلاط اور شراکت میں پھنسے ہوئے ہیں اس کے ساتھ ہی انہیں مختلف بلدی اداروں میں اپنے امیدواروں کو نہ صرف کامیاب کروانا ہے بلکہ ان اداروں پر اپنی پارٹی کا اقتدار بنانے کے لئے جان توڑ کوشش کرنی ہے ، اس لحاظ سے ان دونوں   پارٹیوں کو ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوکر مقابلہ کرنے کی بھی نوبت آگئی ہے۔ دوسری طرف بی جے پی ہے۔ جس نے گزشتہ اسمبلی انتخابات میں عمدہ کارکردگی دکھاتے ہوئے 104 سیٹیں حاصل کی ہیں۔ اب اس کے لئے ضروری ہے کہ اپنی سابقہ کارکردگی کو اور زیادہ بہتر بنائے یا پھر کم از کم اس سے خراب تو ہونے ہر گز نہ دے۔

اس پس منظر میں اس مرتبہ کے بلدی اداروں کے انتخابات تینوں پارٹیوں کے لئے ان کے اپنے استحکام کا پیمانہ ثابت ہونے والے ہیں ، کیونکہ پھر کچھ مہینوں بعد انہیں پارلیمانی انتخابات کا بھی سامنا کرنا ہے۔ اس لئے بلدی انتخابات کو سامنے رکھ کر مقامی سیاسی لیڈران اپنا اپنا حساب و کتاب جوڑنے میں مصروف ہیں۔

کاروارسٹی میونسپل کاونسل اور انکولہ ٹاؤن میونسپل کاونسل، کاروار اسمبلی حلقے میں آتے ہیں۔ یہاں پرجے ڈی ایس کے آنند اسنوٹیکر کو پارٹی کے اندر اپنا مقام و مرتبہ بلند کرنے کے لئے جنتا دل کے امیدواروں کوزیادہ سے زیادہ تعداد میں جیت دلانا اور ان دونوں اداروں پر پارٹی کی گرفت کرنا ضروری ہوگیا ہے۔ جبکہ گزشتہ اسمبلی انتخاب میں شکست کا منھ دیکھنے والے رکن اسمبلی ستیش سائیل کے لئے اپنا کھویا ہوا وقار دوبارہ حاصل کرنا اور کانگریس کودونوں بلدی اداروں میں سے کم ازکم انکولہ میں تو سیاسی برتری دلانا ایک مشن کی حیثیت رکھتا ہے۔ تیسری طرف اس حلقے سے جیت درج کرنے والی بی جے پی کی رکن اسمبلی روپالی نائک ہے۔ اس کے لئے اپنی پوزیشن محفوظ رکھنا اور بی جے پی کو بلدی اداروں کے انتخاب میں بھی آگے لے جانا انتہائی ضروری ہوگیا ہے۔

کچھ ایسا ہی حال کمٹہ ، یلاپور اور دوسرے علاقوں کا ہے جہاں پر تینوں سیاسی پارٹیوں کے مقامی لیڈروں کا عزت اور وقار ان بلدی اداروں کے انتخابات میں داؤ پر لگا ہوا ہے۔ اور ہر لیڈر اپنی اپنی جگہ پر اپنی پارٹی کے امیدواروں کی جیت یقینی بنانے کے سرگرم دکھائی دے رہا ہے تاکہ پارٹی ہائی کمان کے پاس اس کی اہمیت بڑھ جائے اور آئندہ پارلیمانی انتخاب کے موقع پر بھی پارٹی ان پر اعتماد کرسکے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ضلع کے عوام نے کیا سوچ رکھا ہے اور وہ کس کا مان سمان کرتے ہیں اور کس کو شکست کی ذلت سے دوچار کرتے ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی

اُڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر حادثہ - بائک سوار ہلاک

اڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر پیش آئی  بائک اور ٹرک کی ٹکر میں  بائک سوار کی موت واقع ہوگئی ۔     مہلوک شخص کی شناخت ہیرور کے رہائشی  کرشنا گانیگا  کی حیثیت سے کی گئی ہے جو کہ اُڈپی میونسپالٹی میں الیکٹریشین کے طور پر ملازم تھا ۔