قاہرہ،24نومبر(ایجنسی)مصر کے شمالی صوبے سینائی میں ایک مسجد پر جمعہ کی نماز کے دوران دہشت گردانہ حملے میں کم سے کم 235 افراد ہلاک اور100سے زائدلوگ زخمی ہوگئے ہیں۔عینی شاہدین نے مصری میڈیا کو بتایا کہ یہ حملہ العریش کے قریب بیر العباد نامی قصبے میں جمعہ کے نماز کے دوران ہوا۔ذرائع نے بتایاکہ العریش شہرکے الرودہ مسجدکے قریب یہ بم رکھاگیاتھاجونمازجمعہ کے دوران پھٹ گیا۔نیوزایجنسی ایم ای این اے کے مطابق ،چارگاڑیوں میں سواربندوق دھاریوں نے موقع سے بھاگنے کی کوشش رہے لوگوں پرگولیاں بھی چلائیں۔’احرام آن لان ‘کے مطابق کم سے کم 235نمازیوں کی موت ہوگئی اور109دیگرزخمی ہوگئے۔بلاسٹ میں مسجدکوبھی کافی نقصان پہنچاہے۔
مصرکے ہیلتھ وزارت کے ترجمان خالدمجاہدنے اس واقعہ کو’دہشت گردانہ ‘حملہ قراردیاہے۔ایک رپورٹ میں کہاگیاہے کہ ایسالگتاہے کہ جن لوگوں کونشانہ بنایاگیاہے وہ سیکوریٹی اہلکاروں کے حمایتی ہیں۔مقامی لوگوں کاکہناہے کہ مسجدمیں صوفی خیال کوماننے والے لوگ اس مسجدمیں آتے تھے۔زخمیوں کواسپتال لے جانے کیلئے قریب 50ایمولینس کوموقع پربھیجاگیاہے۔مصرکی حکومت نے تین دنوں کے قومی سوگ کااعلان کیاہے۔مصر کے صدر عبدالفتح السیسی اس واقعے کی تفصیلات معلوم کرنے کے لیے سکیورٹی حکام سے ملاقات کر رہے ہیں۔شمالی سینائی خطے میں اسلامی عسکریت پسند کئی برسوں سے متحرک ہیں لیکن ان کا نشانہ زیادہ تر سکیورٹی فورسز ہوتی ہیں۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ انھوں نے مسجد میں نمازیوں کو نشانہ بنایا ہے۔سینا کے شمالی علاقوں میں گذشتہ چند سالوں سے میڈیا کی رسائی نہیں ہے۔ یہاں کسی بھی میڈیا کی تنظینم کو جانے کی اجازت نہیں حتٰی کی ریاستی تعاون سے چلنے والے میڈیا کو بھی نہیں۔حملوں کی تعداد نے فوجی کارروائیوں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ فوج کے آئے دن بیانات سامنے آتے رہتے ہیں کہ اس نے سینا کے مختلف حصوں میں فتح حاصل کر لی ہے لیکن فوج اور شدت پسندوں کے درمیان جاری لڑائی ختم ہوتی نظر نہیں آ رہی۔اب کسی تنظیم نے حملہ کی ذمہ داری نہیں لی ہے۔بتایاجارہاہے کہ مرنے والوں میں عورتیں، بچے اور فوجی اہلکار شامل ہیں۔