ریاست کے 44لاکھ کسانوں کو قرضہ سے خلاصی سرٹی فکیٹ طلبہ کا تعلیمی قرضہ معاف کرنے پر سنجیدہ غور؛ پریس میٹ میں کمار سوامی کا اعلان
بنگلورو،24؍اکتوبر(ایس او نیوز) وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمارسوامی نے واضح طور پر کہا کہ حکومت نے کسانوں کے زرعی قرضوں کو معاف کیا ہے ۔ یکم نومبر سے ریاست کے 44لاکھ کسان خاندانوں کو قرضہ سے آزاد سرٹی فکیٹس جاری کی جائیں گی ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت طلباء کے تعلیمی قرضہ کو بھی معاف کرنے سے متعلق سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔پریس کلب آف بنگلور اور بنگلور رپورٹرز گلڈ کے اشتراک سے پریس کلب میں ’’پریس سے ملئے ‘‘ پروگرام میں شرکت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ سدارامیا کی سابق حکومت نے کسانوں کا 50ہزار تک کا زرعی قرضہ معاف کیا تھا ۔ اس کابقایا 3300کروڑ روپئے مخلوط حکومت نے ادا کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2018-19سال کے دوران کو آپریٹیو اداروں سے حاصل قرضوں میں سے 10,300کروڑ روپئے معاف کئے گئے ہیں ۔ اس میں پہلی قسط کی رقم ستمبر میں جاری کی گئی ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ قومیائی گئی بینکوں کے قرضوں کو معاف کرنے کی پہل کے دوران متعلقہ بینکوں نے تعاون نہیں کیا ۔ اس کے پیچھے سیاسی چال پر وہ تبصرہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ قومیائی گئی بینکوں سے کئی دور کی بات چیت کے بعد منطوری ملی ہے ۔ ان بینکوں کا 2لاکھ روپئے تک کا قرضہ معاف کیا جا چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسانوں نے قرضہ ادا کیا ہے تو انہیں 25ہزار رپوئے انسنٹیوسمیت 2.25لاکھ روپئے منافع ہوگا ۔ قرضہ معافی اسکیم سے ریاستی حکومت پر 43ہزار کروڑ روپئے کا بوجھ پڑا ہے ۔
ریاست کے 44لاکھ کسانوں کو فائدہ ہوا ہے ۔ کسانو ں کے مفاد کیلئے 6500کروڑ روپئے بجٹ میں ہی مختص کئے گئے ہیں ۔ کسانو ں کے قرضے کی معافی وغیرہ سے حکومت کو فنڈ کی قلت کا سامنا نہیں ہے ۔ اور نہ ہی قرضہ معافی اسکیم سے دیگر اسکیموں پر کوئی اثر پڑا ہے ۔ اس کا اقتصادی ماہرین نے خاص خیال رکھا ہے ۔کما رسوامی نے واضح کیا کہ ریاستی خزانہ کے خالی ہونے سے متعلق بی جے پی کے الزام میں کوئی سچائی نہیں ہے ۔ ریاست میں ضمنی انتخابات ختم ہونے کے بعد قرضوں کی معافی سے متعلق مکمل تفصیلات اخبارات میں اشتہار کی شکل میں شائع کی جائیں گی ۔ یکم نومبر سے کسانوں کے خاندانوں کو قرضہ سے آزاد سرٹی فیکٹ خود ان کے نام سے جاری کی جائے گی ۔ وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ اعلیٰ تعلیم کے لئے والدین تعلیمی قرضہ حاصل کرتے ہیں ، انہیں لوٹانے میں دشواریاں محسوس ہونے کے کئی معاملات ان کے سامنے آئے ہیں۔اس سلسلہ میں ایک رپورٹ پیش کرنے کیلئے افسروں کو حکم دیا گیا ہے ۔ رپورٹ ملنے کے بعد اگلا قدم اٹھا ئیں گے۔
وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ ریاست کے تمام سرکاری اسکول کالجوں کی تجدید کاری اور بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کے مقصد سے حکومت نے 1200کروڑ روپئے مختص کئے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ سماجی بہبود کیلئے 29ہزار کروڑ روپئے جاری کئے گئے ہیں اور اقامتی اسکولوں کو اپ گریڈ کیا جارہا ہے ۔ اس سے 56ہزار خاندان کو سہولت فراہم ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ درج ذات و فہرست طبقات کے سب پراجکٹوں پر رقم خرچ کرنے کیلئے حکومت نے نوٹی فکیشن جاری کیا ہے ۔محکمہ تعمیرات عامہ کیلئے 12ہزار کروڑ روپئے کی لاگت سے سڑکوں کو ترقی دینے والے پراجکٹ کا کام جاری ہے ۔ چھوی آبپاشی محکمہ سے 500کروڑ روپئے جاری کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ انا بھاگیہ اسکیم کے تحت سابق حکومت نے 3600کروڑ روپئے مختص کئے تھے ۔ ہر ایک خاندان کو 7کلو چاول جاری کرنے سے متعلق مانگ بڑھنے لگی ہے۔ اس کے لئے 5500کروڑ روپئے درکار ہیں ۔ اس اسکیم کے تحت مستفیدین کی تعداد 1.04کروڑ ہے1.29کروڑ تک پہنچ چکی ہے ۔ شہر کی ترقی میں حکومت پر بے توجہی کا الزام لگایا جارہا ہے۔ اس طرح انہوں نے بتایا کہ وہ 12سال قبل جب وہ وزیر اعلیٰ بنے تھے اسی وقت پیری فیرل روڈ کی تعمیر کے پراجکٹ کی تجویز پیش کی گئی تھی ۔ اس کیلئے درکار اراضی حاصل کرنے کیلئے پہلی مرتبہ نوٹی فکیشن جاری کیا گیا تھا۔ اس کے بعد وہ پراجکٹ التوا میں پڑ گیا ۔ اب اس پراجکٹ کو دوبارہ شروع کریں گے۔ اس کو اگلے کا بینہ اجلاس میں پیش کرکے منظوری حاصل کی جائے گی ۔
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ پراجکٹ کیلئے پہلی قسط میں دو ہزار کروڑ جاری کئے جائیں گے ۔ اگلے سال 4500کروڑ روپئے خرچ کئے جائیں گے ۔ بہت جلد ٹنڈر طلب کیا جائے گا ۔ انہوں نے بتاے کہ ٹنڈر کی کارروائی مکمل ہونے کے فوری بعد اگلے ماہ سے ہی پراجکٹ کا کام شروع کردیا جائے گا۔ 6500کروڑ روپیوں کی لاگت سے ایلی ویٹیڈ پیری فیرل پراجکٹ مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ سڑک کی تعمیر کا معاملہ موضوعِ بحث ہے ۔ 102کلو میٹر طویل اس پراجکٹ کی ضرورت ہے یا نہیں اس پر بحث و مباحثہ کے بعد اگلا قدم اٹھایا جائے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ مذکورہ سڑک کی تعمیر سے پٹرول اوروقت کی بچت ہوگی ۔ سائنٹیفک طریقے سے عوام کے سامنے اس پراجکٹ کو پیش کیا جائے گا۔ اس سے سالانہ 9ہزار کروڑ روپئے کی بچت ہوگی ۔ ڈیڑھ ماہ میں اس کا نقشہ تیار کرکے پراجکٹ کو شروع کیا جائے گا۔
کمار سوامی نے بتایا کہ بی بی ایم پی سالانہ 100کروڑ روپئے بجلی کے بل کے طور پرادا کررہا ہے ۔ اگر ایل ای ڈی بلب استعمال کئے جائیں تو رقم کی بچت کی جاسکتی ہے۔ نجی کمپنی ایل ای ڈی بلب فراہم کرنے کیلئے آگے آئی ہے ۔ اس پراجکٹ کو دوسرے کا بینہ اجلاس میں پیش کرکے منظوری حاصل کی جائے گی ۔ انہوں نے شہر میں کوڑا کرکٹ نکاسی مسئلہ کو بھی سائنٹفک طریقے سے سلجھانے کا یقین دلایا ۔ اس موقع پر پریس کلب کے جنرل سکریٹری کرن نے خیر مقدم کیا ۔ صدر سدا شیوشنی نے افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کو گلدشتہ پیش کیا ۔بنگلور رپورٹر گلڈ کے جنرل سکریٹری چندر شیکھر نے ہدیہ تشکر پیش کیا ۔ اس کے علاوہ فوٹو گرافر س اسو سی ایشن کے صدر محمد اسد نے بھی وزیر اعلیٰ کو گلدشتہ پیش کرتے ہوئے خیر مقدم کیا ۔