پلانی سوامی تمل ناڈو کے نئے وزیر اعلی، کابینہ میں 31 وزرائ کی حلف برداری؛ اکثریت ثابت کرنے کے لیے 15دنوں کی مہلت
چنئی، 16؍فروری (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا ) ششی کلا کے قریبی مانے جانے والے انا ڈی ایم کے کے لیڈر ای پلانی سوامی نے جمعرات کو تمل ناڈو کے 13 ویں وزیر اعلی کے عہدے کا حلف لیا۔گورنر سی ودیاساگر راؤ نے انہیں وزیر اعلی کے عہدے کا حلف دلایا ، پلانی سوامی کے ساتھ ہی 31رکنی کابینہ نے بھی چنئی میں واقع گورنر ہاؤس میں حلف لیا ۔اس سے پہلے گورنر نے انہیں حکومت بنانے کی دعوت دی تھی، انہیں اکثریت ثابت کرنے کے لیے 15دنوں کی مہلت دی گئی ہے۔اس سے قبل آج ہی پلانی سوامی گورنر سے ملاقا ت کرنے پہنچے تھے۔پلانی سوامی کے علاوہ چار دیگر ممبران اسمبلی بھی گورنر سے ملاقا ت کرنے گئے تھے۔اس سے پہلے منگل کو ایداپڈی کے پلانی سوامی اور ان کے سابق وزیر اعلی او پنیرسیلوم دونوں نے گورنر سے ملاقات کرکے اپنے ساتھ انا ڈی ایم کے اراکین اسمبلی کی حمایت ہونے کا دعوی کیا ۔انا ڈی ایم کے پارٹی اراکین کے لیڈر پلانی سوامی نے منگل کو گورنر سے ملاقات کرکے حکومت بنانے کا دعوی پیش کیا تھا۔انہوں نے بدھ کی شام کو پھر گورنر سے ملاقات کرکے اپنے خیمے میں پارٹی کے 134میں سے 124ممبران اسمبلی کی حمایت کا دعوی کیا تھا۔قابل ذکرہے کہ تمل ناڈو اسمبلی میں 234رکن اسمبلی ہیں۔اس کے ساتھ ہی پنیرسیلوم نے بھی بدھ کو گورنر سے ملاقات کرکے اکثریت کا دعوی کیا اور اکثریت ثابت کرنے کا موقع دئیے جانے کا مطالبہ کیا۔پنیرسیلوم کے خیمے کا دعوی ہے کہ انا ڈی ایم کے اراکین اسمبلی کو ان کی مرضی کے خلاف چنئی کے مضافات میں ایک ریزارٹ میں رکھا گیاہے ۔
پلانی سوامی کے ساتھ گورنر ہاؤس پہنچے محکمہ ماہی گیری کے وزیر ڈی جے کمار نے کہا کہ ان کے پاس 124ممبران اسمبلی کی حمایت ہے ۔گورنر کے ساتھ ملاقات کے بعد انہوں نے نامہ نگاروں سے کہاکہ ہم نے گورنر کو پارٹی اراکین کے لیڈر پلانی سوامی کی حمایت کر رہے ممبران اسمبلی کی فہرست سونپی ہے۔گورنر نے کہا کہ فہرست پر غور کریں گے اور ہمیں یقین ہے کہ جمہوریت کا تحفظ کیا جائے گا ۔انہوں نے کہاکہ ہم نے گورنر کو بتایا کہ پلانی سوامی کو زیادہ تر ممبران اسمبلی کی حمایت حاصل ہے اور اس لیے انہیں حکومت بنانے کے لیے مدعو کیا جانا چاہیے ۔حالانکہ گورنر راؤ کی جانب سے اس بارے میں کوئی سرکاری بیان نہیں آیا ہے، جنہیں پیر کو اٹارنی جنرل (اے جی)مکل روہتگی نے طاقت کے ٹیسٹ کے لیے ایک ہفتے کے اندر اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کرنے کا مشورہ دیا تھا، انہیں اب یہ فیصلہ کرنا ہے کہ کسے حکومت بنانے کے لیے مدعو کرنا ہے یا پھر اسمبلی میں’ شکتی پردرشن‘ کرانا ہے۔گورنر نے انا ڈی ایم کے کی جنرل سکریٹری وی کے ششی کلا کے خلاف آمدنی سے زیادہ اثاثہ کے معاملے میں فیصلے کی وجہ سے اپنا فیصلہ زیر التوا رکھا تھا۔منگل کو سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا اور ششی کلا کو مجرم ٹھہرائے جانے اور سزا کو برقرار رکھا۔اس کے بعد ان کے وزیر اعلی بننے کی امیدیں ختم ہو گئیں ،حالانکہ اس سے پہلے تک وہ اس عہدے کی مضبوط دعویدار تھیں۔قائم مقام وزیر اعلی او پنیرسیلوم کو جہاں 10سے زائد ممبران پارلیمنٹ اور کچھ ممبران اسمبلی کی حمایت ملی، وہیں ششی کلا پارٹی کے 134میں سے زیادہ تر ممبران اسمبلی کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھیں۔
اس کے ساتھ ہی ششی کلا بدھ کی شام بنگلور میں خودسپردگی کر دی تھی اور اب وہ کرناٹک کی ایک جیل میں اپنی باقی تین سال 10ماہ اور 27دن کی سزا کاٹیں گی۔اس سے پہلے انہوں نے ٹی ٹی و ی دنکرن اور ایس وینکٹیش کو پارٹی میں شامل کیا۔انہیں پانچ سال پہلے انا ڈی ایم کی سابق سربراہ اور آنجہانی وزیر اعلی جے جے للتا نے پارٹی سے نکال دیا تھا۔ششی کلا نے اپنے بھتیجے اور سابق راجیہ سبھا رکن دنکرن کو انا ڈی ایم کے کا نائب جنرل سکریٹری بھی مقرر کردیا ہے، اس اقدام کو ان کے جیل سے واپس آنے تک اپنے کسی قریبی کو پارٹی کی کمان سونپے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔دنکرن کی تقرری کے بعد انا ڈی ایم کے کے سینئر لیڈر وی کرپاسامی پانڈین نے پارٹی کے تنظیمی سکریٹری کے عہدے سے استعفی دے دیا۔ناراض پانڈین نے جے للتا کی طرف نکالے گئے لوگوں کو دوبارہ پارٹی میں شامل کرنے کے ششی کلا کے حق پر سوال اٹھایا اور کہا کہ کیا انا ڈی ایم کے ششی کلا کی خاندانی ملکیت ہے۔ دنکرن اور وینکٹیش کو پارٹی میں دوبارہ شامل کرتے ہوئے ششی کلا نے کہا تھا کہ دونوں نے اپنی عمل کے لیے معافی مانگ لی ہے۔