بی ایم ٹی سی کے لئے الیکٹر ک بسوں کی خریدی میں بے قاعدگی کا الزام مسترد
بنگلورو،11؍اکتوبر(ایس او نیوز) شہر کے ٹرانسپورٹ نظام کو مستحکم کرنے کے لئے درکار الیکٹرک بسوں کی خریداری میں بی ایم ٹی سی افسروں کی مبینہ دھاندلی کے متعلق ریاستی وزیر ڈی سی تمنا کے انکشاف پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کے ایس آر ٹی سی افسر اور ملازمین فیڈریشن نے مطالبہ کیا ہے کہ ان بسوں کی خریداری کے معاملے میں مبینہ بے قاعدگیوں کی لوک آیوکتہ کے ذریعے جانچ کرائی جائے ، اگر جانچ میں ثابت ہوا کہ وزیر موصوف کا بیان بے بنیاد ہے تو وزیر موصوف کو اس کے لئے معذرت خواہی کرنی چاہئے۔ان ملازمین نے افسروں کی بھرپور تائید کرتے ہوئے کہاکہ افسر کے ایس آر ٹی سی انتہائی دیانتداری سے کام کررہے ہیں ، ایک ذمہ دار عہدے پر رہتے ہوئے وزیر ٹرانسپورٹ نے غیر ذمہ دارانہ بیان دیا ہے۔ وزیر موصوف نے اپنے بیان کے ذریعے افسروں کی کردار کشی کی ہے، ملازمین فیڈریشن کی سکریٹری ایچ وی اننت سبا راؤ نے وزیر کے بیانات پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہاکہ اس سلسلے میں وہ ڈی سی تمنا کو مکتوب روانہ کرچکے ہیں اور ان سے کہا ہے کہ الیکٹر بسوں کی خریداری میں اگر بے قاعدگی کا ثبوت موجود ہے تو اس کی بنیاد پر تحقیقات لوک آیوکتہ کے سپرد کی جائے، اور جب تک کہ تحقیقاتی مکمل نہ ہوجائیں اس وقت تک کسی بھی افسر کا تبادلہ نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ سابقہ سدرامیا حکومت نے 80بسوں کی خریداری کے لئے ٹنڈر کو قطعیت دی تھی، جس کمپنی نے ٹنڈر حاصل کیا تھا اس نے 80 بسیں تیار کردی ہیں۔ اگر ان بسوں کی خریداری سے اگر ٹرانسپورٹ کارپوریشن کو نقصان پہنچا ہے تو اس کے لئے ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کی جائے اس سے کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر موصوف کا یہ الزام کہ ان بسوں کی خریدی کے معاملے میں بی ایم ٹی سی افسروں نے شاید رشوت لی ہوگی درست نہیں۔ یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ محکمۂ ٹرانسپورٹ کے افسروں کے تبادلوں میں کرپشن ہوا ہے۔ اننت سبھاراؤ نے اس الزام کو بھی بے بنیاد قرار دیا اور کہاکہ ٹرانسپورٹ افسروں کے تبادلے سرکاری ضوابط کے مطابق ہی کئے جاتے ہیں ، اب تک کسی وزیر ٹرانسپورٹ نے اس معاملے میں کوئی مداخلت نہیں کی ہے۔