مرنے والا ایک بار مرتا ہے لیکن قیدی بار بار مرتا اور جیتا ہے: جیل سے رہائی کے بعد بنگلور کے معروف عالم دین مولانا سید انظر شاہ قاسمی کا خطاب؛ مولانا ارشد مدنی کو قرار دیا نبی کا سچا وارث
بنگلور، 03ڈسمبر (محمد فرقان/موصولہ رپورٹ) رو ئے زمین پر سب سے زیادہ حالات، آزمائش، امتحانات انبیا ء علیہ السلام پر آتے ہیں اور ہر پیغمبر پر حالات آئے ہیں، کسی نبی کو قوم نے گالیاں دی، کسی رسول کو قوم نے قتل کیا، کسی پیغمبر کو جیل میں ڈالا گیا لیکن حالات کے آنے سے ان کا مقام، مرتبہ، رتبہ کم نہیں ہوا، لوگوں نے ان سے تعلق ختم نہیں کیا۔ ان باتوں کا اظہار جمیعت علماء کرناٹک کے زیر اہتمام عید گاہ بلال میں سیرت نبوی کی روشنی میں قومی یکجہتی کے عنوان پر منعقد ایک عظیم الشان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ ملت حضرت مولانا سید انظرشاہ قاسمی نے جیل میں گزارے اپنے پونے دو سال کی مختصر روداد بیان کرتے ہوئے کیا۔
شاہ ملت نے سامعین کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ میں آج یہی پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہماری کامیابی اور ناکامی حالات کے بدلنے کے اندر نہیں ہے۔ مولانا نے کہا کہ اچھے ہوں تو سب سلام کرتے ہیں، خیریت پوچھتے ہیں، رشتہ داری بتاتے ہیں۔ لیکن جب کوئی حالات آجائے تو اپنا سایہ بھی دشمن بن جاتا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ یہ اسلام کی تعلیم نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر کیسے کیسے حالات آئے، کیاصحابہ نے انکا ساتھ نہیں دیا؟
مولانا نے فرمایا کہ سال میں ایک مرتبہ بارہ ربیع الاول کو جلوس نکال لینے سے، جلسہ منعقد کروانے سے، پرجوش تقریر کرلینے سے کوئی نبی کا سچا عاشق نہیں بن جاتا۔ جب تک ہم صحابہ رضی اللہ عنہ کے طریقہ پر نہیں چلیں گے ہم سچے عاشق نہیں بن سکتے۔ اور علماء تو نبی کے وارث ہیں لیکن ہم نے دیکھا کہ جب جیل کے حالات آئے تو مسلم قوم اور ملت کا کیا رویہ تھا۔ مولانا انظر شاہ قاسمی نے مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اللہ ہماری زندگی کا کچھ حصہ ہمارے استاذ مولانا ارشد مدنی صاحب کو نصیب کرے انہوں نے اس وقت ساتھ دیا جب اپنے بھی پرائے ہوگئے۔
مولانا نے فرمایا کہ میں دیکھ کر آیا ہوں جیل کے حالات کہ کس طرح جیل میں بند بے قصور قیدی کی زندگی گزرتی ہے۔شاہ ملت نے فرمایا کہ مرنے والا ایک بار مرتا ہے لیکن قیدی بار بار مرتا اور جیتا ہے.۔مولانا نے فرمایا کہ مجھے معلوم ہے قیدی کے گھر والوں پر، رشتہ داروں پر، چاہنے والوں پر کیا گزرتی۔ مولانا شاہ نے کہا کہ کتنے لوگ ہیں جنہوں نے فون سے ہمارے نمبرات نکال دئے، ہمارا نام تک لینے سے ڈر نے لگے، اور پوچھنے پر یہ بھی کہا کہ ہم انکو جانتے بھی نہیں۔ لیکن اس بزرگی کے باوجود مولانا ارشد صاحب مدنی نے ہمارا ساتھ دیا۔ مولانا نے فرمایا کہ میں نے تہاڑ جیل کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے، اگر مولانا مدنی ساتھ نہیں دیتے، وکیل فراہم نہیں کرتے تو کتنے لوگوں کے گھروں کا چولہا بجھ چکا ہوتا۔
مولانا شاہ قاسمی نے فرمایا کہ ہمارے جیسے کیس کے اندر ملزم کی سزا پانچ ۔ دس سال سے لیکر پھانسی تک ہوتی ہے اور وکیل لاکھوں کے پیسے مانگتے ہے لیکن جمعیت علماء بالخصوص مولانا ارشد مدنی ہمارے جیسے ہزاروں قیدیوں کی کیس کی پیروی کررہے ہیں۔مولانا نے مزید فرمایا کہ انہی کی جدوجہد کی وجہ سے ہمارا کیس خطرناک موڑ پر پہنچنے کے باوجود آج میں باعزت رہائی پاکرآپکے سامنے موجود ہوں۔مولانا نے فرمایا کہ لاکھوں جیل میں بند بے قصور لوگ اور انکے رشتہ داروں کی دعائیں مولانا مدنی کے ساتھ ہیں۔
مولانا نے فرمایا کہ ملک میں بہت ساری تنظیمیں ہیں جو کسی نہ کسی مسئلہ میں مدد کرتی ہیں لیکن جب کسی کو گرفتار کیا جاتا ہے تب جمیعت کے علاوہ کوئی جماعت یا تنظیم آگے نہیں آتی۔مولانا نے فرمایا کہ میری نظر میں اگر کوئی نبی کا سچا وارث ہے تو وہ مولانا ارشد مدنی ہیں کیونکہ یہ ایک ہی فرد ہے جو ہر مسئلہ پر سینہ تان کر سب سے آگے کھڑا ہوتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ شاہ ملت کے بیان کے دوران متعدد مرتبہ اللہ اکبر کی صدائیں بلند ہوئیں۔