2016میں شدید گرمی کی وجہ سے1600افراد کی موت ہوئی
نئی دہلی:24/اپریل(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)ہم وطنوں کے لیے گرمی کا موسم جان لیوا ہوتا جا رہی ہیں۔گزشتہ چار سال میں شدید گرمی کی وجہ سے 4620سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ان لوگوں میں سے 4246لوگ آندھرا اندیش اور تلنگانہ کے تھے۔زمینی سائنس کے مطابق2016میں شدید گرمی کی وجہ سے تقریبا 1600افراد ہلاک ہوئے، جن میں 557لوگوں کی موت لوکی وجہ سے ہوئی۔سال 2015میں لو کی وجہ سے 2081افراد ہلاک ہوئے، وہیں 2014میں اس کی وجہ سے 549لوگوں کی موت ہوئی۔2013میں لو لگنے سے 1443افراد ہلاک ہوئے جن میں سے 1393لوگ غیر منقسم آندھرا پردیش کے تھے۔گاندھی نگر میں واقع انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کے ڈائریکٹر دلیپ ماؤلنکر نے کہا، حالانکہ ملک بھر میں اعدادوشمارسے زیادہ ہے کیونکہ لو اور پانی کی کمی جیسے سیدھی وجوہات کے علاوہ دیگر معاملات کی رپوٹ کم ہی آتی ہیں۔یہ ا دارہ لو ایکشن پلان پر احمد آباد میونسپل کے ساتھ کام کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مثال کے طورپر پانی کی کمی سے گردے اور سانس کی سنگین بیماریاں بھی پیدا ہوتی ہیں، خاص طور پر ان لوگوں میں جن میں دل اور گردے سے متعلق بیماری ہونے کا خدشہ ہوتاہے۔متاثرین میں بچوں اور بزرگوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ 2010میں احمد آباد میں لو کی وجہ سے 65افراد ہلاک ہوئے تھے، لیکن اسی دوران 800اور لوگوں کی موت ہوئی تھی۔گزشتہ سال سے محکمہ موسمیات نے لو کی وارننگ جاری کرنے کا آغاز کیا ہے۔45ڈگری سیلسیس سے زیادہ درجہ حرارت ہونے کے بعدلوکااعلان کیاجاتاہے۔موجودہ دہائی میں موسم ہر سال گرم ہوتا جا رہا ہے اور ممکن ہے کہ یہ سب سے زیادہ گرم دہائی ہو جائے۔