دبئی ۔مینگلور ایئر انڈیا فلائٹ کوچی ایئر پورٹ کی طرف موڑ دیا گیا۔ عید کے لئے مینگلور پہنچنے والے مسافروں نے کیا رن وے پر احتجاج
منگلورو16؍جون (ایس او نیوز) دبئی سے آنے والی ایئر انڈیاایکسپریس فلائٹ AIE 814کومنگلورو ایئر پورٹ کے بجائے کوچی ایئر پورٹ پر لینڈ کرانے سے ناراض مسافروں نے کوچی ایئر پورٹ کے رن وے پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور ایئر انڈیا کے کوتاہی اور غفلت پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔
بتایا جاتا ہے کہ دبئی سے آنے والی مذکورہ فلائٹ کوجمعہ کے دن صبح 4.45بجے منگلورو انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر اترنا تھا۔ لیکن یہاں موسم کی خرابی کی وجہ سے اس فلائٹ کو کوچی ایئر پورٹ کی طرف موڑ دیا گیااور وہاں طیارہ صبح 5.55 بجے لینڈ ہوا۔ اس طیارے میں دبئی سے آنے والے وہ مسافر بھی موجود تھے جو اپنے شہر میں عید منانا چاہتے تھے اور صبح سویرے ان کا اپنے اپنے گھروں تک پہنچنا لازمی تھا۔ ایئر انڈیا کی طرف سے ایک گھنٹے کے اندر متبادل انتظام کرنے اور مسافروں کو منگلورو ایئر پورٹ تک پہنچانے کا وعدہ کیا گیا تھالیکن صبح 11بجے تک مسافروں کو کوچی ایئر پورٹ پر انتظار کرنا پڑا۔مسافروں کا الزام ہے کہ کوچی ایئر پورٹ پر طیارے کے اندر مسافر جب انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے تو طیارے کا ایئر کنڈیشنگ سسٹم بند کردیا گیا تھا۔اس سے ناراض ہوکر مسافر رن وے پر اتر آئے اور ایئر انڈیا کے غیر ذمہ دارانہ رویے کے خلاف احتجاج کیا۔مبینہ طور پراس احتجاج کے بعد ایئر کنڈیشنگ سسٹم دوبارہ آن کیا گیا۔جبکہ ایئر انڈیا کے ذمہ داران نے ایئر کنڈیشن آف کیے جانے والی بات سے انکار کیا ہے۔
کوچی ایئر پورٹ پر منگلورو کے مسافروں کے پھنسے رہنے کی ایک وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ وہاں پر بھی موسم خراب ہوجانے کی وجہ سے طیارے کا وہاں سے منگلورو کے لئے اڑان بھرنا ممکن نہیں ہوسکا۔ پھر جب موسم ٹھیک ہونے لگا تو طیارے کے عملے کی ڈیوٹی کے اوقات ختم ہوگئے۔ جس کے بعد تھیرو اننت پورم سے عملے کی نئی ٹیم آنے تک طیارے کو کوچی ایئر پورٹ پر ہی روکے رکھنا پڑا۔مسافروں کو ایئر پورٹ پر موجود چار بسوں کے اندر بیٹھے رہنے کی سہولت مہیا کی گئی تھی۔اس صورتحال سے پریشان مسافروں نے کوچی ایئر پورٹ کے ہال میںآکر ایئر انڈیا کی طرف سے فراہم کیا گیا کھانا، ناشتہ وغیرہ کھانے سے انکار کردیا۔ بالآخر انہیں طیارے کے اندر ہی کھانا فراہم کیا گیا۔لیکن منگلورو کے مسافروں کے لئے عید منانے کے لئے اپنے گھر نہ پہنچنے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔