ڈراپ آؤٹ بچوں کے داخلے کیلئے خصوصی مہم،18ہزار اساتذہ کے تقرر کا فیصلہ، اردو کو ترجیح: تنویر سیٹھ
بنگلورو،17؍مئی(ایس او نیوز)وزیر برائے بنیادی وثانوی تعلیمات، اوقاف واقلیتی بہبود تنویر سیٹھ نے آج بتایاکہ چھ تا چودہ سال کے تمام بچوں کو لازمی اور مفت تعلیم فراہم کرنے کے مقصد سے حق تعلیم قانون نافذکیاگیا ہے۔ جس کے تحت رواں تعلیمی سال کے دوران ڈراپ آؤٹ بچوں کے داخلوں کیلئے ریاست گیر سطح پر خصوصی مہم چلانے کا فیصلہ لیاگیا ہے۔ اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایاکہ پانچ سال دس ماہ مکمل کرنے والے تمام بچوں کو قریبی اسکول میں پہلی جماعت میں داخل کرانے کے علاوہ ڈراپ آؤٹ بچوں کے داخلے کیلئے گرام پنچایت سطح سے میونسپل کارپوریشن تک مہم چلائی جائے گی۔ اسی طرح داخلے لینے والے بچوں کی حاضری پر خصوصی نظر رکھنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔ اس مہم کو کامیاب بنانے کیلئے محکمۂ تعلیمات کے تمام افسران کوبذریعہ ویڈیو کانفرنس احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ محکمۂ کی جانب سے مفت نصابی کتابیں ، یونیفارم ، دوپہر کاکھانا ، دودھ ، شو اور موزے کے علاوہ سائیکلوں کی تقسیم اور اسکالر شپ وغیرہ سے متعلق تفصیلات پر مشتمل پوسٹر ، ہینڈ بلس وغیرہ تقسیم کئے جائیں گے۔ یہ مہم 31، مئی تک چلے گی، جس میں اساتذہ کے علاوہ ایس ڈی ایم سی اراکین ، این جی اوز اور دیگر کے علاوہ طلبا حصہ لیں گے اور جتھہ نکالیں گے۔ اسی طرح مہاجرین اور مزدور طبقے کے والدین سے ملاقات کرتے ہوئے بچوں کو اسکول میں داخل کرنے کی درخواست کی جائے گی۔ علاوہ ازیں یکم تا 30جون جنرل داخلوں کیلئے مہم چلائی جائے گی اور حکومت کی جانب سے فراہم ہونے والے نصابی کتب ، یونیفارم ، اسکول بیاگ ، شو وغیرہ تقسیم کئے جائیں گے۔اس مہم کو صرف ایک ماہ تک محدود نہ رکھتے ہوئے سال بھر چلانے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔انہوں نے بتایاکہ امسال نصابی کتابوں کی نظر ثانی کی گئی ہے اور بروقت ان کی فراہمی کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔ اسکول سے اگر کوئی طالب علم مسلسل غیر حاضر رہے تو اسے واپس لانے کیلئے اساتذہ ،ایس ڈی ایم سی اراکین ، والدین کے علاوہ منتخب نمائندوں پر مشتمل ٹاسک فورس تشکیل دی جائے گی۔ تنویر سیٹھ نے بتایا کہ آدرش اسکولوں میں تعلیمی معیار کو بلند کرنے کیلئے اقدامات کے نتیجہ میں اس مرتبہ یہاں پر 93.7 فیصد طلبا دسویں جماعت میں کامیاب ہوئے ہیں جس کے پیش نظر ہوبلی سطح پر ماڈل اسکول بناتے ہوئے تعلیمی معیار کو بلند کرنے کی کوشش کی جائے گی اور کیندریہ ودیالیہ کے طرز پر آدرش اسکولوں کو چلانے کیلئے کیندریہ ودیالیہ سے معاہدہ کیا جارہا ہے۔ ان کے مطابق خستہ حال عمارتوں کو منہدم کرنے کے اقدامات جاری کئے گئے ہیں، تاکہ طلبا کو کوئی نقصان نہ ہوپائے۔انہوں نے واضح کیاکہ کسی بھی حال میں سرکاری اسکول بند نہیں کئے جائیں گے اور نہ ہی اس کی نج کاری عمل میں آئے گی۔ انہوں نے بتایاکہ آرٹی ای کی خلاف ورزی کرنے والے اسکولوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی اگر مالدار طبقے کے ذریعہ آر ٹی ای میں داخلے لئے گئے ہوں تو ان کے خلاف فوجداری مقدمات درج کرنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔وزیر موصوف نے بتایاکہ وزیراعلیٰ سدرامیا کی قیادت میں صبح منعقدہ کابینہ اجلاس میں 18؍ ہزار اساتذہ کے تقرر کا فیصلہ لیاگیا ہے، جس کے تحت رواں سال دس ہزار اساتذہ کا تقرر عمل میں آئے گا۔اگلے دو برسوں تک سالانہ چار ہزار اساتذہ کے تقررات عمل میں آئیں گے، انہوں نے واضح کیا کہ اساتذہ کے تقررات کے موقع پر اردو کی مخلوعہ اسامیوں کو بھی پر کیاجائے گا۔