امریکی صدر کی ایران پر کڑی تنقید، شمالی کوریا کو تباہ کرنے کی دھمکی
واشنگٹن،20ستمبر(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے بہترویں سالانہ اجلاس میں اپنی تقریر میں شمالی کوریا اور ایرا ن پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔انھوں نے کہا کہ اگر ہمیں اپنا دفاع کرنا ہے تو پھر شمالی کوریا کو مکمل طور پر تباہ کرنا ہوگا۔
صدر ٹرمپ نے اپنی تندو تیز تقریر میں کہا کہ ’’اگر شمالی کوریا جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے مہم سے دستبردار نہیں ہوتا تو پھر اس کو مکمل طور پر تباہ کردیا جائے گا‘‘۔انھوں نے کہا کہ ’’ (شمالی کوریا کے صدر) کم جونگ ان کی جوہری ہتھیاروں کے حصول کے لیے مہم سے پوری دنیا ہی کو خطرات لاحق ہیں اور اس سے ناقابل تصور حد تک انسانی جانوں کا ضیاع ہوسکتا ہے‘‘۔انھوں نے شمالی کوریا کے لیڈر کے حوالے سے کہا:’’ راکٹ مین اپنے اور اپنے رجیم کے لیے ایک خودکش مشن پر ہیں۔اگر امریکا اور اس کے اتحادیوں کو اپنے دفاع پر مجبور کیا گیا تو ہمارے پاس شمالی کوریا کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے سوا کوئی چارہ کار نہیں ہوگا‘‘۔
صدر ٹرمپ نے اپنی اس تقریر میں ایران کو بھی خوب کھری کھری سنائی ہیں۔انھوں نے کہا:’’ ایرانی حکومت اقتصادی طور پر تھکی ہوئی ایک بھوت ریاست ہے جس کی سب سے بڑی برآمد تشدد ہے‘‘۔ انھوں نے ایران کو اس کے تخریبی کردار پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور ایرانی رجیم کو قاتل قرار دیا ہے۔
انھوں نے جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شریک عالمی لیڈروں سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ ’’ دنیا اس ’’قاتل رجیم‘‘ ( ایران) کو اپنی تخریبی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کی اجازت نہیں دے سکتی جب کہ اس نے میزائلوں کی تیاری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے‘‘۔انھوں نے 2015ء میں ایران کے ساتھ طے شدہ جوہری معاہدے کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ ’’اگر اس سے ایران کو اپنے جوہری پروگرام کو جاری رکھنے کے لیے جواز ملتا ہے تو عالمی لیڈر اس کی پاسداری کے کیسے پابند رہ سکتے ہیں‘‘۔
صدر ٹرمپ نے اپنی تقریر میں ایک نئے ورلڈ آرڈر کا ویڑن بھی پیش کیا ہے جو کثیر الجہت اتحادوں کے بجائے مضبوط خود مختار قوموں پر مبنی ہوگا۔انھوں نے کہا:’’ جب تک میں امریکا کا صدر ہوں ،میں امریکا کے مفادات کا دفاع کروں گا لیکن اپنی اقوام کے لیے ذمے داریوں کا ادراک کرتے ہوئے ہمیں ایک ایسے مستقبل کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے جہاں تمام قومیں خود مختار ، خوش حال اور محفوظ ہوں ‘‘۔
انھوں نیکہا کہ ’’ امریکا اقوام متحدہ کے منشور میں بیان کردہ اقدار کی پاسداری کے لیے کلام سے زیادہ عملی اقدام کرتا ہے۔ ہمارے شہریوں نے ہماری اپنی آزادی اور اس عظیم ہال میں نمائندگی کی حامل بہت سی اقوام کی آزادی کے لیے قیمت چکائی ہے‘‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ امریکا سب سے پہلے کے قوم پرست نعرے کی بنیاد پر صدر منتخب ہوئے تھے۔ انھوں نے اپنی اس تقریر میں امریکا کو بالاتر اور برتر ثابت کرنے کی کوشش کی ہے اور کہا کہ انفرادی اقوام کو اپنے اپنے مفادات میں اقدامات کرنے چاہییں اور جب انھیں کسی مشترکہ خطرے کا سامنا ہو تو انھیں پھر مل جل کر اقدامات کرنا چاہییں۔