قطر میں ’غیر ملکی مزدوروں‘ سے متعلق قوانین میں اصلاحات، پہلی بار کم سے کم اجرت کی حد مقرر
دوحہ26اکتوبر(آئی این ایس انڈیا/ایس او نیوز) قطر نے’غیر ملکی مزدوروں‘ سے متعلق قوانین میں اصلاحات کا وعدہ کیا ہے جس میں پہلی بار کم سے کم اجرت کی حد مقرر کرنا بھی شامل ہے۔ابھی تک واضح نہیں ہو سکا کہ مجوزہ اصلاحات کو کب نافذ کیا جائے گا۔قطر کی جانب سے لیبر قوانین میں اصلاحات کا فیصلہ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن آئی ایل او کے ایک دن بعد ہونے والے اجلاس سے پہلے آیا ہے۔
آئی ایل او نے پہلے ہی قطر کو غیر ملکی مزدوروں کے استحصال کو روکنے کے حوالے سے متنبہ کر رکھا ہے جبکہ قطر پر حقوق انسانی کی تنظیموں کی جانب سے سنہ 2022 کے فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی کے سلسلے میں جاری تیاریوں کے دوران غیر ملکی کارکنوں کے حالاتِ کار اور رہائش کے بارے میں خدشات ظاہر کیے جاتے رہے ہیں۔
مزدوروں کی عالمی یونین آئی سی ٹی یو نے قطر کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔اقوام متحدہ کی ایجنسی آئی ایل او نے قطر کو غیر ملکی مزدوروں کی حالتِ زار کو بہتر کرنے کے حوالے سے نومبر تک کی مہلت دے رکھی تھی اور کہا تھا کہ اس کے ساتھ غیر معمولی اقدام کے طور پر باضابطہ تحقیقات شروع کی جا سکتی ہیں۔آئی ایل او کی گورننگ باڈی کا اجلاس چھبیس سے نو نومبر کے درمیان ہو رہا ہے۔
قطر میں ایک عرصے تک غیر ملکی مزدوروں کے لیے کفالہ کانظام رہا ہے جس کے تحت قطر میں کام کرنے والے کسی بھی شخص کو اپنی کمپنی کی اجازت کے بغیر نوکری تبدیل کرنے کے اجازت نہیں تھی جبکہ کوئی کمپنی یہ اجازت نہیں دیتی تھی اور کمپنی کی شرائط پر کام چھوڑنے کی صورت میں آپ کو گھر واپس بھیج دیا جاتا تھا اور آپ دو سال تک قطر کام کی غرض سے واپس نہیں آ سکتے تھے۔قطری حکام نے دسمبر 2016 میں کفالہ کے نظام کی جگہ غیر ملکیوں کے داخلے اور اخراج کے حوالے سے نیا قانون لاگو کرنے کا اعلان کیا تھا جس پر ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت دیگر حقوق انسانی کی تنظیموں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس تبدیلی کے باوجود یہ نظام ایسے ہی اپنی جگہ برقرار رہے گا۔