بنگلورو،24؍نومبر(ایس او نیو ز) پچھلے ایک ہفتے سے بلگاوی اور بنگلور میں شکر کے کارخانوں کی طرف سے واجب الادا بقایا جات کی ادائیگی کا مطالبہ لے کر احتجاج پر آمادہ کسانوں کے ساتھ وزیر برائے آبی وسائل ڈی کے شیوکمار کی بات چیت کے بعد آج ان کسانوں نے نہ صرف احتجاج واپس لے لیا بلکہ اس مسئلے کے حل کے لئے حکومت کو مہلت دینے پر بھی آمادگی ظاہر کی۔ اس وجہ سے ریاستی حکومت کو ان کسانوں کے احتجاج اور بقایاجات ادا کرنے میں شکر کے کارخانوں کے مالکوں کے تذبذب کی وجہ سے جس پریشانی کاسامنا تھا وہ عارضی طور پر ٹل گئی ہے۔ بقایاجات کی ادائیگی کا مطالبہ لے کر کسانوں نے پچھلے ہفتے بلگاوی کے سورنا سودھا کا گھیراؤ کرنے اور گنے سے لدے ٹرک سورنا سودھامیں داخل کرنے کی کوشش کی تھی۔ پچھلے چار دنوں سے بڑی تعداد میں کسان مسلسل احتجاج پر بیٹھے ہوئے تھے، بلگاوی ضلع کے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے روبرو ان کسانوں کا احتجاج جاری تھا۔
آج ریاستی حکومت کے نمائندے کے طو ر پر ڈی کے شیوکمار نے یہاں پہنچ کر کسانوں سے خطاب کیا اور کہاکہ ان کو جن پریشانیوں کا سامنا ہے اسے وہ بخوبی سمجھتے ہیں حالانکہ یہ محکمہ ان کے قلمدان کا حصہ نہیں ہے ، اس کے باوجود بھی کسانوں کے مسئلے کو سمجھ کر وہ یہاں پہنچے ہیں ، جلد ہی وہ وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی سے تبادلۂ خیال کریں گے۔ شیوکمار نے کہاکہ کسان قائدین نے وزیراعلیٰ کمار سوامی سے خود بات چیت کی ہے، اور انہیں مسئلے کو پوری دیانتداری سے سلجھانے کا وعدہ کیا ہے۔ ایسے مرحلے میں جبکہ وزیر اعلیٰ ان مسائل کو سلجھانے میں دلچسپی کا مظاہرہ کررہے ہیں تو احتجاج کی کیا ضرورت ہے۔ انہوں نے کسانوں سے اپیل کی کہ کسی بھی وجہ سے وہ قانون کو ہاتھوں میں لینے کی کوشش نہ کریں۔ گنے کے کاشتکاروں کو کارخانوں سے جو بھی رقم باقی ہے اس کی ادائیگی کے لئے حکومت کی طرف سے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا ۔ اس مرحلے میں کسانوں نے شکر کے کارخانوں کی طرف سے واجب الادا رقم کے دستاو یزات ڈی کے شیوکمار کو دکھائے اور بتایا کہ ایک ایک کسان کو تین سے چار لاکھ روپیوں تک کی رقم باقی رکھی گئی ہے، اسی لئے جلد ا ز جلد اس رقم کی ادائیگی یقینی بنائی جائے۔ان کسانوں نے ڈی کے شیوکمار کی یقین دہانی پر اعتماد کرتے ہوئے کہاکہ ان کی یقین دہانی پر ہی وہ اپنا احتجاج عارضی طور پر واپس لے رہے ہیں۔اگر مطالبہ تسلیم نہیں کیاگیا تو احتجاج دوبارہ شروع کردیا جائے گا۔ ان کسانوں نے ان کے مسائل کو سمجھ کر ان سے بات چیت کرنے کے لئے یہاں پہنچنے پر ڈی کے شیوکمار کا شکریہ بھی ادا کیا۔ حالانکہ بلگاوی کے امور میں ڈی کے شیوکمار کی بڑھتی ہوئی مداخلت پر ایک بار پھر جارکی ہولی برادران نے سخت ناراضی کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ بلگاوی کے کسی بھی معاملے میں وہ اپنے آپ کو دور رکھیں۔
اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ڈی کے شیوکمار نے بلگاوی میں کسانوں کے ساتھ مصالحت کرنے کے اقدام کا دفاع کیا اور کہاکہ ریاستی کابینہ کے ایک وزیر ہونے کے ناطے حکومت کی نمائندگی کے لئے وہ یہاں پہنچے ہیں۔ شکر کے کارخانوں کے مالکوں کی میٹنگ میں ڈی کے شیوکمار کی موجودگی پر جارکی ہولی برادران کے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ریاستی کابینہ کے ایک ذمہ دار وزیر کی حیثیت سے وہ میٹنگ میں شریک ہوئے اس پر کسی کو اعتراض کیو ں ہو۔ حکومت کو اگر کوئی پریشانی پیش آئے تو اسے حل کرنا ہر وزیر کی ذمہ داری ہے۔انہیں اس ذمہ داری کو ادا کرنے سے کوئی روک نہیں سکتا۔ کسانوں کو جارکی ہولی برادران کی طرف سے واجب الادا رقم کے متعلق ڈی کے شیوکمار نے کہاکہ جارکی ہولی برادران دیانتداری سے اس شعبے میں تجارت کررہے ہیں ، انہیں یقین ہے کہ کسانوں کی واجب الادا رقم کو بلا تاخیر لوٹا دیں گے۔ تلنگانہ اسمبلی انتخابات کے متعلق ایک سوال کے جواب میں ڈی کے شیوکمار نے کہاکہ پارٹی اعلیٰ کمان نے یہاں کے انتخابات کے ضمن میں انہیں کچھ ذمہ داری سونپی ہے ، اسے وہ ادا کررہے ہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تلنگانہ میں کانگریس کے لئے اس بار بہت اچھا ماحول ہے۔