سینئر کانگریس لیڈروں کو وزارت سے محروم ہونا پڑے گا؟ مجھے مزراعی کا قلمدان دے دیا جائے۔ مندروں کے چکر کاٹتا رہوں گا: ڈی کے شیوکمار
بنگلورو،4؍ جون(ایس او نیوز) ایک طرف وزیراعلیٰ کمارسوامی یہ کہہ رہے ہیں کہ ان کی قیادت والی کانگریس جے ڈی ایس مخلوط حکومت کے استحکام کے لئے کچھ بھی رکاوٹ نہیں اور ان کی حکومت اپنی پانچ سالہ میعاد مکمل کرے گی دوسری طرف نائب وزیراعلیٰ ڈاکٹر جی پرمیشور با ربار یہ بیان دے رہے ہیں کہ قلمدانوں کی تقسیم سے متعلق دونوں پارٹیوں میں کوئی الجھن یا اختلاف نہیں ہے۔ پرمیشور کا یہ بیان درست بھی ہے کیونکہ کانگریس صدر راہل گاندھی کی ہدایت پر جے ڈی ایس کے لئے فائنانس اور آبکاری جیسے اہم قلمدان چھوڑ دیئے گئے ہیں۔ لیکن پہلے مرحلہ میں کن وزراء کووزارت میں شامل کیا جائے گا اس سلسلہ میں دونوں پارٹیوں کے لیڈروں کے درمیان ابھی رسہ کشی جاری ہے۔سینئر کانگریس لیڈروں کو کانگریس صدر راہل گاندھی نے یہ ہدایت دی ہے کہ پچھلی حکومت میں جن وزراء کو شامل کیا گیا تھا ان کی بجائے اس مرتبہ نئے چہروں کو شامل کیا جائے۔ اگر واقعی راہل گاندھی کی اس ہدایت پر عمل کیاگیا تو اکثر سینئر لیڈروں کو وزارت سے محروم ہونا پڑے گا۔ ان کی جگہ نئے چہروں کو موقع دیا جائے گا۔ابھی یہ طے نہیں کہ راہل گاندھی کی اس ہدایت پر عمل کیا جائے گا۔ اس سلسلہ میں راہل گاندھی سے گفتگو کرنے نائب وزیراعلیٰ پرمیشور سابق وزیراعلیٰ سدارامیا اور ڈی کے شیوکمار کل نئی دہلی کے دورہ پر جارہے ہیں۔ دریں اثنا راہل گاندھی کی اس ہدایت پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سینئر کانگریس لیڈر ڈی کے شیوکمار نے آج کہا ہے کہ سینئر لیڈروں کو کوئی اہم قلمدان نہ دئیے جانے پر اگر واقعی عمل ہواتو انہیں مزراعی کا قلمدان دے دیا جائے تاکہ وہ مندروں کے چکر کاٹ کر اپنا وقت گزارا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس جے ڈی ایس اتحاد کی سلامتی کے لئے پارٹی ہائی کمان نے چند اہم قلمدان جے ڈی ایس کو چھوڑ دینے کی ہدایت دی۔ ا سکے بعد کمار سوامی پورے پانچ سال مخلوط حکومت کی قیادت کا فیصلہ کیااس پر بھی کانگریس لیڈروں نے اُف تک نہیں کہا۔ کسی خاص قلمدان کا مطالبہ نہ کرنے کے لئے کہا گیا ا س پر بھی خاموش رہے۔ اب سینئر لیڈروں کی بجائے نئے چہروں کو شامل کرنے کی جو شرط رکھی گئی ہے وہ نامناسب ہے۔