بلگاوی کے معاملوں میں ڈی کے شیوکمار کی مداخلت، جارکی ہولی برادران ایک بار پھر ریاستی وزیر پر برہم
بنگلورو،22؍نومبر(ایس او نیوز)بلگاوی کی سیاست کا اثر ایک بار پھر ریاستی کانگریس پر پڑتا نظر آرہاہے، کیونکہ بلگاوی ضلع سے جڑے مختلف امور میں وزیر آبی وسائل ڈی کے شیوکمار کی مداخلت پر ایک بار پھر جارکی ہولی برادران نے اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ گنے کے کاشتکاروں کے بقایا جات کی ادائیگی کے متعلق کل وزیراعلیٰ کمار سوامی کی طرف سے طلب کی گئی میٹنگ میں ڈی کے شیوکمار کی موجودگی غیر ضروری تھی، کیونکہ یہ معاملہ ان کے قلمدان سے دور دور تک وابستہ نہیں ہے، اسی لئے انہیں اس میٹنگ میں طلب کرنا نہیں چاہئے تھا۔ جارکی ہولی برادران نے سابق وزیراعلیٰ سدرامیا سے ملاقات کرکے شکایت کی ہے کہ بلاری کی داخلی سیاست میں ڈی کے شیوکمار بارہا مداخلت کرنے کی جو کوشش کررہے ہیں اس سے انہیں باز رکھا جائے۔ جارکی ہولی برادران نے سدرامیا کو یہ دو ٹو ک کردیا ہے کہ صرف انہیں کی وجہ سے یہ لوگ خاموش ہیں ، ڈی کے شیوکمار کی مداخلت کو اب برداشت کرنا ان کے لئے مشکل ہورہاہے۔اگر اس تنبیہ کے بعد بھی ڈی کے شیوکمار نے اپنی روش نہیں بدلی تو جارکی ہولی برادران کو اپنا راستہ خود تلاش کرناآتا ہے۔ ان برادران نے سدرامیا سے کہا ہے کہ فوری طور پر ریاستی حکومت کی رابطہ کمیٹی میں یہ معاملہ اٹھایا جائے اور وزیر اعلیٰ کمار سوامی اور اے آئی سی سی جنرل سکریٹری وینو گوپال کے ذریعے ڈی کے شیوکمار کو متنبہ کیا جائے کہ وہ بلگاوی کے کسی بھی معاملے میں مداخلت کی کوشش سے باز رہیں۔ اس سے پہلے بلگاوی پی ایل ڈی بینک کے انتخابات کے مرحلے میں بھی ڈی کے شیوکمار کی مداخلت کے سبب جارکی ہولی برداران نے ریاست کی مخلوط حکومت کو گرانے تک کی کوشش کی تھی، تاہم سدرامیا کی مداخلت کے بعد یہ لوگ خاموش رہ گئے تھے، اب دوبارہ یہ لوگ سدرامیا سے رجوع ہوکر مانگ کررہے ہیں کہ گنے کے کاشتکاروں کے بقایا جات کی ادائیگی کے معاملے میں ڈی کے شیوکمار کو مداخلت سے باز رکھا جائے۔